یوکرین کا روس پر 'چوری شدہ اناج' جہاز کے ذریعے شام لے جانے کا الزام

اپ ڈیٹ 19 اگست 2022
جہاز کو روسی قابض حکام نے لوٹ لیا اور غیر قانونی طور پر منتقل کردیا—  فوٹو: اے ایف پی
جہاز کو روسی قابض حکام نے لوٹ لیا اور غیر قانونی طور پر منتقل کردیا— فوٹو: اے ایف پی

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں یوکرین کے سفارتخانے نے کہا ہے کہ روسی کارگو جہاز مبینہ طور پر چوری شدہ یوکرینی اناج لے کر شام پہنچ گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق ایس وی کونسٹنٹین شام میں لنگر انداز ہوگیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جہاز، اناج لے کر جارہا تھا جسے قابض روسی حکام نے لوٹ لیا اور غیر قانونی طور پر منتقل کردیا، جہاز ابتدائی طور پر لبنانی بندرگاہ طرابلس کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔

یوکرین نے روسی افواج پر الزام لگایا کہ وہ فروری کے آخر میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے اناج کے گوداموں میں توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔

سفارتخانے کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اناج کی پہلی کھیپ لے کر یوکرین سے روانہ ہونے والا جہاز شام کے ساحلی شہر پر پہنچ گیا ہے اور سامان اتار رہا ہے، اس جہاز کا انتظام ایک روسی کمپنی کے پاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میزائل حملے کے باوجود یوکرین کی اناج برآمدات کے لیے کوششیں جاری

یوکرین حکام نے کہا کہ سیرالیون کے جھنڈے والے جہاز رزونی کے لبنان پہنچنے کی توقع ہے لیکن شپمنٹ میں پانچ ماہ کی تاخیر نے لبنانی خریدار کو جہاز کے سمندر میں ہونے کی وجہ سے معاہدہ منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا۔

تیل کی ترسیل کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ 'ٹینکر ٹریکر ڈاٹ کام' کے شریک بانی سمیر مدنی کے مطابق، جہاز رواں ہفتے کے شروع میں طرطوس میں لنگر انداز ہوگیا۔

سمیر مدنی نے ٹوئٹ کیا کہ سیٹلائٹ کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہاز، جس میں 26 ہزار ٹن مکئی تھی، اپنا سامان اتار رہا تھا۔

رواں ماہ کے شروع میں لبنانی حکام نے شام کے جھنڈے والے جہاز کو مختصر وقت کے لیے قبضے میں لے لیا تھا کیونکہ یوکرین کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ یہ چوری شدہ سامان سے لدا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: روس دنیا کو قحط کے خطرے میں ڈال رہا ہے، یورپی یونین

بعد میں لبنان نے لاؤڈیسیا کے جہاز کو اس وقت چھوڑ دیا جب تحقیقات یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ اس میں چوری کا سامان لایا گیا تھا، لیکن کیف کے سفارت خانے کی جانب سے اس فیصلے پر تنقید کی گئی تھی، شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق لاؤڈیسیا نے 8 اگست کو طرطوس میں اپنا سامان اتارنا شروع کیا۔

شام، روس کا ایک اہم اور مضبوط اتحادی ہے جس نے صدر بشارالاسد کی حکومت کی حمایت کے لیے 2015 میں ملک کی خانہ جنگی میں مداخلت کی تھی۔

روس نے شام کو مالی امداد تو بہت محدود مقدار میں فراہم کی ہے لیکن اس نے بڑی امداد کے طور پر شام کو گندم فراہم کی ہے۔

شامی حکومت اپنی گندم کی زیادہ تر درآمدات کے لیے ماسکو پر انحصار کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں