فیصل آباد تشدد کیس: مرکزی ملزم کی بیوی کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 19 اگست 2022
ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ علی رضا نے ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا — فائل فوٹو: پئنجاب پولیس ٹوئٹر
ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ علی رضا نے ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا — فائل فوٹو: پئنجاب پولیس ٹوئٹر

فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدر علی عارف نے ڈینٹسٹری کی طالبہ پر تشدد اور مبینہ اغوا و جنسی استحصال کے مقدمے میں گرفتار خاتون کی درخواست ضمانت 20 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد ویمن پولیس اسٹیشن کی جانب سے خاتون، ان کے شوہر، ان کی بیٹی اور دیگر 12 افراد کے خلاف 16 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مرکزی ملزم نے شادی سے مبینہ انکار پر بی ڈی ایس کی طالبہ کو اغوا، تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: لڑکی پر تشدد کے کیس کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل

درخواست ضمانت میں ملزمہ نے کہا کہ ایف آئی آر میں اسے نوکرانی قرار دیا گیا ہے جبکہ وہ مرکزی ملزم کی بیوی ہے اور جوڈیشل ریمانڈ پر ہے۔

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مرکزی ملزم کی بیٹی کا نام مفرور ملزمان کی 30 دن کی عبوری اسٹاپ لسٹ میں شامل کر لیا۔

پولیس نے ایف آئی اے کو لکھا کہ ملزم کی بیٹی فیصل آباد ویمن تھانے میں درج ایف آئی آر میں مطلوب ہے، لہٰذا اسے بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کے لیے پی این آئی ایل میں رکھا جاسکتا ہے۔

ایک روز قبل جب مرکزی ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تو کچھ نہتے وکلا نے اسے مارا پیٹا اور اس کے خلاف نعرے بازی کی۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد: شادی سے انکار پر لڑکی کا اغوا و جنسی استحصال، 15 افراد کےخلاف مقدمہ درج

تاہم عدالت کے باہر تعینات پولیس دستے نے اسے بچایا، اس دوران ایک وکیل نے بار بار اس کے منہ پر جوتے مارے۔

ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ علی رضا نے ملزم کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

سماعت کے بعد پولیس اہلکار ملزم کو وکلا سے بچانے کے لیے گھسیٹتے ہوئے پولیس وین تک لے گئے اس کے باوجود جب وہ پولیس وین میں تھے تو کئی وکلا نے انہیں مارنے کی کوشش کی۔

دوسری جانب فیصل آباد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے بھی تشدد کی ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر مرکزی ملزم، اس کی بیوی اور بیٹی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس، 'ملزمان نے لڑکی کو برہنہ ڈانس نہ کرنے پر گینگ ریپ کی دھمکی دی'

ویڈیو میں دیکھایا گیا تھا کہ مشتبہ شخص متاثرہ لڑکی کو مارتا ہے، اس کے بال اور ابرو مونڈھتا ہے اور اسے اپنے جوتے چاٹنے پر مجبور کرتا ہے۔

یہ ایف آئی آر شکایت کنندہ لڑکی کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 اور الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 3، 4، 16، 20، 21 اور 24 کے تحت درج کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) کے ڈاکٹروں کی جانب سے جاری کردہ میڈیکو لیگل رپورٹ میں لڑکی پر تشدد کی تصدیق ہوگئی، ساتھ ہی جنسی حملے کے حوالے سے جانچ کے لیے نمونے بھی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں