چین میں کووڈ پابندیاں مزید سخت، بیجنگ میں پارک، شاپنگ مال اور عجائب گھر بند

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2022
بیجنگ میں شہری کووڈ ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
بیجنگ میں شہری کووڈ ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

چین میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر بیجنگ میں پارک، شاپنگ مال اور عجائب گھر بند کردیے گئے ہیں جس کے بعد معیشت کی جلد بحالی کے امکانات پر ایک مرتبہ پھر خطرات منڈلانے لگے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق پیر کو ملک میں 28 ہزار 127 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو اپریل کے بعد رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے جہاں ان میں سے نصف سے زیادہ کیسز گوانگ ژو اور چونگ کنگ میں رپورٹ ہوئے۔

دارالحکومت بیجنگ میں یومیہ کیسز کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد شہری حکومت نے عوام سے بلاضرورت گھر سے باہر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں ملک میں 3 اموات ہوئیں اور آج مزید 2 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جس سے ایک مرتبہ پھر سخت ترین لاک ڈاؤن کے نفاذ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

بیجنگ کے قریب تیانجن شہر میں منگل کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جہاں اس سے قبل اتوار کو شیجیا ژوانگ میں بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

چین شہر بھر میں مکمل لاک ڈاؤن سے اجتناب کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود بیجنگ اور دیگر اہم شہروں میں سخت اقدامات کی وجہ سے سرمایہ کار شدید پریشانی سے دوچار ہیں اور راتوں رات اسٹاک مارکیٹ کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں بھی مندی دیکھی جارہی ہے۔

ادھر بیجنگ کے حکام نے کہا ہے کہ شہر میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ترین ٹیسٹنگ کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں داخلے کے حوالے سے سخت پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں اور شہر میں داخلے سے قبل تین دن قرنطینہ کرنا ہوگا۔

بیجنگ کی لاتعداد عمارتوں کے شہری لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر سے نکلنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو ضروری گھریلو اشیا کی خریداری میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

شہر میں 1400 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد تمام بڑے اور چھوٹے میوزیم، پارک اور عجائب گھر بند کردیے گئے ہیں جبکہ ووہان کے شہریوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ صرف گھر اور دفتر کے درمیان سفر کریں۔

سخت اقدامات کی وجہ سے معاشی ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں ان کا ماننا ہے کہ اگلے سال تک شاید چھوٹا کاروباری طبقہ ان حالات کا بوجھ برداشت نہ کر سکے کیونکہ عوام بھی کھل کر پیسہ خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

صدر شی جن پنگ کی کووڈ پابندیوں کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی کو ناقدین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن چین کی حکومت کا ماننا ہے کہ اسی پالیسی کی وجہ سے لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد ملی جو حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں