سی پیک اتھارٹی نے قیام کے بعد منصوبے میں ایک ڈالر بھی نہیں لگایا، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 19 اگست 2022
وفاقی وزیراحسن اقبال نے سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیراحسن اقبال نے سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پاکستان کے لیے چین کی مسلسل حمایت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ صدر شی جن پنگ کی جانب سے 2014 میں اسلام آباد کے دورے کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کے بعد سے بیجنگ پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی حمایت کر رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے سی پیک اتھارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ تین سال قبل اپنے قیام کے بعد سے اب تک کوئی سرمایہ کاری نہیں کرسکا، انہوں نے کہا وہ سی پیک اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اتھارٹی کے قیام کے بعد سی پیک منصوبے میں ایک ڈالر بھی نہیں لگایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں ؛ احسن اقبال کی سی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کی ہدایت

سی پیک اتھارٹی سنہ 2019 میں قائم کی گئی تھی تاکہ اس کے منصوبوں پر بلاتعطل پیش رفت اور متعلقہ محکموں کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل سی پیک منصوبے میں 29 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے اب ہم وہی طریقہ کار اپنانے جارہے ہیں جس پر 2013 سے 2019 تک عمل کیا گیا تھا، تاکہ اس منصوبے پر بہترین طریقے سے عملدرآمد کیا جا سکے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ چین نے سی پیک منصوبے میں مزید سرمایہ کاری لانے پر اتفاق کیا ہے۔

قبل ازیں، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور گرین ڈیولپمنٹ ہائی لیول پالیسی ڈائیلاگ‘ سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک معاہدے کے بعد 29 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں : بجٹ22-2021: سی پیک کے 17 منصوبے مکمل، مزید 21 زیر تکمیل

پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور سی پیک کی توجہ سبز انفراسٹرکچر، گرین انرجی، گرین فنانس اور جدید زراعت میں پائیدار اقدامات پر ہے۔

اے پی پی نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت یہ ایک اہم پائلٹ پروگرام ہے اور چین اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھے گا، اس منصوبے کے نتائج پاکستانی عوام تک بہتر طور پر پہنچائے جائیں۔

وانگ وینبن نے اپنی باقاعدہ بریفنگ کے دوران کہا کہ اس منصوبے میں ترقی اور لوگوں کی روزی روٹی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اسے پوری دنیا سے وسیع پہچان ملی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں