شہباز گل کو تحویل میں لینے کے معاملے پر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان رسہ کشی

اپ ڈیٹ 18 اگست 2022
شہباز گل کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے 5 رکنی بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا — فوٹو: محمد عاصم
شہباز گل کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے 5 رکنی بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا — فوٹو: محمد عاصم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روزہ توسیع کے بعد انہیں تحویل میں لیے جانے کا معاملہ اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان کافی دیر تک رسہ کشی کی وجہ بنا رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی پولیس کے ساتھ اس معاملے پر 2 گھنٹے طویل تعطل کے بعد اسلام آباد پولیس فورس بالآخر شہباز گل کو اپنی تحویل میں لینے میں کامیاب ہوگئی اور گزشتہ شب انہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال منتقل کردیا گیا، بعد ازں پمز ہسپتال نے ان کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے ایک 5 رکنی بورڈ بھی تشکیل دے دیا۔

گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو ان کے طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل اڈیالہ جیل سے پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل

تاہم غداری کے مقدمے میں گرفتار شہباز گل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تھا جو کہ پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

شہباز گل کو سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے بعد انہیں راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کرنے کے انتظامات کیے گئے حالانکہ جیل حکام کو یقین تھا کہ ان کے پاس شہباز گل کے علاج کی سہولیات موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے شہباز گل کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات کی تعمیل کے لیے راولپنڈی سٹی پولیس افسر سید شہزاد ندیم بخاری کی قیادت میں پولیس جیل پہنچی۔

مزید پڑھیں: شہباز گِل کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی ٹیم ایس ایس پی آپریشنز کی قیادت میں انہیں حراست میں لینے کے لیے جیل کے باہر موجود رہی۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جب یہ تعطل شدت اختیار کرنے لگا تو وزارت داخلہ نے شہباز گل کی زبردستی حوالگی کے لیے رینجرز کو بلانے پر غور کیا تاہم عملاً ایسا کوئی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔

شہباز گل کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے، فیصل جاوید خان

دریں اثنا پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے گزشتہ روز سینیٹ کے فلور پر اعتراف کیا کہ شہباز گل کے مسلح افواج کے خلاف ریمارکس ایک فاش غلطی تھی۔

عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے فیصل جاوید خان نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لیڈر کے چیف آف اسٹاف کو یہ ریمارکس نہیں دینے چاہیے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور قانونی کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ ایسے بیانات قابل قبول نہیں ہیں۔

تاہم انہوں نے شہباز گل کے خلاف مبینہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ منصفانہ ٹرائل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا مقصد عمران خان کےخلاف بیان دلوانا ہے، اسد عمر

انہوں نے قانون کو یکساں طور پر لاگو کرنے پر زور دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ اپوزیشن کے کئی رہنما بھی ریاستی اداروں کے خلاف بہت سخت ریمارکس دے چکے ہیں، انہیں بھی کٹہرے میں لایا جائے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی حکومت پر بدترین فسطائیت کا مظاہرہ کرنے اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت منصفانہ ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی اور پاک فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں