انڈونیشیا: دو دن سے ملبے تلے دبے چھ سالہ بچے کو معجزاتی طور پر بچا لیا گیا

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2022
بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالا گیا تو وہاں موجود لوگوں کی اکثریت پر رقت طاری ہوگئی— فوٹو: ٹوئٹر
بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالا گیا تو وہاں موجود لوگوں کی اکثریت پر رقت طاری ہوگئی— فوٹو: ٹوئٹر

انڈونیشیا میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے دو دن بعد ملبے کے نیچے سے چھ سالہ بچے کو معجزاتی طور پر زندہ نکال لیا گیا۔

خبر رساں اجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 271 افراد لقمہ اجل بن گئے اور انڈونیشیا کے جزیرے میں ملبے تلے دبے افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں ہر گزرتے لمحے دم توڑتی جارہی ہیں۔

تاہم بدھ کو کیمرے کی آنکھ نے وہ معجزاتی مناظر دیکھے جب دو دن سے ملبے تلے دبے چھ سالہ بچے ازکا کو بحفاظت زندہ نکال لیا گیا۔

28 سالہ مقامی رضاکار جیکسن نے جمعرات کو بتایا کہ ایک بار جب ہمیں احساس ہوا کہ ازکا زندہ ہے تو مجھ سمیت ہر کوئی رو پڑا، مجھے یہ معجزہ محسوس ہوتا ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ریسکیو کارکنان ازکا کو سیانجور کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کوگنینگ میں ایک تباہ شدہ گھر سے نکال رہے ہیں۔

انتظامییہ کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جس شخص نے بچے کو ملبے سے کٹے ہوئے سوراخ سے نکالا، اس نے فرط جذبات میں اسے دونوں بازوؤں میں جکڑ لیا اور وہاں موجود لوگوں کی اکثریت پر رقت طاری ہوگئی۔

اس کے بعد بچے کو فوری طور پر غذائیت کی فراہمی کے لیے جوس پلایا گیا جبکہ ایک اور ہنگامی کارکن نے اس کے بالوں سے گرد صاف کی۔

ایک رضاکار نے بتایا کہ اس کی ماں زلزلے میں مر گئی تھی اور ان کی لاش ازکا کے بچاؤ سے چند گھنٹے قبل ملی تھی۔

جیکسن نے بتایا کہ یہ لڑکا اپنی مردہ دادی کے پاس پایا گیا۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسے صرف ایک دیوار نے بچایا جس نے ایک اور منہدم ہونے والی دیوار کو پکڑ رکھا تھا اور اسے اس پر گرنے سے روکے رکھا۔

جیکسن نے کہا کہ وہ گھر کے بائیں جانب، ایک بستر پر پایا گیا اور اسے ایک تکیے نے محفوظ رکھا کیونکہ اس تکیے اور کنکریٹ سلیب کے درمیان 10 سینٹی میٹر کا فاصلہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جگہ انتہائی کم تھی، یہاں اندھیرا تھا جبکہ ہوا کا گزر بھی نہیں تھا ، ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ وہ 48 گھنٹے بعد بھی زندہ رہے گا، اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ وہ زندہ ہے تو اس رات ہی اسے نکالنے کی کوشش کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے رضاکار بننے کے بعد سے اب تک گزرے سالوں کے دوران کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا تو آخر میں خود کو رونے سے کیسے روک سکتا ہوں؟

حکام نے بتایا کہ زلزلے میں ہلاک ہونے والوں میں سے بہت سے بچے شامل تھے جو اپنے اسکول یا گھروں کے ملبے تلے دب کر مرے۔

تاہم حکام نے خبردار کیا کہ وقت ختم ہو رہا ہے کیونکہ موسلادھار بارش اور ممکنہ طور پر جان لیوا آفٹر شاکس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہو رہی ہے۔

حکام ملبے تلے دبے درجنوں افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں سات سالہ لاپتا بچی بھی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں