سب سے پہلے ٹورنامنٹ میں جگہ بنانے والا میزبان قطر عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہونے والا پہلا ملک بھی بن چکا۔ سچ پوچھیں تو حیرت نہیں ہوئی کیونکہ قطر کا موازنہ دیگر ٹیموں سے کرنا بے وقوفی تھی۔

مجھے پہلے ہی اندازہ تھا کہ میزبان ہونے کی حیثیت سے شریک ہونے والی ٹیم کی ان ٹیموں کے سامنے ایک نہیں چلے گی جو سخت کوالیفائنگ مراحل کھیل کر ایونٹ میں شریک ہوئی ہیں، اور ایسا ہی ہوا۔ البتہ قطر نے عالمی کپ میں اپنا پہلا گول ضرور اسکور کرلیا۔

مجھے لگ رہا تھا کہ سنیگال کی ورلڈ کپ رسائی میں اہم کردار ادا کرنے والے سادیو مانے کی غیر موجودگی کا سنیگال پر کافی اثر پڑے گا لیکن ایسا ہوا نہیں۔ کپتان ویلنسیا 3 گولز کے ساتھ اس وقت ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر ہیں جبکہ کوالیفائرز میں سنیگال کے ٹاپ اسکورر رہنے والے بیمبا ڈیئنگ بھی کل کے میچ میں نمایاں رہے۔

قطر کے خلاف میچ میں فتح حاصل کرکے سنیگال اس عالمی کپ میں جیتنے والی پہلی افریقی ٹیم بن گئی ہے۔

ویسے اب وی اے آر قوانین کی وجہ سے تو گول کی خوشی منانے میں بھی ڈر لگتا ہے۔ بظاہر تو لگتا ہے کہ گول ہوگیا ہے لیکن دوسری ٹیم کے چیلنج پر وی اے آر لیے جانے کے بعد گول واپس لینے کا خدشہ ہو تو شائقین سمیت کھلاڑی غیر یقینی کی صورتحال کا ہی شکار رہتے ہیں۔

وی اے آر لینے کے بعد جب تک یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہاں یہ گول ٹھیک تھا تب تک گول کی خوشی منانے کا وہ مزا نہیں رہتا۔ اس کی ایک مثال کل نیدرلینڈز کے خلاف میچ میں ایکواڈور کے ایسٹوپینان کا گول تھا جسے چیلنج کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کی ایک ٹانگ اور بازو ڈیفینڈر سے آگے تھا۔

میں یہ ہرگز نہیں کہہ رہی کہ جدید وی اے آر نظام کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے لیکن ایک فٹبال دیکھنے والے کی حیثیت سے یہ ضرور کہوں گی کہ اس غیریقینی کی صورتحال کی وجہ سے کھیل کا اب وہ مزا نہیں رہا۔

کل کا دن ایران کے نام رہا۔ نہ صرف ایران نے ویلز کو شکست دی بلکہ پورے میچ میں متاثرکُن کھیل بھی پیش کیا۔ خیر یہ اندازہ تو پہلے سے ہی تھا کہ یہ کانٹے کا مقابلہ ہوگا کیونکہ گروپ بی میں اس میچ نے ایران کی بقا کا فیصلہ کرنا تھا اور ظاہر ہے کہ اس میچ کو جیتنے کے لیے ایران کو ہر ممکن کوشش کرنی تھی۔ جبکہ دوسری جانب ویلز بھی امریکا کے خلاف اپنا پچھلا میچ برابر کرچکی تھی اس لیے دونوں ٹیموں کے لیے ہی یہ میچ اہم تھا۔

84ویں منٹ تک تو میچ برابر ہی تھا، یعنی کسی بھی ٹیم نے کوئی گول نہیں کیا تھا، مگر پھر ویلز کے گول کیپر ایران کا کاؤنٹر اٹیک روکنے کے لیے نہ صرف باکس سے باہر آئے بلکہ ایرانی کھلاڑی کو اپنا گھٹنہ بھی دے مارا۔ یہاں کیپر کو ریفری نے یلو کارڈ دکھایا لیکن ایرانی کھلاڑیوں کے احتجاج پر وی اے آر سے چیک کیا گیا تو ریفری نے یلو کارڈ واپس لے کر ویلز کے کیپر کو ریڈ کارڈ دکھا دیا اور یوں آیا ٹورنامنٹ کا پہلا ریڈ کارڈ اور وہ بھی ایک گول کیپر کو دیا گیا جو بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔

میں سوچ رہی تھی کہ کیپر کا متبادل تو آجائے گا لیکن دیگر کھلاڑیوں میں سے ویلز کسے باہر بھیجے گی۔ اس پورے معاملے میں رامزے کو قربانی کا بکرا بنایا گیا اور ویلز کی جانب سے بقیہ میچ 10 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا گیا۔

ایک کھلاڑی کی میدان میں عدم موجودگی سے گہرا اثر پڑتا ہے اور اس کے شاہد ہم تب بنے جب ایران نے ایکسٹرا ٹائم کے اختتامی لمحات میں 2 گولز مار کر مقابلہ 0-2 سے جیت لیا۔ یہ کھیل ہی ایسا ہے یہاں اندازے اور امکانات سب غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔

گیرتھ بیل کا تو کھیل مجھے پسند ہے ہی لیکن کل کے میچ میں مورے اور ولسن کی کارکردگی نے بھی اس میچ میں دلچسپی بنائے رکھی۔

دوسرا اہم مقابلہ ’سوکر اور فٹبال‘ کے درمیان تھا۔ انگلینڈ اور امریکا کے درمیان یہ مقابلہ گروپ بی کا ایسا مقابلہ تھا جس کا انتظار سب کو ہی تھا۔ البتہ متواتر کوششوں کے باوجود کوئی گول اسکور نہیں ہوسکا۔

اگر یہ میچ انگلینڈ جیت جاتا تو شاید ہمیں ایک بار پھر ’اٹس کمنگ ہوم‘ کی صدائیں سنائی دیتی لیکن برابری کے باعث گروپ بی میں دوسری پوزیشن کے لیے ابھی بھی پنجہ آزمائی جاری ہے جبکہ انگلینڈ پہلی پوزیشن پر براجمان ہے۔

ہیری میگوائر کا دفاعی صلاحیتوں کے علاوہ گول مارنے کی مسلسل کوشش کرنا مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہے کیونکہ اس طرح آپ کی صلاحیت محدود نہیں ہوتی۔ پچھلے میچ کے ہیرو ساکا پر نظریں جمی تھیں لیکن کوشش کے باوجود وہ گول اسکور نہیں کرپائے۔ جبکہ رحیم اسٹرلنگ کی پُھرتی بھی کل کسی کام نہ آئی۔

میچ کے آخری لمحات تک کپتان ہیری کین میدان میں موجود رہے ورنہ عام طور پر ان کی جگہ متبادل کھلاڑی بھیجا جاتا ہے۔ لیکن شاید ان کا آخری وقت تک میدان میں موجود رہنا ہی اس بات کا ثبوت تھا کہ انگلینڈ امریکا کے خلاف یہ میچ ڈرا نہیں کرنا چاہتی۔

انگلینڈ گول مارنے کی متواتر کوشش کرتی نظر آئی لیکن امریکا کے دفاع کی داد بنتی ہے جس نے انگلینڈ کے مضبوط اٹیک کی ایک نہیں چلنے دی۔

دن کے اختتام پر جہاں انگلینڈ نے گروپ بی میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی وہیں ویلز کے لیے غیر یقینی صورتحال ہے جبکہ ان کا اگلا حریف انگلینڈ ہوگا جس بنا پر ویلز کی راؤنڈ آف 16 میں رسائی مشکل لگ رہی ہے لیکن کیا معلوم کہ ہمیں ایک اور اپ سیٹ دیکھنے کو مل جائے۔

اگر گروپ اے کی بات کریں تو نیدرلینڈز کی پوزیشن مستحکم ہے۔ آنے والے دنوں میں گروپ پوزیشن مزید واضح ہوجائے گی مگر اس سے پہلے کوئی بھی اندازہ لگانا قبل ازوقت ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں