پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پولیس نے عدالتی احکامات کے باوجود ہمیں شہباز گل سے ملنے نہیں دیا اور الزام عائد کیا کہ گل کے ساتھ 'جنسی زیادتی' کی گئی ہے۔

اسلام آباد میں پمز ہسپتال کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج عدالت کے احکامات کے باوجود پولیس نے ہمارا راستہ روکا، شہباز گل سے ملنے نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا پہلا سوال ہے کہ پولیس کس سے احکامات لے رہی ہے، کیا عدالت کے احکامات کی کوئی فکر نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگلا سوال یہ ہے کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہے یا ڈنڈے کی حکمرانی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل اسلام آباد میں شہباز گل کے لیے ریلی نکال رہا ہوں، اسلام آباد کے لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اگر ایک سیاسی کارکن پر اس طرح کا تشدد ہوسکتا ہے تو کسی کے اوپر بھی ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شہباز گل کے لیے اور اے آروائی نیوز کو صرف اس لیے بند کیا جا رہا ہے کہ وہ ہمیں دکھاتے ہیں، اس ملک میں میڈیا کا منہ بند کرکے لوگوں کو ڈرا اور تشدد کرکے چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی غلامی سے بہتر ہے کہ زندہ نہ رہو، ہم ان چوروں کی غلامی کبھی قبول نہیں کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سارے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر کل تحریک انصاف کی ریلیاں نکلیں گی۔

عمران خان اس سے قبل شہباز گل کی عیادت کے لیے پمز پہنچے تھے جہاں انہیں ہسپتال کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اسلام آباد پولیس نے بیان میں کہا کہ ‘ملزم شہباز شبیر کو پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے ہسپتال میں سکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا ہے’۔

پولیس نے بتایا کہ ‘ہسپتال میں اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے، ملزم جسمانی ریمانڈ پر نہیں ہیں اور ملزم سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے’۔

ڈان ڈاٹ کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معاملے سے باخبر عہدیداروں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے پولیس کی ٹیم سے بات کی تو انہیں بتایا گیا کہ شہباز گل سے ملنے کے لیے پارٹی کے نمائندے عدالت سے اجازت نامہ لے کر آئیں۔

'شہباز گل پر جنسی زیادتی بھی کی گئی'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ شہباز گل پر دوران حراست ذہنی اور جسمانی تشدد سمیت جنسی بدسلوکی کی گئی جو تصاویر اور ویڈیوز میں واضح ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ ‘تمام تصاویر اور ویڈیوز واضح دکھا رہی ہیں کہ گل پر دونوں ذہنی اور جسمانی تشدد سمیت جنسی بدسلوکی کی گئی، جو انتہائی بھیانک ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘انہیں توڑنے کے لیے نشانہ بنایا گیا، اب میرے پاس مکمل معلومات ہیں، اسلام آباد پولیس کہتی ہے وہ کسی تشدد میں ملوث نہیں رہی’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘میرا سوال ہے کہ گل پر تشدد کس نے کیا، عوام اور ہمارے دماغوں میں بھی بڑے پیمانے پر ایک عمومی تاثر ہے کہ بھیانک تشدد کون کرسکتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یاد رکھیے، عوام ردعمل دیں گے، ہم ان ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کے لیے کوئی فروگزاشت نہیں کریں گے اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے’۔

حکومت کا ردعمل

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے پاس پمز میں شہباز گل سے ملاقات کے لیے عدالت کا اجازت نامہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ شہباز گل سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو تفتیش کا سامنا ہے، آپ ریلی نکال سکتے ہیں لیکن آپ کے لیے قواعد تبدیل نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

جنسی زیادتی کے حوالے سے عمران خان کے الزامات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، جس نے پی ٹی آئی رہنما کو فٹ قرار دیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کیا 13 ڈاکٹر جھوٹ بول رہے ہیں، میڈیکل رپورٹس میں تشدد کا کوئی نشان کیوں نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے دعووں کے ثبوت پیش کردینے چاہئیں ورنہ یہ سچ نہیں ہے۔

شہباز گل پر تشدد کیلئے اخلاقی حدیں پار کی گئیں، بابراعوان

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے کہا تھا زیرحراست رہنما شہباز گل پر تشدد کے لیے قومی اخلاقیات اور شرعی حدود پار کردی گئیں جبکہ عمران خان ان کی عیادت کے لیے خود جائیں گے۔

بابراعوان نے کہا کہ حراستی تشدد کی تمام حدیں پار کی گئیں—فوٹو: ڈان نیوز
بابراعوان نے کہا کہ حراستی تشدد کی تمام حدیں پار کی گئیں—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابراعوان نے کہا کہ شہباز گل پی ٹی آئی کا اثاثہ ہیں۔

مزید پڑھیں: عدالت کا شہباز گل کو پمز ہسپتال بھیجنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شہباز گل پی ٹی آئی کے لیے ایک ایسا آدمی ہے جس نے اپنا سب کچھ قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا، گرین کارڈ ہولڈر ہونے کے باوجود باہر سے پاکستان آیا تاکہ عمران خان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے علم میں تازہ معلومات اور ثبوت آئے ہیں، اگر قومی آداب بولنے کے درمیان حائل نہ ہوتے اور شرعی اخلاقیات آڑھے نہ آرہی ہوتیں تو اس کے خلاف جو جرم کیا گیا ہے وہ ضرور بتاتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'جموں میں بھی ایسا نہیں ہوتا، جنیوا کنونشن اس سلوک سے منع کرتا ہے، حراستی تشدد کی اتنی بری اور گھناؤنی واردات اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں حراستی تشدد کی واردات نہیں ہوئی'۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ کچھ عالمی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لیے کام کرتی ہیں، ان کے پاس تفصیلات ہیں، ان تنظیموں کے نمائندوں کے پاس بھی وہ تفصیلات موجود ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے عدالت میں یہ بات کہی ہے کہ کسی مرد کے لیے اس سے بڑا کیا نفسیاتی حربہ استعمال ہوسکتا ہے کہ اس کو برہنہ کردیا جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ آج اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ کیا اور کل ایک اشتہار دیا تھا کہ پولیس کے جرائم جو تھانے کے لاک اپ میں ہوئے، اس کی گواہی دینے کے لیے پولیس اسٹیشن میں آئیں، اس سے بڑا مذاق کوئی ہوسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل پر مبینہ تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی

انہوں نے کہا کہ 'بین الاقوامی قانون ہے کہ کوئی فریق اپنے مقدمے میں جج نہیں بن سکتا ہے، پولیس کے وہ لوگ جنہوں نے تشدد کیا، وہ پوری پاکستانی قوم، قومی اخلاقیات اور شرعی حدود کے ملزم ہیں، ان کے خلاف کارروائی کے بجائے، وہ لوگوں کو کہیں کہ کون اور بولنا چاہتا ہے، جن کے خلاف ہم کارروائی کریں'۔

پولیس کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس کو مسترد کرتےہیں، جہاں تشدد ہوا اس ادارے کے سربراہ کی کسی تحقیقات کو ہم نہیں مانیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس تشدد کے حوالے سے ایک بورڈ بڑا بنا تھا، اس نے ایک رپورٹ جاری کی لیکن اس رپورٹ کو تبدیل کرنے کے لیے پمز کا بورڈ تبدیل کردیا گیا اور رپورٹ تبدیل کرکے ایسی رپورٹ بنائی گئی جو ان جرائم کو چھپانے میں مدد گار ثابت ہو'۔

بابراعوان نے کہا کہ اسی حوالے سے اسد عمر کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہوئی تھی اور ہم نے دلائل دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے عمران خان نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں جو حراستی تشدد ہوا ہے، اس کا مقصد عمران خان کے خلاف شہباز گل کو مجبور کرنا تھا اور توڑنا تھا اور اس کے لیے سارے اخلاقی، قانونی اور آئینی حدوں کو پار کرنے والے اور ضابطوں کو پارہ پارہ کرنے والے حربے استعمال کیے گئے'۔

بابراعوان نے کہا کہ 'عمران خان شہباز گل سے ملنے اور ان کی عیادت کے لیے خود ہسپتال جا رہے ہیں، وہ ہمارا اثاثہ ہیں، ہم یہاں نہیں رکیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کل شہباز گل کی رہائی کے لیے ایک ریلی کی خود قیادت کریں گے، ہم کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنے دیں گے کہ 25 مئی کے ملزمان اور شہباز گل کے تشدد پر آئیں بائیں شائیں کرے گا تو ایسا نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس اس کے علاوہ بھی آپشنز ہیں، جن کو ہم استعمال کریں گے، یہاں ایک منی ہٹلر آیا ہوا ہے اور وہ ہٹلر وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھتا ہے'۔

مزید پڑھیں: شہباز گل کو تحویل میں لینے کے معاملے پر اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے درمیان رسہ کشی

انہوں نے کہا کہ 'اس کے زمانے میں جو ظلم ہوا ہے، اس کو تاریخ اور پاکستان کی قوم بھی معاف نہیں کریں گے اور پی ٹی آئی ظالموں کو کٹہرے میں لائے گی'۔

قبل ازیں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل پر دوران حراست مبینہ تشدد کے معاملے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شہباز گِل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست معطل کرتے ہوئے انہیں پمز ہسپتال بھیج دیتے ہوئے دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر نے پمز انتظامیہ سے سہولت پر تحقیقات کرنے کی اجازت طلب کی لیکن ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

شہباز گل کا متنازع بیان

9 اگست کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔

اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ‘اغوا’ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔

پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں