شیل پاکستان کا ہوائی اڈوں پر آپریشنز بند کرنے کا اعلان

18 اگست 2022
آئل مارکیٹنگ فرم نے کہا کہ ایوی ایشن کے کاروبار کو چلانا اب تجارتی طور پر قابل عمل نہیں رہا—تصویر: شیل/فیس بک
آئل مارکیٹنگ فرم نے کہا کہ ایوی ایشن کے کاروبار کو چلانا اب تجارتی طور پر قابل عمل نہیں رہا—تصویر: شیل/فیس بک

شیل پاکستان لمیٹڈ نے اعلان کیا کہ وہ پورے پاکستان میں اپنے فضائی آپریشنز بند کرنے جا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایک ریگولیٹری فائلنگ میں آئل مارکیٹنگ فرم نے کہا کہ ایوی ایشن کے کاروبار کو چلانا 'اب تجارتی طور پر قابل عمل نہیں رہا'۔

اس وقت کمپنی 4 مقامات کراچی کے جناح ایئرپورٹ، کوئٹہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ، سکھر کے بیگم نصرت بھٹو ایئرپورٹ اور نواب شاہ ایئرپورٹ پر ایوی ایشن سے متعلقہ آپریشنز کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی اے اے کے ساتھ تنازع، پی ایس او کا تمام ہوائی اڈوں پر ایندھن کی سہولت روکنے کا امکان

ان ہوائی اڈوں سے متعلق لیز کی میعاد ختم ہونے کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے اسکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت 6 ایئرپورٹس کے آپریشن کے لیے مشترکہ ٹینڈر جاری کیا تھا۔

اس حوالے سے کمپنی کا کہنا تھا کہ 'قانونی تعمیل، مالی اور تجارتی تحفظات سمیت وسیع پیمانے پر عوامل پر غور کرنے کے بعد، شیل پاکستان نے ٹینڈر میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور سی اے اے سے مشاورت کے بعد ان ہوائی اڈوں سے باہر نکلنے کی حتمی تاریخ بتائی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'شیل پاکستان پاکستان میں اپنے دیگر تمام کاروبار اور آپریشنز جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جو کہ متاثر نہیں ہوئے۔

شیل پاکستان کی آخری سالانہ رپورٹ کے مطابق، یہ ملک میں 'دوسرا سب سے بڑا جیٹ فیول سپلائر' تھا اور اس نے 25 سے زائد ملکی اور بین الاقوامی صارفین کی طلب کو پورا کیا۔

مزید پڑھیں: پی ایس او کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مزید 30 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

ڈان سے بات کرتے ہوئے ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ریسرچ عمیر نصیر نے کہا کہ پاکستان میں ایندھن فراہم کرنے والے کم منافع کے مارجن پر کام کرتے ہیں جبکہ بڑے حجم کے لیے کوشاں ہیں۔

سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی کے مطابق ملک کی جیٹ فیول مارکیٹ میں غالب کھلاڑی پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) ہے، جس کا 21-2020 میں 94.5 فیصد حصہ تھا۔

پی ایس او کا حصہ جیٹ فیول سیگمنٹ میں غیر متناسب طور پر زیادہ ہے کیونکہ آئل مارکیٹنگ انڈسٹری میں اس کا مجموعی حصہ 51.4 فیصد ہے۔

وبائی امراض سے متعلق پابندیوں کے بعد جیٹ ایندھن کی فروخت میں بڑی کمی واقع ہوئی جس نے مارچ 2020 کے بعد بین الاقوامی سفر کو محدود کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس او کو ایندھن کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا

نتیجتاً، جیٹ فیول کی صنعت گزشتہ سال سے 21-2020 میں 32.4 فیصد سکڑ گئی تھی۔

آئل مارکیٹنگ کمپنی کے مطابق پی ایس او کے کاروبار میں 331.5 ہزار ٹن کے اختتامی حجم کے ساتھ 32.2 فیصد کمی آئی۔

اس کے علاوہ اپنے پہلے سے کم حریفوں کو ایک دھچکا دیتے ہوئے پی ایس او نے سال 21-2020 میں بین الاقوامی ایئر لائنز اور صارفین سے نیا کاروبار بھی حاصل کیا، جن میں ورجن اٹلانٹک، پیگاسس ایئر لائنز، استنبول جیٹ، برٹش ایئرویز، ایئر چائنا، ایئر سیال اور ایئر فالکن شامل ہیں، اس نے نیٹو/ایساف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی جیٹ فیول برآمد کیا۔

پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں انوینٹری کے فوائد کی پشت پر منافع کماتی ہیں جیٹ فیول ایک بہت ہی کم مارجن والا شعبہ ہے۔

مزید پڑھیں: ’پی ایس او، شیل اور ٹوٹل کی پیٹرولیم مصنوعات گاڑیوں کیلئے نقصان دہ‘

دریں اثنا، شیل پاکستان نے اسٹاک مارکیٹ کو بتایا کہ اپریل-جون سہ ماہی کے لیے اس کا خالص منافع 5 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گیا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 26.8 گنا زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ اس کا ششماہی منافع ایک سال پہلے کے مقابلے میں 3.5 گنا اضافے کے بعد 7.5 ارب روپے ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں