چین کے مقابلے میں امریکا، بھارت شراکت داری کا ہدف اسلحہ اور مصنوعی ذہانت

اپ ڈیٹ 01 فروری 2023
بھارتی اور امریکی مشیر قومی سلامتی نے چیمبر آف کامرس کی تقریب میں شرکت کی — فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارتی اور امریکی مشیر قومی سلامتی نے چیمبر آف کامرس کی تقریب میں شرکت کی — فائل فوٹو: اے ایف پی

وائٹ ہاؤس، بھارت کے ساتھ شراکت داری کا آغاز کر رہا ہے اور صدر جو بائیڈن کو امید ہے کہ اس سے ممالک کو آلات حرب، سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر چین کے ساتھ مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن، چین کی ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ کو روکنے کے لیے برصغیر میں مزید مغربی موبائل فون نیٹ ورکس لگانا، امریکا میں مزید بھارتی کمپیوٹر چپ ماہرین کو خوش آمدید کہنا اور اور دونوں ممالک کی کمپنیوں کی آلات حرب مثلاً آرٹلری نظام میں شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے۔

اب تک وائٹ ہاؤس کو ہر محاذ پر ایک بڑھتی ہوئی مشکل کا سامنا ہے جس میں عسکری ٹیکنالوجی کی منتقلی اور امیگرینٹس ورکرز کے ویزا پر امریکی پابندی کے ساتھ ساتھ بھارت کا طویل عرصے سے فوجی آلات کے لیے ماسکو پر انحصار شامل ہے، تاہم اسے امید ہے کہ یہ مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔

جو بائیڈن کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان اور ان کے بھارتی ہم منصب اجیت دوول نے وائٹ ہاؤس میں دونوں ممالک کے سینیئر حکام سے ملاقات کی تاکہ اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر امریکا-بھارت اقدام شروع کیا جاسکے۔

جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے سب سے بڑا چیلنج اس کے معاشی افعال، اس کے جارحانہ فوجی اقدامات، مستقبل کی صنعتوں پر غلبہ پانا اور مستقبل کی سپلائی چین پر اثر و رسوخ رکھنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انڈو پیسیفک میں پوری جمہوری دنیا کو ایک مضبوط پوزیشن فراہم کرنے کی ایک مجموعی حکمت عملی کا اہم بنیادی جزو ہے۔

ادھر نئی دہلی نے روس کے ساتھ فوجی مشقیں اور خام تیل کی خریداری بڑھا کر واشنگٹن کو پریشان کردیا تھا جو روس کی یوکرین جنگ میں فنڈنگ کا اہم ذریعہ ہے۔

پیر کے روز بھارتی اور امریکی مشیر قومی سلامتی نے چیمبر آف کامرس کی تقریب میں شرکت کی جس میں لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن، اڈانی انٹرپرائزز اور اپلائیڈ مٹیریلز انکارپوریشن کے کارپوریٹ رہنما شامل تھے۔

بھارت، سپلائی چین، کلین انرجی اور انسداد بدعنوانی پر جو بائیڈن انتظامیہ کے دستخط کردہ انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک (آئی پی ای ایف) کا حصہ ہے، تاہم وہ آئی پی ای ایف کے تجارتی مذاکرات میں شامل نہیں ہوا۔

اس نئے منصوبے میں خلا اور ہائی پرفارمنس کوانٹم کمپیوٹنگ پر مشترکہ کوششیں بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا جنرل الیکٹرک کمپنی، امریکی حکومت سے بھارت کے ساتھ مل کر جیٹ انجن بنانے کی اجازت مانگ رہی ہے جو بھارت کے بنائے اور چلائے جانے والے جہازوں کو توانائی فراہم کریں گے اور وائٹ ہاؤس کے مطابق اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں