فیصل آباد: لڑکی پر تشدد کے کیس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل

18 اگست 2022
عمر سعید ملک نے کہا کہ ملزم کی بیٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں—فائل فوٹو: پنجاب پولیس ٹوئٹر
عمر سعید ملک نے کہا کہ ملزم کی بیٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں—فائل فوٹو: پنجاب پولیس ٹوئٹر

فیصل آباد پولیس نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو روز قبل ڈینٹیسری کی طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، تذلیل اور تشدد میں ملوث ملزمان سے پوچھ گچھ اور کیس کی تفتیش کے عمل کی نگرانی کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پولیس نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا، عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) عمر سعید ملک نے ڈان کو بتایا کہ کیس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: شادی سے انکار پر لڑکی کا اغوا و جنسی استحصال، 15 افراد کےخلاف مقدمہ درج

فیصل آباد کے ایس ایس پی انویسٹیگیشن ریٹائرڈ کیپٹن محمد اجمل کو کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا جبکہ دیگر اراکین میں ایس پی لائل پور ڈویژن محمد نبیل اور کوتوالی سرکل کے ڈی ایس پی قاضی فاروق شامل ہیں۔

کمیٹی کی نگرانی انویسٹیگیشن آفیسر ویمن پولیس اسٹیشن انچارج فرح بتول کریں گی اور ڈی ایس پی (قانونی) شہزاد عالیانہ قانونی معاونت کریں گے۔

سی آئی اے کے ڈی ایس پی مدثر حنیف انسانی انٹیلی جنس فراہم کریں گے اور اے ایس آئی محمد جاوید کو باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ایک ٹی وی شو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تفتیش کے دوران مرکزی ملزم کے اس دعوے کے بارے میں کہ تشدد میں شریک ملزم خاتون اس کی (مشتبہ) بیوی تھی، سی پی او نے کہا کہ وہ اس خاتون کے ساتھ اپنی شادی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، البتہ تفتیش کے دوران مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: کانسٹیبل نے خاتون پولیس اہلکار کا ریپ کر کے ویڈیو وائرل کردی

عمر سعید ملک نے کہا کہ ملزم کی بیٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی ڈالا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ منگل کو گرفتار کیے گئے چھ ملزمان سے متاثرہ لڑکی کے اغوا میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور گاڑیاں بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس فیصل شاہکار سے رپورٹ طلب کی اور گرفتار ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان قانون کے مطابق سخت سزا کے مستحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس، 'ملزمان نے لڑکی کو برہنہ ڈانس نہ کرنے پر گینگ ریپ کی دھمکی دی'

خیال رہے کہ ڈینٹسٹری کے فائنل ایئر کی طالبہ کی شکایت پر خاتون سمیت 15 افراد کے خلاف اغوا، تشدد اور جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس نے ایف آئی آر میں بتایا تھا کہ مرکزی ملزم دانش اور اس کے 14 ساتھی ان کے گھر پہنچے اور اس کے بھائی کو اس کے لیے شادی کی پیشکش قبول کرنے پر مجبور کیا۔

متاثرہ لڑکی نے کہا تھا کہ ملزم اور اس کے ساتھیوں نے اسے اور اس کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور زبردستی دانش کے گھر لے گئے اور اسے اپنے جوتے چاٹنے پر مجبور کیا، اس کا سر اور ایک ابرو مونڈ دی اور توہین آمیز واقعہ فلمایا۔

اس کے بعد ملزم لڑکی کو دوسرے کمرے میں لے گیا جہاں اس نے اسے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا اور اس فعل کو ریکارڈ کیا تھا۔

شکایت گزار نے بتایا تھا کہ ملزمان نے نہ صرف ان کے قیمتی موبائل فونز بلکہ 5 لاکھ روپے نقدی اور ساڑھے 4 لاکھ روپے کے طلائی زیورات بھی چھین لیے۔

متاثرہ لڑکی نے مزید بتایا تھا کہ اس کے علاوہ ملزمان نے 10 لاکھ روپے کا مطالبہ بھی کیا اور دھمکی دی کہ اگر رقم ادا نہ کی گئی تو وہ ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں