اسلام آباد: ملک میں پہلا ڈاگ پاپولیشن سینٹر قائم

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2022
چیئرمین سی ڈی اے ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان یونس نے سینٹر کا افتتاح کیا — فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین سی ڈی اے ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان یونس نے سینٹر کا افتتاح کیا — فوٹو: ڈان نیوز

کتوں کو مارنا غیر اخلاقی رویہ اور جانوروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، اسی کے پیش نظر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پاکستان کا پہلا آوارہ کتوں کی آبادی کا کنٹرول سینٹر قائم کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترلائی کے علاقے میں پارک روڈ پر قائم ڈاگ سینٹر میں 500 سے زائد کتے رکھنے کی گنجائش ہے، سینٹر میں کھیل، آرام کرنے کی جگہیں، سرجیکل یونٹ، ویکسی نیشن سینٹر اور لیبارٹری کے لیے الگ جگہ مختص کی گئی ہے۔

چیئرمین سی ڈی اے ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان یونس جو کہ چیف کمشنر اسلام آباد بھی ہیں، انہوں نے ہفتے کے روز سینٹر کا افتتاح کیا۔

ایک دہائی قبل اسلام آباد میں غیر ملکی سفارت کاروں کی بیویوں نے کتوں کو نہ مارنے بلکہ ان کی نس بندی کرکے نسل آگے بڑھانے کی صلاحیت کو ختم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

مہم کے دوران وہ آوارہ کتوں کو خوراک بھی فراہم کرتی تھیں، ان کا خیال تھا کہ اگر کتوں کی نس بندی کردی جائے تو وہ بالآخر ختم ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں قائم ایک گروپ جو آوارہ اور جنگلی جانوروں کو ریسکیو سروسز فراہم کرنے والی تنظیم ہیلپ ویلفیئر آرگنائزیشن (ایچ ڈبلیو او) کی شریک بانی فریال نواز نے دسمبر 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے صحت مند آوارہ کتوں کو گولی مارنا اور ان کو زہر دینا غیر انسانی اور آئین، قوانین اور اسلامی اصولوں کے منافی قرار دے کر اسے بند کیا جانا چاہیے۔

یہ دعویٰ کیا گیا کہ ہر سال سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے اہلکار اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں سیکڑوں آوارہ کتوں کو مارنے کے لیے شاٹ گن یا زہر کا استعمال کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ شہریوں کے لیے پریشانی اور صحت کے لیے خطرہ ہیں۔

مزید پڑھیں: کتے بے شک نہ ماریں، مگر انسان تو بچالیں!

درخواست میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹس کو بطور دلیل استعمال کیا گیا کہ کتوں کو مارنے سے ریبیز اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم نہیں ہوتا لیکن یہ صحت کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔

ریبیز کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ صرف کتوں کو مارنے سے آوارہ کتوں کی آبادی میں کمی یا ریبیز کے پھیلاؤ پر کوئی خاص منفی اثر پڑا ہو، اس کے بجائے ڈبلیو ایچ او نے ریبیز پر قابو پانے کے لیے سب سے مؤثر اقدام کے طور پر بڑے پیمانے پر کتوں کی ویکسی نیشن پروگرام کی سفارش کی۔

اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے عثمان یونس نے کہا کہ اسلام آباد ملک کا واحد شہر ہے جہاں ایسا سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آوارہ اور بے سہارا جانوروں سے محبت کی انوکھی مثال

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں بالخصوص دیہی علاقوں سے آوارہ کتوں کے کاٹنے کی شکایات موصول ہوئیں لیکن کوئی مستقل حل نہیں نکل سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کتے پکڑنے والے اپنے آپریشن کے دوران کسی شہری کے پالتو جانور کو نشانہ نہ بنائیں بلکہ صرف شکایت موصول ہونے پر ہی کارروائی کی جائے۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Sep 25, 2022 03:02pm
کیا بات ہے اسلام آباد کے کتوں کی۔
hasan Iqbal Sep 26, 2022 02:46pm
Abdul Sattar Edhi, RIP, had established the same many years back. What is new?