ذہن کو پڑھ کر الفاظ بتانے والی مشین کا کامیاب تجربہ

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2022
نیوروپروستھیٹک ڈوائس دماغی ویو کا ترجمہ کرکے پورے الفاظ بولنے میں مدد کرتا ہے—فوٹو: فلیکر
نیوروپروستھیٹک ڈوائس دماغی ویو کا ترجمہ کرکے پورے الفاظ بولنے میں مدد کرتا ہے—فوٹو: فلیکر

امریکی ماہرین نے بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو زبان دینے کے لیے بنائی گئی کمپیوٹرائزڈ ڈیوائس پر مفلوج انسان کے دماغ سے الفاظ کو نکالنے اور ان الفاظ کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

امریکی ماہرین ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ نامی مشین کا مفلوج انسان پر تجربہ کیا اور اس کے نتائج حوصلہ کن نکلنے پر ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ڈیوائس مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے محققین کی جانب سے ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ کا تجربہ ایک ایسے مفلوج شخص پر کیا گیا جو کہ بولنے، سمجھنے اور پڑھنے سے قاصر تھا۔

ماہرین کے مطابق تجربے کے دوان جب مفلوج شخص کے ذہن سے ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ منسلک کی گئی تو ڈیوائس نے مذکورہ شخص کے ذہن میں آنے والے 1150 الفاظ کا ترجمہ کیا۔

محققین نے بتایا کہ ڈیوائس سے معلوم ہوا کہ مفلوج شخص نے سب پہلے ’سب کچھ ممکن ہے‘ جملہ بولا تھا، اس کے بعد ڈیوائس نے مزید الفاظ کو ترجمہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دماغ کے بارے میں وہ حیران کن معلومات جو 2019 میں معلوم ہوئیں

تحقیق میں بتایا گیا کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ مفلوج شخص کے 26 الفاظ کا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہی، تاہم اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص انگریزی کا لفظ ’کیٹ‘ یعنی بلی بولے گا تو کمپیوٹر اسے ’بلی‘ کہنے کے بجائے ’چارلی الفا ٹینگو‘ کہے گا، چوں کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے ذہن میں آنے والے پہلے انگریزی کے لفظ کو پکڑ کا لفظ بناتی ہے۔

مزید پڑھیں: دماغ کو ہمیشہ تیز رکھنے میں مددگار آسان عادات

خیال رہے کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ ایک کمپیوٹرائزڈ مشین ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مشین انسان کے دماغی نظام سے منسلک کی جاتی ہے۔

یہ مشین مفلوج انسان کے دماغ میں آنے والے خیالات یا الفاظ کو اس وقت پکڑ یا پڑھ لیتی ہے جب کوئی شخص ان الفاظ کو کہنے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔

مشین الفاظ یا خیالات کو پکڑ یا پڑھ کر انہیں مصنوعی ذہانت کی مدد سے الفاط میں تبدیل کرکے اسکرین پر دکھاتی یا آڈیو کی صورت میں پڑھ کر بیان کرتی ہے۔

مذکورہ مشین ایسی ہی ہے، جیسی مشین برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی جو اپنے خیالات اور الفاظ کا استعمال کمپیوٹر ڈیوائس کے ذریعے کرتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں