لز ٹرس کے بعد برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم کون ہوگا؟

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022
برطانیہ میں وزارت عظمیٰ کے لیے اگلے امیدوار —فائل فوٹو: رائٹرز
برطانیہ میں وزارت عظمیٰ کے لیے اگلے امیدوار —فائل فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے منصب سنبھالنے کے 6 ہفتوں بعد استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا، جس کی اہم وجہ معاشی پروگرام بحال کرنے میں ناکامی تھی کیونکہ مارکیٹوں کی طرف سے سخت ردعمل نے کنزرویٹو پارٹی کو تقسیم کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی تاریخ میں انتہائی کم عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی لز ٹرس نے آج اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے جن کی جگہ اب اگلے ہفتے نئے سربراہ کا انتخاب ہوگا۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم لز ٹرس کا مستعفی ہونے کا اعلان

برطانیہ میں نئے وزیر اعظم کے لیے مندرجہ ذیل چند اراکین ہیں، جن میں سے کوئی ایک اس منصب پر آ سکتا ہے۔

رشی سوناک

42 سالہ رشی سوناک نے بار بار اس بات سے خبردار کیا تھا کہ اضافی قرضے کے ذریعے فنڈ دینے کے لز ٹرس کے منصوبے غیر دمہ دارانہ ہیں جو دہائیوں کی بلند افراط زر کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں مارکیٹ کے اعتماد کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

اب جبکہ رشی سوناک مکمل طور پر درست ثابت ہو چکے ہیں، لز ٹرس نے منصوبے ختم کردیے تھے اور رشی سوناک کی جگہ جیریمی ہنٹ کو وزیر خزانہ مقرر کردیا تھا، اب چند مبصرین کے بارے میں چند لوگوں کا خیال تھا کہ رشی سوناک، لز ٹرس کی جگہ لینے کے لیے کنزرویٹو کے بہترین رکن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لزٹرس ملکہ سے ملاقات کے بعد برطانیہ کی نئی وزیر اعظم بن گئیں

رشی سوناک کو حالیہ انتخابات کے دوران ٹوری سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں قانون سازوں کی حمایت حاصل تھی جبکہ ابھی بھی ان کو پارلیمانی پارٹی میں اسی طرح کی حمایت حاصل ہے۔

18 اکتوبر کے روز یو گوف کے سروے کے نئے پولز سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رشی سوناک کو لز ٹرس کے متبادل کے طور پر اچھی حمایت حاصل ہے۔

تاہم، رشی سوناک کو ایک متنازع شخصیت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم بورس جانسن کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ان کے کردار کی وجہ سے پارٹی کے کئی اراکین ان کے اس عمل کو بھولے نہیں ہیں اور یہ بات بھی واضح ہے کہ وہی ناراض اراکین ہی فیصلہ کریں گے کہ پارٹی کے نئے سربراہ کون ہوں گے۔

بورس جانسن

ملک میں یہ قیاس آرائیاں بھی زور و شور سے جاری ہیں کہ دو ماہ قبل مستعفی ہونے والے بورس جانسن منصب پر واپس آنے کی آخری کوشش کریں گے جہاں چند لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا جلد ہی ممکن ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیرداخلہ کے استعفے سے برطانوی وزیراعظم کے اقتدار کو ایک اور دھچکا

یوگوف کی طرف سے کیے گئے پولز کے مطابق 58 سالہ بورس جانسن، لز ٹرس سے کہیں زیادہ مقبول ہیں تاہم پھر بھی تقریباً دو تہائی رائے دہندگان نے ان کے بارے میں منفی رائے دی۔

بورس جانسن استعفیٰ دینے کے بعد خاموش رہے ہیں تاہم گزشتہ ہفتے امریکا میں انہوں نے ایک تقریر کی لیکن برطانیہ کو درپیش موجودہ بحران پر ان کے خیالات کا کوئی تبصرہ نہیں تھا۔

کہا جاتا ہے کہ ملک کی قیادت کے لیے ہونے والے مقابلوں کے دوران بورس جانسن نے لز ٹرس کی حمایت کی تھی جس کے بارے میں یہ رائے تھی کہ وہ اقتدار میں واپس آنے کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔

جیریمی ہنٹ

لز ٹرس کے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ ٹوریز کے گزشتہ دو انتخابات میں امیدوار رہ چکے ہیں جنہوں نے بورس جانسن کے سامنے 2019 میں شکست تسلیم کی تھی۔

لیکن حکومت میں دوسرے سب سے طاقت ور منصب پر تقرری سے جیریمی ہنٹ سیاسی بیابان سے مرکز تک پہنچے ہیں اور ان کی اب تک کی کارکردگی نے ان کے مؤقف کو تقویت بخشی ہے۔

کنزرویٹو پارٹی کی لز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد یہ پیش گوئی بھی کی جا رہی ہے کہ جیریمی ہنٹ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اتحاد کے قابل امیدوار کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: وزیراعظم لزٹرس کے معاشی منصوبے ختم، نئے وزیر خزانہ کا بڑا یوٹرن

تاہم، 55 سالہ جیریمی زیادہ تر حریفوں کے مقابلے میں جمہوری مینڈیٹ سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکتے ہیں جو موجودہ پولنگ کی بنیاد پر عام انتخابات پر زور دے رہے ہیں جبکہ ٹوریز بھاری اکثریت سے ہار جائیں گے۔

پینی مورڈاؤنٹ

کابینہ کے موجودہ رکن پینی مورڈاؤنٹ بورس جانسن کی جگہ لینے کے لیے من پسند تھے جنہیں رشی سوناک نے8 ووٹ زیادہ لے کر شکست دی تھی۔

سابق وزیر دفاع اور تجارت بریگزٹ کے ایک مضبوط حامی اور 2016 کی ’چھوڑو‘ نامی مہم کی اہم شخصیت ہیں۔

مگر انہیں کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے قیادت کی حالیہ دوڑ میں تنقید کا سامنا رہا ہے جہاں چند لوگوں نے ان پر سابقہ حکومتی کرداروں میں غیر مؤثر ہونے کا الزام لگایا۔

پینی مورڈاؤنٹ کی پروفائل رواں ہفتے اس وقت اوپر آئی ہے جب انہیں لز ٹرس کی جگہ باہر بھیجا گیا تھا تاکہ وہ حالیہ معاشی بحران کے بارے میں لیبر اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ میں سوالات کے جواب دے سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: مشکلات کی شکار وزیر اعظم لز ٹرس معاشی پروگرام شروع کرنے کی خواہاں

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 49 سالہ پینی مورڈاؤنٹ کے ایک سینئر اتحادی نے رشی سوناک کے ساتھ اتحاد کے بارے میں گزشتہ ہفتے ذاتی طور پر بات چیت کی تھی لیکن سابق وزیر خزانہ نے اس پیش کش کو ٹھکرا دیا کیونکہ وہ جونیئر شراکت دار نہیں بننا چاہتے۔

تبصرے (0) بند ہیں