’اوتار: دی وے آف واٹر‘: ’جس کی کہانی کو خوابوں سے کشید کیا گیا ہے‘

عالمی سینماکی تاریخ میں بننے والی ’اوتار‘ ایک ایسی فلم سیریز ہے، جس کے لیے پانی میں عکس بندی کرنے والی نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی اور اینیمیشن ٹیکنالوجی کی فلم سازی میں نئے رجحانات کی تشکیل بھی ہوئی۔

اس فلم سیریز ’اوتار‘ کا نام، ہندوستان کی سنسکرت زبان سے مستعار لیا گیا۔ ہندومت عقیدے کے مطابق اس کے معنی مرنے کے بعد دوبارہ کسی دوسرے روپ میں زندگی ملنے کے ہیں۔ اس مفہوم کے لیے ’آواگون‘ کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے۔

یہ سائنس فکشن پر مبنی ایک ایسی فلم ہے جس میں کسی دوسرے سیارے کی مخلوق، ان کے جذبات و احساسات اور ساتھ ساتھ ان کے اپنے ہم نسل افراد سے میل ملاپ کے علاوہ انسانوں کے میل جول کو جذباتی گہرائی سے پیش کیا گیا ہے۔ ٹیکنالوجی کی جدت اور اینیمیشن کا تخلیقی بلندی کو چھوتا ہوا احساس، اس طویل قامت کہانی کی فلم کو دیکھنے کے لیے آپ کو آمادہ کرسکتا ہے۔

    فلم کا پوسٹر
فلم کا پوسٹر

فلم سازی

اس فلم کے تخلیق کار کینیڈا سے تعلق رکھنے والے فلم ساز جیمز کیمرون ہیں جنہوں نے امریکا کی فلمی صنعت ہالی وڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے۔ وہ اس فلمی صنعت کے سکہ بند فلم ساز مانے جاتے ہیں۔

انہوں نے اپنے طویل فلمی کیریئر میں بے شمار یادگار فلمیں بنائیں، جن میں ٹرمینیٹر اور ٹائی ٹینک جیسی شہرہ آفاق فلمیں شامل ہیں۔ ان کی موجودہ فلم سیریز ’اوتار‘ فلم ساز کے خوابوں کی تشبیہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کو کچھ خواب آتے تھے اور مسلسل آتے تھے اور انہوں نے ان خوابوں کو تعبیر دی، جس سے پھر یہ شاہکار فلم سیریز تخلیق ہوئی۔ یوں انہوں نے نیوزی لینڈ کے ساحلوں پر ایک نئی دنیا کا منظرنامہ تراشا۔

  فلم کے ہدایت کار جیمز کیمرون
فلم کے ہدایت کار جیمز کیمرون

بین الاقوامی سینما میں مہنگی ترین فلموں میں سے ایک، یہ مذکورہ فلم ’اوتار: دی وے آف واٹر‘ ہے جس کے پروڈیوسرز میں جان لانڈاؤ اور خود جیمز کیمرون شامل ہیں جبکہ فلم کی تقسیم کاری ٹوئنٹیتھ سینچری اسٹوڈیو نے کی ہے۔

رواں مہینے یہ فلم پہلے برطانیہ اور پھر امریکا میں ریلیز کی گئی، اور اب پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جاچکی ہے اور اس وقت باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔

لگ بھگ 46 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے بننے والی یہ فلم نمائش کے پہلے ہفتے میں تقریباً اپنا پورا خرچہ نکال چکی ہے اور مسلسل کامیابی کی طرف گامزن ہے۔ امریکا اور کینیڈا کے بعد سب سے زیادہ جس ملک میں اس فلم نے باکس آفس پر کمائی کی ہے وہ چین ہے۔ اس کے بعد بالترتیب جنوبی کوریا، جرمنی اور بھارت ہیں۔

  یہ فلم بین الاقوامی سینما کی مہنگی ترین فلموں میں سے ایک ہے
یہ فلم بین الاقوامی سینما کی مہنگی ترین فلموں میں سے ایک ہے

ہدایت کاری

دنیائے سینما میں بہت کم ایسے ہدایت کار ہیں، جنہوں نے سینما کو صرف تخلیق ہی نہیں کیا بلکہ اس میں اپنی پوری زندگی بسر کی ہے۔ جیمز کیمرون کا شمار بھی ایسے ہی ہدایت کاروں میں ہوتا ہے جو اپنی فلموں میں زندگی کو جیتے ہیں۔

جیمز کیمرون کو فلم سازی اور پانی سے عشق تھا۔ انہوں نے اوتار فلم سیریز میں اس عشق کو دو آتشہ کردیا۔ وہ اس سلسلے کی 5 فلمیں بنانا چاہتے ہیں جن میں سے فی الوقت یہ دوسری فلم ’اوتار: دی وے آف واٹر‘ ہے۔ وہ اس فلم سیریز کی محبت میں پانی میں کام کرنے والے منفرد ہدایت کار بھی بن گئے جنہوں نے اپنے اداکاروں سے پانی میں اداکاری کروائی۔

برطانوی اداکارہ کیٹ ونسلیٹ نے اس فلم کے ذریعے اپنے کردار کو نبھاتے ہوئے پانی میں عمل تنفس کو برقرار رکھنے کا ریکارڈ توڑا۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ معروف امریکی اداکار ٹام کروز کے پاس تھا۔

  جیمز کیمرون کا شمار  ایسے ہی ہدایت کاروں میں ہوتا ہے، جو اپنی فلموں میں زندگی کو جیتے ہیں
جیمز کیمرون کا شمار ایسے ہی ہدایت کاروں میں ہوتا ہے، جو اپنی فلموں میں زندگی کو جیتے ہیں

اس فلم کو انفرادیت سے بنانے کے لیے جیمز کیمرون نے نہ صرف پانی میں کام کرنے والی بہتر ٹیکنالوجی متعارف کروائی بلکہ اداکاروں کو پانی میں رہنے کے طریقے بھی سکھائے اور ساتھ ساتھ پانی کے ذریعے جمالیات کو پیش کرنے کی کامیاب سعی کی۔

وہ زمین سے پرے کی دنیا کے بارے میں سوچتے ہیں۔ اس طرف سے کسی کہانی کو سوچنا، پھر بیان کرنا اور پھر نیلے رنگ میں اپنی کہانی اور کرداروں کو رنگ دینا جیمز کیمرون کا ہی خاصا ہے۔ جس طرح اس سلسلے کی پہلی فلم اوتار 2009ء میں ریلیز ہوکر کامیاب ہوئی تھی، یہ فلم بھی اسی طرح مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھ رہی ہے۔

  فلم کے لیے بنایا گیا ایک سیٹ
فلم کے لیے بنایا گیا ایک سیٹ

  فلم کے لیے پانی میں عکس بندی کرنے والی نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی
فلم کے لیے پانی میں عکس بندی کرنے والی نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی

اس فلم میں بہت باریک بینی سے عکس بندی، تدوین، کاسٹیومز، میک اپ، ساؤنڈ، موسیقی، مکالمات اور لائٹنگ سمیت تمام تر شعبہ جات میں حد درجہ مہارت سے کام کیا گیا ہے۔ فلم کی واحد خامی اس کی طوالت ہے، لیکن اچھے پروڈکشن ڈیزائن کی وجہ سے یہ خامی بھی پوشیدہ ہوگئی۔

شاید جیمز کیمرون اس فلم کو بنانے میں اتنا کھوگئے کہ ان کو فلم کی طوالت کا احساس ہی نہ رہا بالکل ویسے ہی جیسے خواب دیکھتے ہوئے انسانی ذہن طوالت نہیں ناپ سکتا۔ یہ فلم بھی جیمز کیمرون کا ایک خواب ہی ہے جس کو وہ بڑی اسکرین تک لے آئے۔ خوابیدگی میں بنائی گئی یہ فلم آپ کو اپنے اردگرد سے غافل کردے گی جس طرح خواب دیکھتے ہوئے کسی اور چیز کا خیال نہیں آسکتا۔

  کیٹ ونسلیٹ نے اس فلم میں اپنے کردار کو نبھاتے ہوئے پانی میں عمل تنفس کو برقرار رکھنے کا ریکارڈ توڑا
کیٹ ونسلیٹ نے اس فلم میں اپنے کردار کو نبھاتے ہوئے پانی میں عمل تنفس کو برقرار رکھنے کا ریکارڈ توڑا

  اداکار پانی کے اندر ریکارڈنگ کرواتے ہوئے
اداکار پانی کے اندر ریکارڈنگ کرواتے ہوئے

کہانی و اداکاری

فلم کی کہانی کے خالق فلم ساز جیمز کیمرون ہی ہیں۔ یہ کہانی ان کے خوابیدہ لاشعور سے متحرک شعور میں در آئی۔ انہوں نے اس کہانی کی تشکیل اور کرداروں کو خوابوں کی صورت میں سمجھا اور اس کی تفہیم کی۔ اس کہانی کو مزید پُراثر بنانے کے لیے مزید اسکرپٹ رائٹرز کا تعاون حاصل کیا۔

زیرِ نظر فلم ریک جفا، امانڈاسلور، جوش فریڈمین اور شین سلانو کے ساتھ مل کر لکھی۔ اس فلم سیریز کے آنے والے سیکوئلز کے لیے اس کہانی کو سب میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ اس دہائی کے آخر تک یہ تمام سیکوئل بالترتیب بنتے جائیں گے اور نمائش کے لیے پیش ہوتے جائیں گے۔ اس فلم کے مکالمے پُراثر، کہانی زوردار اور لہجہ دل میں اترنے والا ہے۔ اس میں آسمانی، آبی اور جنگلی مخلوقات کے باہم تعلقات کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔

  فلم کا ایک منظر
فلم کا ایک منظر

سینما میں صداکاری کا اثر زیادہ غالب نہیں رہا لیکن اس فلم نے صداکاری اور آواز کے زیروبم سے اداکاری کرنے والوں کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ اس سلسلے کی پہلی فلم اور اب یہ دوسری فلم دونوں کی کامیابی نے اس پر مقبولیت کی مہر ثبت کی ہے۔

اس فلم کے اداکاروں میں آسڑیلوی اداکار سیم ورتھنگٹن، امریکی اداکارائیں زوئے سلانڈا اور سیگورنی ویور اور برطانوی اداکارہ کیٹ ونسلیٹ سمیت دیگر بہت سارے فنکار شامل ہیں۔ ان سب فنکاروں نے اپنے کام کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ اس فلم میں پرانی فلم کے ساتھ ساتھ نئی فلم کی کہانی کے تناظر میں نئے کردار بھی شامل کیے گئے ہیں۔ کہانی کا اختتام ایک ایسے موڑ پر کیا گیا ہے جہاں سے دوبارہ ایک نئی کہانی کی ابتدا ہوگی۔

اس فلم کا مرکزی خیال جیک سلی کا کردار ہے جو اپنے خاندان کے ہمراہ ایک دوسرے سیارے پنڈورا پر رہتا ہے۔ اس کی زندگی کو لاحق خطرات واپس لوٹتے ہیں تو وہ وہاں سے اپنے کنبے کے ساتھ کوچ کرتا ہے اور سمندری دنیا میں آباد ایک قبیلے کے ہاں پناہ لیتا ہے اور پھر یہ سب مل کر ان منفی طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اس لڑائی میں انسان بھی ان کے معاون ہوتے ہیں۔ پہلی فلم میں صرف ایک ہی طرح کی مخلوق تھی مگر اس میں تین طرح کی ہیں جیسے آسمان والی، جنگلات والی اور پانی والی اس لیے ان کی باہمی کشمکش تو موجود ہے مگر ایک جیسے خدوخال رکھنے والی یہ مخلوق شاندار رویوں کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

  ’اوتار: دی وے آف واٹر‘ کی کاسٹ
’اوتار: دی وے آف واٹر‘ کی کاسٹ

موسیقی، صوتی و بصری تاثرات

اس فلم کی موسیقی سے جڑا نمایاں اور پہلا نام جیمز ہارنر کا ہے۔ بدقسمتی سے جیمز ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔ ان کے بعد اس موسیقی کے کام کو سائمن فرینگلن نے مکمل کیا جو اس سے پہلے جیمز ہارنر اور جیمز کیمرون دونوں کے ساتھ فلم ٹائی ٹینک میں بھی کام کرچکے ہیں۔

پوری فلم کا بیک گراؤنڈ میوزک قابلِ ستائش ہے لیکن اس فلم کا مرکزی گیت، جس کا عنوان ’نتھنگ اِز لوسٹ‘ یوں سمجھ لیں کہ دل کی اتھاہ گہرائیوں میں اترتا محسوس ہوتا ہے۔ اس گیت کے تخلیق کار فلم کے امریکی موسیقار فرینگلن اور کینیڈین گلوکار دی ویکنڈ نے تشکیل دیا ہے۔

ویسے تو یہ گیت فلم کے آخر میں پوری طرح شامل کیا گیا ہے لیکن اگر اس گیت کی صداؤں کو مختلف مناظر کے پس منظر بھی رکھا جاتا تو یہ مزید سماں باندھ دیتا۔ اس گیت کو سنتے ہوئے 1990ء کی دہائی کے جرمن بینڈز اینیگما اور شلر کے ساتھ ساتھ امریکی گلوکار مائیکل جیکسن کی یاد بھی آپ کو آن گھیرے گی، بالخصوص گلوکار کی آواز میں بہت حد تک مائیکل جیکسن کی جھلک ہے۔ یہ گیت بار بار سنا جانے والا ایک شاندار گیت ہے۔

  فلم میں بصری اثرات کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے
فلم میں بصری اثرات کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے

  فلم کا ایک منظر
فلم کا ایک منظر

صوتی و بصری تاثرات کی کیا بات کی جائے اور کتنی بات کی جائے۔ آوازیں، لہجے، مدھر موسیقی، شاندار اینیمیشن اور حقیقی انسانوں کے ساتھ خیالی مخلوق کی اداکاری، یہ ایک حسین امتزاج ہے جس کو اینیمیشن کی بدولت ممکن بنایا گیا۔

بصری اثرات کا ایسا استعمال فلم بینوں نے اس سے پہلے نہیں دیکھا ہوگا۔ پانی کے اندر اداکاری اور عکس بندی اس پر کمال بصری تاثرات، ان کوبیان کرنے کے لیے الفاظ کا ذخیرہ کم ہے۔ اس کا اصل حق یہ ہے کہ اس فلم کو بڑی اسکرین پر پوری توجہ سے دیکھا جائے تبھی آپ اس حُسن بے مثال کو محسوس کرسکتے ہیں۔

حرف آخر

یہ فلم ہمیں تخیل کی ایک سطح پر لے جاتی ہے، جہاں ہم نئے مناظر دیکھ سکتے ہیں، جن میں فطری مظاہر، مسلسل برسات سے بھیگے ہوئے جنگلات، نیلے سمندر، کھلی فضا اور زیرِ آب بسنے والی آبی مخلوقات ہیں۔ ایک کے بعد ایک حیران کن منظر ہے جس کو شاندار انداز میں اینیمیٹ کرکے فلم بینوں کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ فلم عالمی سینما میں ایک نئے دور کو شروع کر رہی ہے۔ اس شاندار فلم کو بنانے پر جیمز کیمرون اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

آپ اس فلم کو دیکھتے ہی دیکھتے اسیر ہوجائیں گے اور انسان جو اس منفرد مخلوق کا دشمن ہے، آپ کو اس کے رویوں پر بھی غصہ آنے لگے گا۔ یہی کمال ہے اس فلم کا جو کیمرے سے نہیں دل سے بنائی گئی ہے، جس کی کہانی کو خوابوں سے کشید کیا گیا ہے اور جس کی ہنرمندی میں حساس دلوں کی دھڑکنیں شامل ہیں۔ آپ اگر لگی بندھی اور روایتی فلموں سے باہر نکل کر کسی دوسری دنیا میں کچھ لمحوں کے لیے داخل ہونا چاہتے ہیں تو یہ فلم آپ کی راہ تک رہی ہے۔