قطری سرمایہ کاری کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کی منتظر

26 ستمبر 2022
قطر  این جی کی مارکیٹنگ کے لیے برابری کا میدان اور ایک ٹرمینل اور تھرڈ پارٹی تک رسائی سے استثنیٰ چاہتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
قطر این جی کی مارکیٹنگ کے لیے برابری کا میدان اور ایک ٹرمینل اور تھرڈ پارٹی تک رسائی سے استثنیٰ چاہتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

قطر ان 'اصلاحات' پر پیش رفت کا انتظار کر رہا ہے جس کی پاکستان نے گزشتہ ماہ یقین دہانی کرائی تھی کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت رواں مالی سال کے دوران درکار غیر ملکی مالیاتی انتظامات کے حصے کے طور پر ملک میں تقریباً 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطر مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی نقل و حمل کے لیے ایک ٹرمینل کے ذریعے پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جو کراچی کے قریب مقامی شراکت داروں کے ساتھ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس کے ساتھ ایل این جی کی مارکیٹنگ کے لیے برابری کا میدان اور ایک ٹرمینل اور تھرڈ پارٹی تک رسائی سے استثنیٰ چاہتا ہے جس کے لیے سرکاری اداروں کے استعمال کے لیے مخصوص ٹرمینل صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری اداروں کو نیا ایل این جی ٹرمینل بنانے کی ہدایت

وزیر اعظم شہباز شریف کے 23 سے 25 اگست کے دورہ قطر سے قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 19 اگست کو ایل این جی پالیسی میں تبدیلیوں کی منظوری دی تھی تاکہ آئندہ نجی شعبے کے ایل این جی ٹرمینلز پر پابندیاں ہٹائی جا سکیں اور حکومت کو اس کے حصے کی صلاحیت فراہم کی جا سکے، ان ترامیم کی جلد ہی کابینہ نے توثیق کر دی تھی۔

دورے کے دوران وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اپنے قطری ہم منصب سے ایل این جی سیکٹر کے تعاون پر 'دوبارہ شامل' ہونے کے لیے مداخلت کی درخواست کی تھی۔

جس میں ایل این جی ٹرمینل کی جلد تکمیل اور ایل پی جی سپلائیز کے مدتی معاہدے کے علاوہ گیس کی مزید فراہمی کے لیے ایک اور طویل مدتی معاہدہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: قطر کو پاکستان میں ایل این جی ٹرمینل میں حصص خریدنے کی منظوری مل گئی

باخبر ذرائع نے بتایا کہ مصدق ملک نے اپنے ہم منصب کو یہ بھی بتایا کہ ایل این جی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ای سی سی نے منظوری دے دی ہے اور وفاقی کابینہ نے اس کی توثیق کی ہے۔

جس کے تحت قطر کے زیر اہتمام انرجی ایل این جی ٹرمینل حکومت کو ٹرمینل کی گنجائش فراہم کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ میزبانوں نے شکایت کی کہ دنیا کی سب سے بڑی ایل این جی کمپنی قطرگاس پاکستان میں گزشتہ اور موجودہ دونوں حکومتوں کے دور میں مختلف سطحوں پر پالیسی سپورٹ کے لیے زور دیتی رہی ہے جس میں ریگولیٹر اور گیس کمپنیاں بھی شامل ہیں تاکہ ٹرمینل کی تعمیر میں سہولت فراہم کی جا سکے تاہم اصلاحات 'بہت دیر سے کی گئیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں