سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے گوگل کی بین الاقوامی اپیل کا آغاز

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ خطرہ ہے—تصویر: رائٹرز
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ خطرہ ہے—تصویر: رائٹرز

پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں کے بعد دنیا بھر سے فنڈ اور امداد آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب امریکی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’گوگل‘ نے بھی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقم جمع کرنے کی بین الاقوامی اپیل کا آغاز کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سرچ انجن گوگل نے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین سے 15 ڈالر، 25 ڈالر اور 50 ڈالر امداد عطیہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفیر کا سیلاب کے حوالے سے اجتماعی اقدامات کرنے پر زور

اس اپیل میں سینٹر فار ڈیزاسٹر فلانتھراپی (سی ڈی پی) اور ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کا لنک بھی شامل ہے، جس میں پاکستان کو فوری مالی امداد دینے کی حمایت کی گئی ہے۔

سی ڈی پی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سیلاب نے چاروں صوبوں اور ملک کی تقریباً 15 فیصد آبادی کو متاثر کیا ہے، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’پاکستان میں سیلاب سے تباہی کے بعد دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ضرورت ہےـ‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، پاکستان کو مستقبل میں شدید گرمی اور شدید موسمیاتی اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘

آسٹریا کی جانب سے امداد کا اعلان

آسٹریا کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے 20لاکھ یورو کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔

آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شلن برگ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان کے تحت مشترکہ طور پر بنائے گئے ’پاکستان فلڈ رسپانس پلان 2022‘ کے تحت یہ رقم تقسیم کی جائے گی۔

ان امداد میں سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی زرعی امداد، رہائش، ابتدائی طبی امداد، خوراک، خواتین کی صحت، صاف پانی، کمزور آبادی والے علاقوں کے تحفظ کے لیے امداد اور تعلیمی شعبے کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ترک اداکار جلال آل سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے کراچی پہنچ گئے

آسٹریا کے چانسلر کارل نیہمر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت مدد کرنے کی کوشش کررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ فراہم کردہ فنڈز پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو جاری کیے جائیں گے۔

آسٹریا کے وائس چانسلر ورنر گوگلر نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں سیلاب موسمیاتی اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔

سیلاب زدگان میں چینی سفیر کی جانب سے امداد تقسیم

پاکستان میں چینی سفیر نونگ رونگ نے ڈیرہ بگٹی میں سیلاب سے بے گھر افراد میں امدادی سامان تقسیم کیا۔

وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات شاہ زین بگٹی بھی چینی سفیر کے ہمراہ موجود تھے، نونگ رونگ نے چینی حکومت کی جانب سے عطیہ کردہ امدادی سامان کے 3 ہزار تھیلے تقسیم کیے۔

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کی دوستی ہر قسم کے موسم کی آزمائش سے کامیابی سے جھیل سکتی ہے، دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں چین میں زلزلے کے بعد پاکستان کی امداد کو چینی حکومت اور عوام کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم ایوارڈز کی ٹکٹ کے پیسے سیلاب متاثرین میں عطیہ کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اس وقت پاکستانی عوام بدترین سیلاب کا سامنا کررہے ہیں، پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے دکھ اور مشکل کی گھڑی میں چینی عوام اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عالمی نمائندوں کی موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے شراکت داری

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اینڈ پیسیفک (ای ایس اے پی ) اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے باضابطہ طور شراکت دار کی ہے تاکہ جلد از جلد شدید موسمی حالات سے نمٹا جا سکے۔

بینکاک میں ای ایس اے پی کے ہیڈ کوارٹر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرتے ہوئے دونوں سربراہان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری حل کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل اور ای ایس اے پی کی ایگزیکٹو سیکریٹری ارمیدا سلسیا الیسجہبانہ کا کہنا تھا کہ ’یہ خطے کو درپیش مشترکہ خطرات اور کمزوریوں سے نمٹنے کے لیے مقامی اور غیر مقامی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کا وقت ہے۔

مزید پڑھیں: انصاف کا تقاضا ہے کہ دنیا پاکستان کی ہنگامی بنیاد پر مالی مدد کرے، انتونیو گوتریس

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے سیکریٹری جنرل جگن چاپاگین کا کہنا تھا کہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی اتفاق بہت ضروری ہے، دنیا میں آب و ہوا سے متعلق آفات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، عالمی رہنماؤں کو ان مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر مشترکہ خطرات سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم زیادہ آسانی سے کام کر سکتے ہیں لیکن اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو اکیلے رہ جائیں گے، دنیا کو خطرات سے بچانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ عالمی انسانی نیٹ ورک میں انسانی مہارت، ڈیٹا، علم و آگاہی اور انسانی وسائل شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں