طالبان نے یونیورسٹیوں کے داخلہ ٹیسٹ میں خواتین کی شرکت پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2023
خط میں کہا گیا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں تعلیمی اداروں کے خلاف  قانونی کارروائی کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
خط میں کہا گیا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں تعلیمی اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے طالبان کے زیرانتظام اعلیٰ تعلیم کی وزارت نے افغانستان میں نجی یونیورسٹیوں کو حکم دیا ہے کہ آئندہ ماہ طالبات کو داخلہ کے امتحانات دینے کی اجازت نہ دی جائے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت کی جانب سے افغانستان کے تعلیمی اداروں کو خط جاری کیا گیا جہاں کابل سمیت شمالی صوبوں میں اگلے ماہ کے آخر میں داخلہ امتحانات ہونے والے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں تعلیمی اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ دسمبر 2022 میں وزارت اعلیٰ تعلیم نے جامعات کو کہا تھا کہ طالبان حکومت کے اگلے حکم نامے تک طالبات کو جامعہ میں آنے کی اجازت نہ دی جائے۔

اس بیان کے کچھ روز بعد انتظامیہ نے فلاحی اداروں کی بیشتر خواتین کا کام کرنے سے روک دیا تھا، متعدد لڑکیوں کے اعلیٰ تعلیمی اسکولوں کو بھی حکام کی جانب سے بند کردیا گیا تھا۔

خواتین پر کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے بعد عالمی برادری نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔

مغربی سفارت کاروں نے اشارہ دیا ہے کہ طالبان کو خواتین کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان کو عالمی معاشی تنہائی کو کم کرنے کا موقع ملے اور عالمی برادری بھی ملک کو تسلیم کرسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں