لاہور: لڑکی کو اغوا کے بعد جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والے 2 کانسٹیبلز کےخلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2022
آئی جی پی نے سینئر پولیس افسران کو ہدایت کی کہ واقعے کی تحقیقات کرکے انکوائری رپورٹ جلد پیش کریں — فوٹو: رائٹرز/فائل
آئی جی پی نے سینئر پولیس افسران کو ہدایت کی کہ واقعے کی تحقیقات کرکے انکوائری رپورٹ جلد پیش کریں — فوٹو: رائٹرز/فائل

ڈیفنس پولیس نے کم عمر لڑکی کو غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھنے اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے پر 2 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکار عرفان عارف اور عامر مقصود نے ایک لڑکی کو 5 گھنٹے حراست میں رکھنے اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے بعد رات گئے رہا کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ریپ کا شکار طالبہ کی خودکشی کی کوشش

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی ڈپارٹمنٹل اسٹور میں کام کرتی تھی، شام 7 بجے کے قریب وہ گھر جارہی تھی، متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ وہ اور اس کی بہن والد کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے گھر چلانے کے لیے نوکری کرتے ہیں۔

متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ وہ ساتھی ورکر آصف علی کے ساتھ روزانہ موٹرسائیکل پر گھر جاتی تھی لیکن واقعے کے روز پولیس اہلکاروں نے بائیک روکی اور آصف علی سے پوچھا کہ وہ ’اجنبی لڑکی‘ کو کیوں لے کر جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: ’ریپ‘ کے بعد 7 سالہ بچی کی زندگی کیلئے جنگ جاری

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے ساتھی کو بچانے کے لیے بیچ میں پڑی اور کہا کہ آصف مجھے روزانہ گھر ڈراپ کرتا ہے۔‘

متاثرہ لڑکی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے آصف علی کو تفتیش کے نام پر ہراساں کرنے کی کوشش کی اور جعلی فوجداری کیس میں ملوث کرنے کی دھمکی بھی دی۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار نے آصف سے کہا کہ اگر وہ لڑکی کو واپس لے جانا چاہتا ہے تو 10 ہزار روپے رشوت کا بندوبست کریں، متاثرہ لڑکی نے مزید کہا کہ آصف علی مطلوبہ رقم ادا کرنے سے قاصر تھا۔

متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ کانسٹیبل عرفان نے انہیں ویران جگہ پر لے جا کر ان کے جنسی استحصال کی کوشش کی اور مزاحمت کرنے پر پولیس اہلکار تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ذہنی معذور 10 سالہ بچی ’ریپ‘ کا شکار بن گئی

متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ دوسرے پولیس اہلکار نے آصف علی سے کہا کہ اگر وہ میری باحفاظت رہائی چاہتے ہیں تو کسی رشتہ دار کے ہاتھوں رقم متعلقہ جگہ پر لے آئیں۔

متاثرہ لڑکی کا ایف آئی آر میں کہنا تھا کہ آصف کا قریبی رشتہ دار زوہیب متعلقہ جگہ پر پہنچا لیکن پولیس اہلکار زوہیب سے 2 ہزار روپے لینے کے بعد غائب ہوگئے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں 15 سالہ لڑکی کا ’گینگ ریپ‘

واقعے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے لاہور پولیس کے سینئر افسران کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر کے انکوائری رپورٹ پیش کریں، پولیس نے دونوں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں