ایران کی وزارت دفاع کی تنصیبات پر ناکام ڈرون حملے کی شدید مذمت

29 جنوری 2023
طیارہ شکن نظام نے ایک ڈرون کو تباہ کر دیا جبکہ دیگر دو پھٹ گئے— فائل فوٹو: رائٹرز
طیارہ شکن نظام نے ایک ڈرون کو تباہ کر دیا جبکہ دیگر دو پھٹ گئے— فائل فوٹو: رائٹرز

ایران نے رات گئے وزارت دفاع کی تنصیبات پر کیے گئے ’بزدلانہ‘ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ایرانی دشمنوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کو غیر محفوظ بنانے کے لیے انجام دی گئی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع نے کہا کہ طیارہ شکن نظام نے ایک ڈرون کو تباہ کر دیا جبکہ دیگر دو پھٹ گئے، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ وسطی صوبے اصفہان میں تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے قطری ہم منصب محمد بن عبدالرحمن الثانی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ بزدلانہ کارروائی حالیہ مہینوں میں ایرانی دشمنوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کو غیر محفوظ بنانے کے لیے انجام دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات پرامن جوہری پیشرفت کے ہمارے ماہرین کی مرضی اور ارادے کو متاثر نہیں کر سکتے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے ایک آگ کے گولے سے پورا آسمان روشن ہو گیا اور لوگوں افراتفری کے عالم یں ادھر سے ادھر بھاگتے ہوئے نظر آئے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق وزارت دفاع نے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ وزارت کے ورکشاپ کمپلیکس میں سے ایک پر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی رات ساڑھے گیارہ بجے کیا گیا حملہ کمپلیکس کے امور میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سبب نہیں بنا۔

حکام نے اس مقام پر ہونے والی سرگرمیوں کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن ارنا کا کہنا ہے کہ اس حملے نے گولہ بارود بنانے والے پلانٹ کو نشانہ بنایا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والے کواڈ کاپٹروں میں سے ایک کو اس کارروائی کے دوران کم نقصان پہنچا اور اسے کمپلیکس میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کے رکن محمد حسن عسفاری نے مہر خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ ایران کے مخالفین اور دشمنوں کا مقصد اس حملے سے ملک کی دفاعی طاقت کو متاثر کرنا ہے۔

یہ ڈرون حملہ ایران میں ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب ستمبر میں کرد نژاد ایرانی خاتون مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت پر ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے اب تک ملک میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے اور عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

ایران کو مغربی ممالک کے ان الزامات کا بھی سامنا ہے کہ وہ یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے روس کو مسلح ڈرون فراہم کر رہا ہے البتہ ایران مسلسل اس الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں