ڈراما، تھریلر اور ایکشن، فیفا ورلڈ کپ 2022ء کا فائنل تاریخ کا سب سے سنسنی خیز فائنل تھا۔ یہ ایک ایسا میچ تھا جس میں پے در پے گولز داغے گئے اور جس کا اختتام پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہوا۔

ایک ایسا فائنل جس کے اختتام پر جہاں ارجنٹینا نے تیسری بار ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائی وہیں لیونل میسی نے اپنے شاندار کیریئر کا واحد خلا بھی پُر کردیا ہے۔

لیونل میسی نے اس فائنل سے پہلے اپنے کیریئر میں تمام کلب ٹائٹل اور انفرادی ایوارڈز جیت لیے تھے مگر ایک اعزاز جو وہ اپنے نام کرنے میں ناکام رہے تھے اور وہ فیفا ورلڈ کپ کی ٹرافی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ارجنٹینا میں میسی کو میراڈونا والا درجہ کبھی نہیں دیا گیا کیونکہ میسی نے عالمی کپ ٹرافی نہیں جیتی تھی۔

اس جنریشن کے بہترین کھلاڑی ہونے کے باوجود میسی کو محض اس اعزاز سے محرومی کی وجہ سے اپنے ہی ملک میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا، خاص طور پر میراڈونا میسی کے خلاف اکثر بیانات دیتے نظر آتے تھے۔

سچ کہوں تو آج کے دور میں فٹبال کی دنیا میں ہونے والی مقابلے بازی بہت مختلف ہے، پھر چاہے وہ کھلاڑیوں کے بیچ ہو یا پھر ٹیموں کے بیچ۔ یہ وہ دور نہیں جب صرف ایک وقت میں ایک ہی بہترین کھلاڑی ہو جسے سب تسلیم کریں بلکہ آج کے دور میں کئی کھلاڑی اس کھیل میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔

فٹبال کی دنیا کا سب سے عام سوال یہی ہوتا ہے کہ میسی عظیم کھلاڑی ہیں یا رونالڈو؟ حالانکہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ایک ہی دور میں 2 بہترین کھلاڑیوں کو ان ایکشن دیکھنے کا موقع ملا لہٰذا ہمیں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہیے تھا مگر اس کے باوجود یہ سوال ہمارا پیچھا چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

لیکن اب بلآخر یہ بحث اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ میسی اور رونالڈو کا موازنہ کیا جاتا تھا تو ہمیشہ یہ دونوں عالمی کپ کی ٹرافی پر آکر برابر ہوجاتے تھے کیونکہ دونوں ہی اسے حاصل نہیں کر پائے تھے۔ لیکن میسی نے کل اپنے کیریئر میں عالمی کپ کا ٹائٹل حاصل کرکے اپنی برتری کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد اس بحث نے دم توڑ دیا ہے۔

کل کے فیفا ورلڈ کپ فائنل میں اتنے اتار چڑھاؤ تھے کہ ہر موڑ پر جذبات تبدیل ہو رہے تھے۔ کبھی لگ رہا تھا کہ ارجنٹینا یہ میچ آرام سے جیت جائے گی لیکن فرانس نے جو کھیل پیش کیا وہ قابلِ ستائش تھا۔

میری اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کرے گا کہ کھیل کے 78 منٹ تک فرانس کی ٹیم کہیں نہیں تھی۔ 78 منٹ تک 98 فیصد کھیل ارجنٹینا نے فرانس کے گول باکس میں کھیلا جبکہ فرانس ایک بار بھی اچھا موو نہ بنا سکی۔ شاٹ آن ٹارگٹ تو دور کی بات شاٹ آن گول تک نہ مارا گیا۔

اس پورے ٹورنامنٹ میں ارجنٹینا نے پہلے ہاف میں گول اسکور کیا تھا اور کل بھی یہ ریت نہیں ٹوٹی۔ ڈی مارییا فرانس کے ڈیفینڈر کو ڈریبل کرتے ہوئے شاندار انداز میں ڈی میں داخل ہوئے لیکن انہیں پینلٹی ایریا میں گرا دیا گیا جس کے بعد ارجنٹینا کو پینلٹی پر گول مارنے کا موقع ملا۔

ارجنٹینا کو تقریباً تمام میچوں میں ہی پینلٹیز دی گئیں ہیں جس پر کچھ لوگوں کو تحفظات ہیں اور وہ اسے بے جا حمایت کا نام دے رہے تھے۔ خیر اس میچ میں بھی جب پینلٹی پر میسی نے ارجنٹینا کا پہلا گول اسکور کیا تو ایک بار پھر اس مؤقف کو تقویت ملی۔

دوسرا گول ارجنٹینا کے لیے ڈی مارییا نے اسکور کیا۔ یہ ایک شاندار موو تھا جس کی شروعات میسی نے کی۔ میسی نے ایلواریز کو پاس دیا، انہوں نے کامیابی سے بال میک ایلسٹر کو دی۔ یہاں ایلسٹر کا رن بہت شاندار تھا اور انہوں نے ڈی میں بال ڈی مارییا کو دی جس پر انہوں نے شاندار فنش کیا۔ انجری کا شکار ہونے کے باوجود ڈی مارییا نے کل کا فائنل بھرپور جذبے کے ساتھ کھیلا اور بلاشبہ ان کی موجودگی سے ارجنٹینا کے کھیل میں واضح فرق محسوس ہوا۔ گول مارنے کے بعد وہ آبدیدہ ہوگئے اور کیوں نہ ہوں اگر میسی کا یہ آخری ورلڈ کپ میچ تھا تو ڈی مارییا بھی آخری بار ان ایکشن تھے۔

ڈی مارییا نے تمام اہم مواقع پر ارجنٹینا کے لیے گول اسکور کیا پھر چاہے وہ کوپا امریکا ہو یا فائنلیسیما کا فائنل، کل کے گول کے بعد انہوں نے تمام بڑے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے فائنلز میں گول اسکور کرنے کا اعزاز بھی حاصل کرلیا۔

دوسرا ہاف شروع ہوا تو اسکور 0-2 تھا۔ 78 منٹ تک میسی کی ارجنٹینا حاوی رہی اور وہ یہ میچ جیت رہی تھی لیکن ارجنٹینا کے ڈیفینڈر اوٹامینڈی نے فرانسیسی کھلاڑی کو گول پینلٹی ایریا میں گرا دیا۔ پینلٹی لینے مباپے آئے اور شاندار گول مارا۔ زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ ایک اور شاندار موو بنا اور مباپے نے دوسرا گول اسکور کردیا اب مقابلہ 2-2 سے برابر ہوچکا تھا۔ جبکہ مباپے فائنل میں ہیٹ ٹرک اسکور کرنے والے دوسرے فٹبالر بننے سے ایک قدم دور تھے۔

یہ اس عالمی کپ میں دوسرا موقع تھا جب ارجنٹینا کی یقینی جیت کو اختتامی لمحات میں برابر کردیا گیا۔ ان دونوں گولز کے بعد فرانس نے جارحانہ کھیل شروع کردیا تھا اور اب اس کے پاس موقع تھا کہ ایک اور گول مار کر یہ فائنل جیت جائے۔ خیر یہ ممکن نہ ہوسکا اور کھیل ایکسٹرا ٹائم میں چلا گیا۔

ارجنٹینا متواتر کوشش کرتی رہی اور لوٹارو مارٹینز نے کئی مواقع گنوائے۔ لیکن 109 منٹ میں ایک ایسا گول ہوا جس کی خوشی میں آف سائڈ کے خدشے کے باعث نہیں منا سکی۔ یہ گول ری باؤنڈ میں میسی نے اسکور کیا جسے کونڈے نے گول باکس کے اندر سے باہر کیا۔ چونکہ یہ آف سائڈ نہیں تھا اس لیے میسی کا یہ گول قبول کرلیا گیا۔ یوں میسی ورلڈ کپ کے تمام ناک آؤٹ میچوں میں گول اسکور کرنے والے واحد کھلاڑی بھی بن گئے۔ اس سے قبل انہوں نے گروپ مرحلے کے علاوہ گول اسکور نہیں کیا تھا۔

ایک بار پھر ارجنٹینا جیت رہی تھی لیکن مونٹیال کی ہینڈبال کی وجہ سے مباپے نے ایک بار پھر پینلٹی پر گول اسکور کرکے مقابلہ 3-3 سے برابر کردیا۔ اب اعصاب پر قابو رکھ پانا بہت مشکل ہورہا تھا کیونکہ اب بات پینلٹی شوٹ آؤٹ پر آچکی تھی۔

ارجنٹینا کو پینلٹیز پر برتری حاصل تھی جبکہ فرانس اس ٹورنامنٹ میں ایک بار بھی پینلٹی کی بنیاد پر کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔ بس پھر کل بھی یہی ہوا اور ارجنٹینا گول کیپر ایمی مارٹینز 2 گول روک کر ایک بار پھر ہیرو بن گئے۔

کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ اچھا ہی ہے جو پاکستان فٹبال میں اتنا اچھا نہیں ورنہ ان کی پینلٹی شوٹ آؤٹ دیکھتے ہوئے دل کا جو حال ہوتا، میں اسے تصور بھی نہیں کرنا چاہتی۔

اس موقع پر تمام ارجنٹینا کے کھلاڑی خوشی سے رو رہے تھے۔ ارجنٹینا کے علاوہ وہ میسی کے لیے بھی یہ ورلڈ کپ جیتنا چاہتے تھے۔ ارجنٹینا کی یہ ٹیم گزشتہ عالمی کپ سے کئی گنا زیادہ متحد تھی اور ان کا فائنل جیتنا اسی اتحاد کا ثمر ہے۔

ٹرافی کی تقریب نہایت شاندار تھی۔ اس بار باقاعدہ اسٹیج سجایا گیا جو روس عالمی کپ فائنل میں بھی سجایا گیا تھا لیکن وہ اتنا عالیشان نہیں تھا۔ خوب چراغاں بھی ہوا جبکہ اسٹیج پر امیرِ قطر، فیفا کے صدر اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون بھی موجود تھے۔

ایک ایک کرکے انفرادی ایوارڈز تقسیم کیے گئے۔ ٹورنامنٹ کے نوجوان کھلاڑی کا ایوارڈ ارجنٹینا کے 21 سالہ کھلاڑی اینزو فرنینڈس کو دیا گیا۔ گول کیپر کا گولڈن گلو ایوارڈ بھی ارجنٹینا کے ایمی مارٹینز کو دیا گیا جبکہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 8 گولز اسکور کرنے پر فرانس کے کیلن مباپے گولڈن بوٹ ایوارڈ کے حقدار ٹھہرائے گئے۔ 2014ء کے عالمی کپ میں گولڈن بال جیتنے والے میسی کو اس عالمی کپ میں ایک بار پھر گولڈن بال کا ایوارڈ دیا گیا اور یوں وہ 2 عالمی کپ میں گولڈن بال جیتنے والے واحد کھلاڑی بن گئے۔

فیفا ایوارڈز جیتنے والے کھلاڑی — تصویر: رائٹرز
فیفا ایوارڈز جیتنے والے کھلاڑی — تصویر: رائٹرز

جب میسی گولڈن بال لینے اسٹیج پر آئے تو انہوں نے ٹرافی کو بوسہ بھی دیا۔ اس سے مجھے 2014ء کا فائنل یاد آگیا جب میسی فائنل میں ہارے تھے اور اسی ٹرافی کو انہوں نے جس نظر سے دیکھا تھا، وہ منظر بھلائے نہیں بھولتا۔

فرانسیسی ٹیم کو چاندی کا میڈل دیا گیا جبکہ ان کے چہروں پر فائنل جیتنے کی اداسی عیاں تھی۔ جبکہ مباپے بھی ایوارڈ کے ساتھ تصویر بنوانے پر ناخوش نظر آرہے تھے۔

اب ارجنٹینا کی پوری ٹیم کو سونے کا تمغہ دیا گیا۔ تمام کھلاڑیوں کو ان کی شرٹ کے نمبرز کے مطابق بلایا گیا لیکن چونکہ میسی کپتان تھے اس لیے 10 نمبر کی شرٹ کا نام سب سے آخر میں لیا گیا۔

میسی کو اس موقع پر امیرِ قطر نے روایتی جبہ پہنایا۔ اس موقع پر میسی کے چہرے پر جو فخریہ مسکراہٹ تھی، میں میسی کی مداح کی حیثیت سے اسے زندگی بھر نہیں بھول پاؤں گی۔

تصویر: رائٹرز
تصویر: رائٹرز

وہ لمحہ جب ارجنٹینا نے ٹرافی اٹھائی، ہر وہ شخص خوش تھا جو ایک عظیم کھلاڑی کے کیریئر کا شاندار انداز میں اختتام ہوتا دیکھنا چاہتا تھا۔ اگرچہ میسی نے بیان دیا کہ وہ ارجنٹینا کے لیے مزید کھیلنا چاہتے ہیں لیکن اس میں کوئی 2 رائے نہیں کہ یہ ان کا آخری عالمی کپ میچ تھا جس کا اختتام انہوں نے کئی اعزازات اور ریکارڈز سے کیا۔

حقیقت بہرحال یہی ہے کہ یہ ٹورنامنٹ میسی کا تھا۔ وہ کچھ یوں کہ اس عالمی کپ میں 26 میچ کھیل کر وہ عالمی کپ میں سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی بن گئے۔ ساتھ ہی وہ تمام ناک آؤٹ میچوں میں گولز اسکور کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے۔ 2 گولڈن بال اپنے نام کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے جبکہ وہ 7 میں سے 5 میچوں میں ارجنٹینا کے مین آف دی میچ بھی قرار پائے جو ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ اس عالمی کپ میں 13 گول اسکور کرکے وہ ارجنٹینا کے ٹاپ اسکورر بھی بن گئے۔ سونے پر سہاگا ورلڈ کپ کی ٹرافی جیت کر انہوں نے اب میراڈونا پر سبقت حاصل کرلی ہے اور ارجنٹینا کے عظیم کھلاڑی کی کرسی میراڈونا کے ہاتھ سے چھین لی ہے۔

میچ کے اختتام پر میسی اور ان کی والدہ کے جذباتی لمحات نے بھی توجہ سمیٹی جبکہ میسی کے تینوں بیٹوں اور ان کی اہلیہ نے ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ میسی کو ارجنٹینا کے سابق کھلاڑی ایگویرو نے کاندھے پر اٹھا کر میراڈونا کی 1986ء کی یادگار تصویر کی یاد تازہ کردی۔

یوں لوسیم اسٹیڈیم میں اپنا پہلا میچ سعودی عرب کے خلاف ہارنے والی ارجنٹینا نے اسی اسٹیڈیم میں ہی ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائی۔

برازیلی اسٹار اور میسی کے قریبی دوست نیمار نے بھی انہیں سوشل میڈیا پر مبارکباد دی۔ انہوں نے میسی کی تصویر کے ساتھ ’مبارک ہو بھائی‘ لکھا۔ یہ ایک ایسی مبارکباد تھی جس کا انتظار تمام شائقین کو تھا۔

اس جیت کی خوشی میں ارجنٹینا کے شہری سڑکوں پر نکل آئے جہاں تاحدِ نگاہ لوگوں کا ہجوم تھا جبکہ میسی نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں ارجنٹینا کے شہریوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ وہ جلد ٹرافی کے ہمراہ ان سے ملیں گے۔

یہاں میں قطر کی خصوصی تعریف کرنا چاہوں گی۔ تمام تر تنقید کے باوجود قطر ایک ایسا عالمی کپ منعقد کرنے میں کامیاب ہوا جو اب تک کا سب سے بہترین عالمی کپ تھا۔ جہاں ایک طرف اسلامی اقدار کی عکاسی کی گئی وہیں قطر نے اپنے شاندار اسٹیڈیمز اور انتظامات سے دل جیت لیے۔ یورپ بھی آج تک اس معیار کا کوئی ٹورنامنٹ منعقد نہیں کرپایا جو خود کو فٹبال کی بنیاد سمجھتا ہے۔ یہ فیفا ورلڈ کپ لوگ مدتوں یاد رکھیں گے جبکہ فیفا کے صدر انفانٹینو نے اسے اب تک کا بہترین ورلڈ کپ قرار دیا۔

کل رات ارجنٹینا کی جیت کے ساتھ صرف فیفا ورلڈ کپ کا اختتام نہیں ہوا بلکہ ایک فیسٹیول تھا جو اپنے اختتام کو پہنچا۔ ایسا فیسٹیول جو دنیا کے ہر کونے میں موجود لوگوں کو یکجا کردیتا ہے اور ایک ایسا ٹورنامنٹ جس کا انتظار 4 سال تک کروڑوں لوگ کرتے ہیں۔

ان سنسنی خیز میچوں کی یاد تو بہت آئے گی لیکن خوشی اس بات کی بھی ہے کہ اس کا اختتام بہت شاندار انداز میں ہوا۔ یہ ایک مہینہ کس تیزی سے گزرا پتا ہی نہیں چلا جبکہ قطر عالمی کپ نے مجھے جو یادیں دی ہیں میں زندگی بھر انہیں بھول نہیں پاؤں گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Sajid Baig Dec 19, 2022 06:59pm
Very very nice
Adeel Azhar Dec 20, 2022 05:09am
Amazing article and very well written!