فوج مخالف مہم پر حکومت، اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید

اپ ڈیٹ 19 اگست 2022
اعظم نذیر تارڑ نے اصرار کیا کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جا رہا ہے — تصویر: سینیٹ ٹوئٹر
اعظم نذیر تارڑ نے اصرار کیا کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جا رہا ہے — تصویر: سینیٹ ٹوئٹر

سینیٹ میں حکومتی بینچز کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پاک فوج کے خلاف مبینہ مہم چلانے پر تنقید کی گئی جبکہ اپوزیشن نے حکومت پر پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف کے سینیٹرز نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا، جو فوج سے متعلق ’فتنہ انگیز‘ تبصرے کرنے پر جیل میں ہیں۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے سیلاب زدہ علاقوں میں امداد اور بچاؤ کے کاموں میں جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر فوج کی تعریف کی اور مسلح افواج کے خلاف مبینہ ٹرینڈز پر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو فوج سے لڑانے کی سازش ہورہی ہے، عمران خان

انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ خصوصی سلوک پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'دیگر سیاسی رہنماؤں نے کئی سال جیلوں میں گزارے، آصف علی زرداری نے 11 سال سے زیادہ جیل میں گزارے، ان کی بہن فریال تالپور کو آدھی رات کو ملٹری گریڈ کی گاڑی میں ایک دہشت گرد کی طرح ہسپتال سے اٹھایا گیا، مریم نواز کے ساتھ بھی ایسا ہی تجربہ کیا گیا'۔

شیری رحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی کی منافقت اور بھی شدت سے بے نقاب ہوگئی ہے, انہوں نے 2021 میں ایک امریکی کنسلٹنگ فرم گرینیئر کنسلٹنگ کی خدمات حاصل کیں جو اسلام آباد میں سی آئی اے کے ایک سابق اسٹیشن چیف چلا رہے تھے، تاکہ پارٹی کو پاک ۔ امریکا تعلقات پر لابنگ اور مشورہ دیا جاسکے، یاد رکھیں کہ یہ وہ وقت تھا جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی اور عمران خان امریکا کے خلاف تقاریر کر کے پاکستان کو آہستہ آہستہ تنہا کر رہے تھے جبکہ ملک کی خارجہ پالیسی تباہ ہو رہی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سودوں کی یہ 'حیران کن تفصیلات' منظر عام پر آتی رہتی ہیں، پہلے یہ گرینیئر کنسلٹنگ تھی اور حال ہی میں یہ فینٹن آرلک ہے، ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کی 'حقیقی آزادی' مہم پر بھی سوال اٹھایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی واضح ہدایت کے بعد اداروں کے خلاف ٹرینڈز میں نمایاں کمی

اس سے قبل اجلاس میں ایک بل جس میں کسی شخص کو حراست کے دوران سرکاری اہلکاروں کی تشدد کی تمام کارروائیوں سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا (دی ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ روک تھام اور سزا بل 2022) پیش کیا گیا۔

یہ بل قومی اسمبلی سے پہلے ہی منظور ہوچکا تھا جسے چیئرمین نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

دوسری جانب قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے شہباز گل پر مبینہ تشدد پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور حیرت کا اظہار کیا کہ اس حوالے سے انسدادِ تشدد بل کا کیا مطلب ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز گل کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہو رہا ہے، جب اس کے سیاسی ڈیزائن کی بات آتی ہے تو حکومت کسی بھی حد تک جاسکتی ہے، پیغام واضح ہے کہ انہیں اتنا تشدد کا نشانہ بنایا جائے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کرنے کے لیے ان سے اپنی پسند کا بیان نکلوایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم: پہلےکیس میں پی ٹی آئی کارکن گرفتار

دوسری جانب قائد ایوان و وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اصرار کیا کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جارہا ہے، لیکن پنجاب حکومت عدالتی احکامات پر عمل کرنے کے بجائے وفاق کے خلاف کھڑی ہے۔

انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ آئین اور قانون میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں اور مزید کہا کہ تشدد کے نام پر تحقیقات سے بھاگنا غلط ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ حکمراں اتحاد کے رہنماؤں بشمول آصف زرداری، نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف اور ایاز صادق نے شہباز گل کے ریمارکس کے مقابلے میں فوج کے خلاف زیادہ 'سخت زبان' استعمال کی۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے اس معاملے پر اپنے پہلے والے مؤقف کو تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے خلاف کارروائی اس وقت تک روک دی جانی چاہیے جب تک کہ ایسے ریمارکس دینے والے دیگر تمام سیاسی رہنماؤں کو کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: فوج مخالف مہم میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن

اس سے قبل انہوں نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی کی توثیق کی تھی اور کہا تھا کہ شہباز گل نے غلطی کی ہے، انہیں ایسے ریمارکس نہیں دینے چاہیے تھے۔

علاوہ ازیں پی پی پی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی شہباز گل پر مبینہ تشدد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل پر جسمانی تشدد کی انتہائی پریشان کن تصاویر دیکھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اس سے کتنا ہی اختلاف کرتے ہیں یا ناپسند کرتے ہیں، کسی شخص کی عزت کو اس طرح پامال نہیں کرنا چاہیے تھا، یا تو میاں شہباز شریف کی حکومت اس طرح کے مظالم میں ملوث ہے یا انہیں روکنے کی ہمت نہیں رکھتی۔

تبصرے (0) بند ہیں