پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے 137 ممالک میں کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی ماں کے پیٹ میں بچوں کی اموات سمیت پیدائش کے فوری بعد موت کا بھی بڑا سبب ہے۔

تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 10 لاکھ بچوں کی اموات ہوتی ہیں جو یا تو پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں مر جاتے ہیں یا پھر پیدائش کے فوری بعد ان کی موت ہوجاتی ہے۔

طبی جریدے ’نیچر کمیونی کیشنز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 1998 سے 2016 تک پاکستان، بھارت اور نائیجیریا سمیت 137 ممالک کی فضائی آلودگی اور بچوں کی اموات پر تحقیق کی گئی۔

ماہرین نے براعظم ایشیا، افریقہ او امریکا کے ایسے ممالک کو تحقیق کا حصہ بنایا، جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے اور وہ ممالک غریب یا متوسط آمدنی والے تھے۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مرجانے والے 10 لاکھ بچوں میں سے نصف بچے زمین سے نکالے جانے والے ایندھن کی آلودگی سے پیدا ہونے والے خطرناک ذرات کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے ہلاک ہونے والے نصف بچوں کے پھیپھڑوں، دماغ اور دوسرے عضووں میں انتہائی چھوٹے آلودہ ذرات چلے جانے کی وجہ سے ان کی اموات ہوتی ہیں۔

ماہرین نے فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے تجاویز بھی دیں اور کہا کہ جن ممالک میں آلودگی زیادہ ہے، وہاں حاملہ خواتین گھروں سے نہ نکلیں اور گھروں میں بھی ہوا کو صاف کرنے والے ایئر فلٹرز لگائیں جائیں۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں بھی فضائی آلودگی کو حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا سبب قرار دیا جا چکا ہے، علاوہ ازیں آلودگی کو مرد و خواتین کے بانجھ پن کا ایک سبب بھی قرار دیا جا چکا ہے۔

ماضی میں ہونے والی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھیں کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے حاملہ خواتین کے پیٹ میں موجود بچوں کے اعضا میں پلاسٹک اور آلودگی کے ذرات جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے اور ملک کے بڑے شہر کراچی، لاہور اور راولپنڈی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں