خیبرپختونخوا: مالی بحران کے پیش نظر سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2022
محکمہ خزانہ کے ایک سینئر افسر نے دعویٰ کیا کہ ستمبر کی تنخواہ سرکاری ملازمین کو پیر کو ادا کردی جائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی
محکمہ خزانہ کے ایک سینئر افسر نے دعویٰ کیا کہ ستمبر کی تنخواہ سرکاری ملازمین کو پیر کو ادا کردی جائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبرپختونخوا حکومت مالی بحران کے سبب اکتوبر کے پہلے روز اپنے ملازمین کو ستمبر کی تنخواہیں ادا نہ کر سکی، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے تاخیر کی تصدیق کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ سرکاری ملازمین کو کل (پیر) کو تنخواہیں مل جائیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی اکاؤنٹ آفس نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کے حوالے سے نیشنل بینک آف پاکستان کو خطوط جاری کردیے ہیں جبکہ اس کا ذمہ دار وفاق کی جانب سے صوبے کے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالیاتی بحران کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔

کوہاٹ اور باجوڑ کے ضلعی کنٹرولرز کے اکاؤنٹس کی جانب سے نیشنل بینک کی مقامی شاخوں کو لکھے گئے خطوط سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔

انہوں نے لکھا کہ 'ہمیں اکاؤنٹنٹ جنرل خیبرپختونخوا سے اطلاع ملی ہے کہ ستمبر 2022 کی تنخواہ کا اجرا ممکنہ طور پر ڈائریکٹر ایف اے بی ایس، کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس اسلام آباد کی جانب سے ایس اے پی سسٹم میں کچھ تبدیلی کی وجہ سے روکا گیا ہے، جواب میں بتایا گیا کہ مذکورہ مہینے کی تنخواہ کے اجرا کے لیے ضروری کارروائی ہو چکی ہے اور 25 ستمبر کو چیک بھی جاری کر دیے گئے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز میں کمی کے سبب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا خدشہ

خطوط کے ذریعے ضلعی اکاؤنٹس دفاتر کو ہدایت کی گئی کہ وہ نیشنل بینک کی متعلقہ شاخوں کو دیگر بینکوں میں تنخواہ جمع نہ کرنے کی ہدایت دیں جہاں سرکاری ملازمین کے سیلری اکاؤنٹس ہیں'۔

وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ سرکاری ملازمین کو تمام تنخواہیں آئندہ ہفتے وقت پر ادا کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 'صوبائی حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب پیدا ہونے والے مالیاتی بحران کو سنبھال لے۔{

دریں اثنا محکمہ خزانہ کے ایک سینئر افسر نے دعویٰ کیا کہ ستمبر کی تنخواہ سرکاری ملازمین کو پیر کو ادا کر دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: تنخواہوں کی عدم ادائیگی: ملک بھر میں صحافیوں کا احتجاج

ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ مالی بحران کے باوجود تنخواہ کی ادائیگی پیر یا منگل کو ہونے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو ہر ماہ تنخواہ اور پنشن کی ادائیگی کے لیے 42 ارب روپے درکار ہیں لیکن فی الوقت صوبے کی مالی صورتحال انتہائی کمزور ہے۔

دریں اثنا سرکاری ملازمین کے رہنماؤں نے اس معاملے پر پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'صوبے کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری ملازمین کو وقت پر تنخواہ نہیں ملی، یہ مسئلہ حکمرانوں کی ’نااہلی‘ کی وجہ سے ہوا ہے'۔

آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے صوبائی جنرل سیکرiٹری عابد حسین نے بتایا کہ پبلک سیکٹر آرگنائزیشنز کے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہوتا ہے، اگر اس کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے تو انہیں بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ملگری استاذان کے صوبائی صدر امجد علی نے کہا کہ حکومت تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا جواز پیش کرنا بند کرے اور ملازمین کی مشکلات کم کرنے کے لیے تنخواہوں کے فوری اجرا کو یقینی بنائے۔

تبصرے (0) بند ہیں