اس سلسلے کی بقیہ اقساط یہاں پڑھیے۔


ہمیشہ کی طرح کل بھی یہی سوال درپیش تھا کہ کون سا میچ کور کیا جائے، آیا کروشیا اور برازیل کے میچ میں جایا جائے یا پھر نیدرلینڈز اور ارجنٹینا کے۔

بہرحال اسپورٹس پیج کی ڈیڈلائن کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہی فیصلہ کیا کہ برازیل اور کروشیا کا میچ کور جائے، حالانکہ ذہن میں یہی چل رہا تھا کہ دوسرا میچ میسی کا آخری میچ ہوسکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو وہ زیادہ بڑی خبر ہوگی۔

خوش قسمتی سے میں نے اب تک جتنے بھی میچ کور کیے ہیں وہ اچھے ہی تھے اس وجہ سے اب اپنے انتخاب پر بھروسہ ہونے لگا ہے۔ اسی لیے میں کروشیا اور برازیل کا میچ دیکھنے گیا اور برازیل کی ٹیم ورلڈکپ سے باہر ہوگئی۔

کل کا میچ ایجوکیشن سٹی اسٹیڈیم میں تھا اور جیسے جیسے ورلڈکپ ختم ہونا شروع ہوتا ہے تو اسٹیڈیم بھی ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ کل کا میچ ایجوکیشن سٹی میں ہونے والا اس ورلڈکپ کا آخری میچ تھا کیونکہ اب ورلڈکپ میں بس 4، 5 میچ ہی رہ گئے ہیں۔

کل کا میچ ایجوکیشن سٹی میں ہونے والا ورلڈکپ کا آخری میچ تھا— تصویر: لکھاری
کل کا میچ ایجوکیشن سٹی میں ہونے والا ورلڈکپ کا آخری میچ تھا— تصویر: لکھاری

میچ بہت ہی کمال کا تھا۔ نیمار نے بھی ایک زبردست گول کیا لیکن کروشیا کی ٹیم کم نہیں تھی۔ میں 2018ء سے کروشیا کو ورلڈکپ میں دیکھ رہا ہوں۔ جب بھی میچ اضافی وقت میں جاتا ہے تو ان میں ایک بجلی سے بھر جاتی کہ اب تو میچ ہمیں ہی جیتنا ہے۔ نیمار نے گول بھی کیا لیکن کروشیا نے بھی گول کرکے میچ برابر کردیا۔

میرا اور کروشیا کا سمجھیں ایک پرانا تعلق ہے۔ میں نے 2018ء کے ورلڈکپ میں ان کے فائنل اور سیمی فائنل تو دیکھے ہی ساتھ میں 3 اور میچ بھی دیکھے جو بہت یادگار تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان میچوں تک جو میرا سفر تھا وہ بہت زبردست تھا۔

پہلے میچ میں جب کروشیا نے ارجنٹینا کو 0-3 سے ہرایا تھا، اس دن میں ٹرین کے ذریعے ماسکو سے نیژنی نووگورود پہنچا اور وہ بھی میچ سے صرف 45 منٹ قبل۔ کیونکہ وہ بہت چھوٹا سا شہر تھا اس وجہ سے سارے راستے گاڑیوں کے لیے بند ہوگئے تھے۔ پھر میں ارجنٹینا کے شائقین کے ساتھ پیدل چلتا ہوا اسٹیڈیم پہنچا، وہاں میچ میں کروشیا نے ارجنٹینا کو شکست دے دی تو میں کروشیئن فینز کے ساتھ جشن منانے لگا۔

پھر کروشیا نے سوچی میں کوارٹر فائنل کھیلا تو ماسکو سے سوچی کی میری فلائٹ تاخیر کا شکار ہوگئی تھی۔ ایئرپورٹ سے باہر نکلا تو وہاں بھی سڑکیں بند ہوچکی تھیں اس وجہ سے وہاں بھی میں پیدل ہی اسٹیڈیم تک گیا۔ اس میچ میں انہوں نے روس کو ورلڈکپ سے باہر کیا تھا۔

شاید بہت سارے لوگوں کو یہ بات سمجھ نہ آئے کہ میں برازیل کی ہار پر خوش کیوں ہوں۔ دیکھیے بطور صحافی آپ یہی چاہتے ہیں کہ وہ ٹیم جیت جائے جس کے بارے میں کسی کو جیت کا خیال بھی نہ ہو کیونکہ اسی میں اصل خبر بنتی ہے۔

ہم نے اس ریسٹورنٹ کو اپنا اڈہ بنالیا ہے— تصویر: لکھاری
ہم نے اس ریسٹورنٹ کو اپنا اڈہ بنالیا ہے— تصویر: لکھاری

کل کھانا ہم نے گھر کہ پاس ہی موجود ایک بھارتی ریسٹورنٹ میں کھایا، یہ وہی ریسٹورنٹ ہے جس کے بارے میں، میں نے بتایا تھا کہ یہاں چائے ملتی ہے۔ یہ ریسٹورنٹ ایک طرح سے اب ہمارا اڈہ بن چکا ہے کیونکہ یہاں دیسی کھانے مل جاتے ہیں اور چائے بھی، اس لیے ہمیں یہاں کچھ گھر جیسا محسوس ہوتا ہے۔ کل وہاں دال اور چکن باربی کیو بنا ہوا تھا تو ہم نے وہی کھایا۔

کل قطر کے موسم میں بھی کافی تبدیلی آئی، اب تک قطر کا موسم بہت اچھا تھا، لیکن کل جب یہاں صحرا کی ہوا چلی تو بہت ٹھنڈ ہوگئی۔ یہ کراچی کی ٹھنڈ سے بھی زیادہ چبھنے والی ٹھنڈ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں