جے یو آئی(ف) کی بلوچستان حکومت میں شمولیت کا فیصلہ آئندہ 24گھنٹے میں ہو گا، مولانا عبدالواسع

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2022
مرکزی قیادت نے شرائط پوری ہونے کی صورت میں صوبائی قیادت کو معاملے آگے بڑھانے کی اجازت دے دی ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
مرکزی قیادت نے شرائط پوری ہونے کی صورت میں صوبائی قیادت کو معاملے آگے بڑھانے کی اجازت دے دی ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے صوبائی سربراہ مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ان کی جماعت صوبائی مخلوط حکومت میں شامل ہوگی یا نہیں، یہ بات آئندہ 24 گھنٹوں میں واضح ہوجائے گی جہاں پارٹی کی مرکزی قیادت نے شرائط پوری ہونے کی صورت میں مبینہ طور پر صوبائی قیادت کو معاملے آگے بڑھانے کی اجازت دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کو چھ جماعتی کابینہ میں شمولیت کے لیے اپنے موقف اور شرائط سے آگاہ کر دیا ہے اور بزنجو نے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت میں شمولیت، جے یو آئی (ف) نے ’مائنس پی ٹی آئی‘ کی شرط عائد کردی

جے یو آئی(ف) کی جانب سے پارٹی کے مرکزی سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی حتمی فیصلہ کریں گے۔

جے یو آئی(ف) کو اتحادی پارٹنر کے طور پر کابینہ میں شامل کرنے کے لیے مذاکرات ہفتے کے روز اس وقت آخری مرحلے میں داخل ہوئے جب عبدالقدوس بزنجو نے حکمران بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) کے رکن صوبائی اسمبلی، جے یو آئی-ف کے رہنماؤں اور صوبائی اسمبلی میں نمائندگی حامل دیگر جماعتوں کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعلیٰ جے یو آئی(ف) کے رہنما مولانا واسع کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور ان کی پارٹی کابینہ میں شمولیت پر تبادلہ خیال کیا۔

رواں سال اپریل سے وزیر ہاؤسنگ کی حیثیت سے صوبائی کابینہ میں شامل مولانا واسع نے کہا کہ اگر پارٹی حکومت میں شامل ہوتی ہے، تو یہ سب کو نظر آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عبدالقدوس بزنجو کی جے یو آئی (ف) کو بلوچستان کابینہ میں شمولیت کی دعوت

دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی(ف) کی مرکزی قیادت نے وزارتوں اور قلمدانوں کی تعداد پر شرائط پوری ہونے کی صورت میں اپنے بلوچستان کے دھڑے کو صوبائی کابینہ میں شامل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر اور وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ موجودہ کابینہ سے کسی وزیر اور مشیر کو نہیں ہٹائیں گے البتہ رپورٹس کے مطابق وہ جے یو آئی(ایف) کے اراکین کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کابینہ میں ردوبدل کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی (ف) اپنی پسند کی کم از کم چار وزارتیں اور دو مشیروں کو کابینہ میں شامل کرنا چاہتی ہے، جبکہ صوبائی حکومت جے یو آئی(ف) کو دو وزارتیں اور دو مشیروں کے عہدے قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

ہفتے کے روز مولانا واسع سے ملاقات کے دوران معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت مانگنے والے عبدالقدوس بزنجو اتوار کو اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے جہاں ان کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی توقع کی جا رہی تھی تاکہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے میں ان کی مدد حاصل کر سکیں، تاہم مولانا واسع نے کہا کہ ان کی جماعت اصولوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو حالیہ سیلاب کی وجہ سے تباہ کن معاشی بحران کا سامنا ہے جس نے صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، سڑکوں، پلوں، ڈیموں کو نقصان پہنچایا، اور ہزاروں گھر بہہ گئے، جس سے لاکھوں خاندان بے گھر ہو گئے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: عید کے بعد جے یو آئی (ف) کا حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ

جے یو آئی-ایف کے رہنما نے کہا کہ چاول، گنے، کپاس، سبزیوں اور پھلوں کے باغات سمیت تمام کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جس سے صوبائی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے، جے یو آئی(ف) کے رہنما نے مزید کہا کہ ان کی جماعت اس مشکل وقت میں ہر کسی کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے اور وفاقی حکومت نے بھی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

انہوں نے بے گھر افراد کی جلد از جلد بحالی کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ موسم سرما قریب آ رہا ہے جس سے خیموں میں کھلے میدانوں میں رہنے والے سیلاب متاثرین شدید مصائب سے دوچار ہو جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں