چین میں موسلا دھار بارشں، سیلاب سے 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

18 اگست 2022
سیلاب کے باعث درخت اکھڑ گئے اور مکانات تباہ ہوگئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
سیلاب کے باعث درخت اکھڑ گئے اور مکانات تباہ ہوگئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

چین کے شمال مغربی علاقوں میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے، جہاں انتہائی موسمی حالات کے باعث فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں اور بجلی بھی منقطع ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق چین میں سیلاب درجہ حرارت میں اضافے اور موسلا دھار بارشوں کے دوران آتا ہے، متعدد شہروں میں سیلاب کی وجہ سے کروڑوں ڈالر مالیت کا نقصان رہورٹ ہوا ہے۔

ریاستی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ رواں ہفتے صوبہ کنگھائی کے ایک پہاڑی علاقے میں سیلاب آیا، جس سے 6 دیہات کے 6 ہزار 200 سے زیادہ شہری متاثر ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب کے باعث سڑکیں کیچڑ سے ڈھکی ہوئی ہیں، کئی جگہوں پر درخت اکھڑے گئے ہیں اور مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔

سی سی ٹی وی نے بتایا کہ '18 تاریخ کو دوپہر تک، 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم امدادی کام جاری ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : چین میں بدترین سیلابی صورتحال، 33 دریا اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 18 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 20 کو بچا لیا گیا ہے، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 'فرنٹ لائن ہیڈکوارٹرز' قائم کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'بچاؤ کا کام منظم طریقے سے جاری ہے'، بدھ کی رات اچانک ہونے والی شدید بارش نے صورت حال میں مزید شدت آگئی ہے۔

انتہائی خراب موسم

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شدید موسم دیکھنے میں آرہا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی اس میں مزید شدت کا امکان ہے۔

جنوبی چین میں جون میں آنے والے شدید سیلاب نے نصف ملین سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا تھا اور ایک اندازے کے مطابق 25 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

چینی حکام نے خبردار کیا کہ ملک کے شمالی علاقوں بشمول دارالحکومت بیجنگ اور ہمسایہ ممالک تیانجن اور ہیبی میں بھی شدید بارشوں کا امکان ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ میں حکام سے 'سیلاب پر قابو پانے میں لوگوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنانے' کی ہدایت کی ہے۔

دریں اثنا چین کے جنوب مغربی علاقے میں لاکھوں لوگوں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے کیونکہ شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے فیکٹریوں میں کام میں تعطل آگیا ہے۔

مزید پڑھیں : چین کا بی بی سی پر سیلاب سے متعلق 'جعلی خبریں نشر' کرنے کا الزام

خیال رہے کہ صوبہ سیچوان بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈیموں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن گرمی کی وجہ سے آبی ذخائر خشک ہو گئے ہیں، جس سے توانائی کی قلت بڑھ گئی ہے۔

سیچوان کے حکام نے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ ہونے کی پیش گوئی کی جائے تو عملہ بیرونی کام انجام دینے سے گریز کریں۔

ریاستی خبر رساں ایجنسی ژینہوا نے صوبائی توانائی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے صوبے کے بڑے دریاؤں میں پانی کا حجم تقریباً 20 سے 50 فیصد تک کم ہو گیا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ ملک 1961 کے بعد سے مسلسل بلند ترین درجہ حرارت کے اپنے طویل ترین دور سے گزر رہا ہے، رواں سال جون میں مختلف خطوں میں مسلسل 64 دن کی گرمی کی وارننگ دی گئی تھی۔

انتظامیہ نے بتایا کہ چین میں ایک تہائی سے زیادہ موسمی اسٹیشنوں نے اس موسم گرما میں شدید گرمی ریکارڈ کی تھی، جن میں سے 262 اسٹیشن گزشتہ ریکارڈ تک پہنچ گئے یا اس سے آگے نکل گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں