ترکیہ خطے میں ترقی و خوشحالی کیلئے سی پیک کا حصہ بنے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2022
رجب طیب اردوان نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان اور استحکام قائم کرنا نہایت اہم ہے— فوٹو: ڈان نیوز
رجب طیب اردوان نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان اور استحکام قائم کرنا نہایت اہم ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کوپاک-چین اقتصادی راہدی (سی پیک) میں شامل ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان بہترین دوست ہیں اور ہم صدر شی جن پنگ کے بلیٹ اینڈ روڈ وژن کے تحت ثمرات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور میں اسے ترکیہ تک وسعت دینے کی تجویز دیتا ہوں، اس سے خطے میں ترقی اور خوش حالی آئے گی۔

استنبول میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ زبردست شراکت داری ہوگی، اس سے پورے خطے میں ترقی اور خوش حالی آئے گی، اس سے بے روزگاری اور غربت ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے میں چینی دوستوں سے بات کرنے کے لیے بخوشی تیار ہوں، اگر ہم اس سمت میں چلیں تو یہ بہترین موقع ہوگا۔

شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزرا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اپنے دوسرے گھر کا دورہ کرتے ہوئے ترکیہ کے بھائی، بہنوں سے تبادلہ خیال کرکے مجھے بڑی خوشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آپ کی سخاوت اور مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں، ہماری دلی ہمدردیاں ان شہدا کے لواحقین کے ساتھ ہیں جو استنبول میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اس واقعے میں ہماری ترکیہ کے بے گناہ بہن بھائی شہید ہوئے، اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم بھی ایسے سانحات سے گزر چکے ہیں، پاکستان کے عوام نے بھی بڑی قیمت ادا کی ہے، ہزاروں لوگوں نے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں، اس لیے ہم صدر رجب طیب اردوان اور ترکیہ کے عوام کے احساسات اور جذبات کو سمجھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک بحریہ کے جہاز میلجم کارویٹ خیبر کی افتتاحی تقریب میں شرکت پر فخر ہے، مشترکہ طور پر یہ جہاز ترکیہ اور پاکستان میں تیار کرنا ہمارے عزم، ہماری سنجیدگی اور باہمی تعاون کے فروغ کو ظاہر کرتا ہے، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، صنعت اور دفاع شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں تناؤ کی صورت حال بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، گندم، پیٹرولیم مصنوعات، کھاد سمیت دیگر ضروری اشیا شامل ہیں، ان کی درآمدات ترقی پذیر ممالک کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس لیے صرف دفاع نہیں بلکہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، ہم 2 زبانیں ضرور بولتے ہیں لیکن ہم ایک دوسرے کو بہت اچھے سے سمجھتے ہیں، یہ ایک خاندان کی طرح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان بہترین دوست ہیں اور ہم صدر شی جنگ پن کے بلیٹ اینڈ روڈ وژن کے تحت پاک-چین اقتصادی راہدی (سی پیک) کے ثمرات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، میں تجویز دیتا ہوں کہ اسے چین، پاکستان اور ترکیہ تک وسعت دیں، یہ زبردست مشترکہ تعاون ہوگا، اس سے پورے خطے میں ترقی اور خوش حالی آئے گی، اس سے بے روزگاری اور غربت ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے میں چینی دوستوں سے بات کرنے کے لیے بخوشی تیار ہوں، اگر ہم اس سمت میں چلیں تو یہ بہترین موقع ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترکیہ کے ساتھ تجارت ایک ارب ڈالر کی ہے جو محض ایک فیصد سے بھی کم ہے، استنبول کی سالانہ تجارت 220 ارب ڈالر ہے، ہمیں عزم کرنا چاہیے کہ اگلے تین برسوں میں پاک-ترکیہ تجارت کو 5 ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں پاک-ترکیہ کے 75 سالہ سفارتی تعلقات کا جشن منانے کے لیے تقریب کا انعقاد کریں گے، میں سمجھتا ہوں کہ استنبول میں بھی اسی طرح کی ایک تقریب ہونی چاہیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے تاریخ کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ وہ وقت جو دو ملکوں کو قریب لایا، جب ترکیہ آزادی کی جنگ میں بہادری کے ساتھ لڑ رہا تھا، برصغیر میں لاکھوں مسلمانوں کے دل ترکیہ کے فوجیوں اور عوام کے ساتھ تھے اور جن عورتوں نے سونے کے زیورات بنانے کے لیے پیسے رکھے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہمارے زیورات بعد میں بنا دیں یہ پیسے ترکیہ میں بھائیوں اور بہنوں کو بھیج دیں، وہ بہترین لمحات تھے اس نے پوری کمیونٹی کو جذباتی کردیا تھا، اس کے بعد ہمارے تعلقات شروع ہوئے تھے۔

ترکیہ کے لوگوں کے دل میں پاکستانی عوام کیلئے خاص جگہ ہے، رجب طیب اردوان

استنبول میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ میں ایک بار پھر وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتا ہوں، آج ہم نے مشترکہ طور پر پی این ایس تھری کا افتتاح کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے لوگوں کے دل میں پاکستانی عوام کے لیے خاص جگہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان یکجہتی اور باہمی تعاون خاص طور پر مشکل وقت میں مثالی ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعے میں فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے ہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے رحم کی دعا کرتے ہیں، ہم پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی جنگ میں بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کا دکھ اپنا دکھ اور پاکستان کی خوشی کو اپنی خوشی اور پاکستان کی کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں، پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد ہم نے فوری طور پر امداد بھیجی۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال پاکستان اور ترکیہ کے 75 سال کے سفارتی تعلقات کا سال ہے، ہم تمام شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی کوششیں کرتے رہیں گے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ اجلاس کے دوران ہم نے صرف دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال نہیں کیا بلکہ دیگر دوسرے علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و امان اور استحکام قائم کرنا نہایت اہم ہے، ہم مستقل بنیادوں پر کام کرتے رہیں گے تاکہ انسانی بحران کے اثرات سے نمٹا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے پاک بحریہ کے جہاز میلجم کارویٹ خیبر کا افتتاح کیا ہے، امید ہے کہ یہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں