صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ماریوپول شہر کا دفاع کرنے والے لوگوں سمیت اس کی قیادت کرنے والے ان سینئر کمانڈروں کو ‘سپر ہیروز’ قرار دیا ہے جنہں روس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا، رہا کیے جانے والے افراد میں غیر ملکیوں سمیت 270 شہری شامل تھے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت 215 یوکرینی باشندوں کو رہا کیا گیا، ان میں سے زیادہ تر کو پورٹ سٹی کے قبضے کی بعد قیدی بنایا گیا تھا، اپنے قیدیوں کے بدلے میں یوکرین نے 55 روسیوں اور ماسکو کے حامی یوکرینیوں کو رہا کیا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ثالثی کے بعد دس غیر ملکیوں کو بھی رہا کر دیا گیا، سعودی ولی عہد کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

رہا ہونے والے قیدیوں میں بریٹن ایڈن اسلن بھی تھا جسے خود ساختہ ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک کی ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جس نے کہا کہ وہ خطرے سے باہر ہیں۔

اس سوال پر کہ وہ اپنے بوائے فرینڈ کی رہائی کی خبر سن کر کیسا محسوس کر رہی ہے یوکرینی نوجوان خاتون نے کہا کہ وہ خوشی، حیرانی، رونے اور ہنسنے کے ملے جلے جذبات محسوس کر رہی ہوں۔

خاتون نے اپنے بوائے فرینڈ 32 سالہ ایہور سے متعلق کچھ نہیں سنا تھا جب کہ اس نے مئی میں اس وقت ہتھیار ڈال دیے تھے جب وہ جنوب مشرقی یوکرین کے شہر ماریوپول میں اسٹیل ورکس کا دفاع کر رہے تھے جس کے بعد روسی افواج نے وہاں قبضہ کرلیا تھا۔

ایہور نے قیدیوں کے تبادلے میں 200 سے زائد دیگر یوکرینیوں کے ساتھ رہائی کے بعد اپنی 29 سالہ دوست کو ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ صبح بخیر ایک بار پھر، میری محبوبہ! اس وقت یہاں سب کچھ اچھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں