سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ سمیت مغربی علاقوں میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے اور بارشوں کے سبب سڑکیں زیر آب آنے کے سبب اسکول بند اور فلائٹس ملتوی کردی گئی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مکہ ریجنل گورنمنٹ نے اپنے ٹوئٹر پیج پر کہا کہ اب تک دو اموات ریکارڈ کی گئی ہیں اور ہم تمام افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جب تک انتہائی ضرورت ہو، اس وقت تک وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

مکہ ریجن میں 40لاکھ نفوس پر مشتمل ملک کے دوسرے بڑے شہر جدہ کے ساتھ ساتھ اسلام کا سب سے مقدس شہر مکہ بھی شامل ہے جہاں ہر سال لاکھوں فرزندان اسلام حج اورعمرہ کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔

ان دونوں شہروں کو ملانے والی سڑک کو زائرین ملہ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن بارش کے سبب اس سڑک کو بند کردیا گیا ہے تاہم بارش رکنے کے بعد اسے بعد میں کھول دیا گیا تھا۔

ریاستی ادارے الاخباریہ چینل کی فوٹیج میں عبادت گزاروں کو مسجد الحرام میں شدید بارش کے دوران بھی عبادت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

جدہ میں شدید بارش کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس میں پانی کو گھروں میں داخل ہوتے اور گاڑیوں کو ڈوبتے دیکھا جا سکتا ہے۔

جدہ کے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے کہا کہ موسمی حالات کے پیش نظر کچھ فلائٹس کی روانگی ملتوی کردی گئی ہے اور مسافروں کو مشورہ دیا کہ وہ فلائٹ شیڈول کے لیے اپنی پروازوں سے رابطے میں رہیں۔

سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ پورے دن بارش کی پیش گوئی بارش کے سبب جدہ میں وقتی طور پر اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے۔

طلبہ کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے ربیغ اور خلیس میں بھی اسکول بند کردیے گئے ہیں جس سے والدین اور بچے دونوں پریشان ہیں کیونکہ اسکولوں میں ان دنوں امتحانات چل رہے ہیں اور ایک دن قبل بھی سعودی عرب کی ورلڈ کپ میں فتح کے سبب عام تعطیل کے اعلان کی وجہ سے اسکول بند کردیے گئے تھے۔

جدہ میں موسم سرما میں اکثر بارشیں ہوتی ہیں اور رہائشی اکثر خراب انفرااسٹرکچر کی شکایت کرتے رہے ہیں۔

2009 میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے سبب 123 افراد ہلاک اور دو سال بعد بارشوں کی وجہ سے مزید 10 ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں