پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے 4 ممالک میں غیر رجسٹرڈ اموات کی شرح 87 فیصد

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2023
تحقیق کے مطابق ہر سال تقریباً 82 لاکھ اموات کا اندراج نہیں ہوپاتا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
تحقیق کے مطابق ہر سال تقریباً 82 لاکھ اموات کا اندراج نہیں ہوپاتا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں موت کے اندراج کی مکمل سطح کے پہلے علاقائی تخمینے میں پاکستان سمیت پانچ ممالک میں 87 فیصد اموات غیر رجسٹرڈ پائی گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے علاوہ دیگر چار ممالک چین، بھارت، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش ہیں۔

اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحر الکاہل کی جانب سے شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق خاص طور پر 10 ممالک میں مکمل اندراج کی شرح 99.9 فیصد سے زیادہ تھی جبکہ جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا میں یہ 50 فیصد سے بھی کم تھی۔

تحقیق میں اندازہ لگایا گیا کہ سال 2018 کے دوران خطے کے 58 ممالک میں تقریبا 3 کروڑ 21 لاکھ اموات میں سے 2 کروڑ 38 لاکھ رپورٹ ہوئی، نتیجتاً تقریباً 74.3 فیصد کا اندراج ہوا۔

ذیلی علاقائی تخمینے ایک متضاد تصویر کو ظاہر کرتے ہیں، موت کے سب سے زیادہ مکمل اندراج کی شرح شمالی اور وسطی ایشیا (97 فیصد) میں دیکھی گئی جب کہ دیگر تمام ذیلی علاقوں میں مکمل اندراج کی شرح 80 فیصد سے کم ہے، جو جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا میں 66 فیصد تک کم ہے۔

موت کے اندراج کے علاوہ یہ مطالعہ خطے میں اہم اعداد و شمار کی اشاعت کی سطح کا ایک جائزہ بھی تشکیل دیتا ہے۔

تحقیق سے سامنے آنے والے نتائج حوصلہ افزا ہیں، حال ہی میں 36 ممالک نے اعداد و شمار شائع کیے ہیں، اور مزید 17 ممالک نے ایک بین الاقوامی ادارے کو متعلقہ اعداد و شمار سے آگاہ کیا ہے۔

ایسے میں کہ جب ہر سال تقریباً 82 لاکھ اموات کا اندراج نہیں ہوپاتا اس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

ممالک اور ترقیاتی شراکت دار 2014 کے وزارتی اعلامیے کے ’سب کو تصویر میں لائیں‘ کے مشترکہ وژن کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اس وژن کے مطابق 2024 تک خطے کے تمام لوگوں کو یونیورسل اور رسپانسیو ’سی آر وی ایس‘ (سول رجسٹریشن اور اہم اعداد و شمار) کے نظام سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ایشیا پیسیفک سی آر وی ایس دہائی کا وسط مدتی جائزہ، ’ایشین اینڈ پیسیفک سول رجسٹریشن اور اہم اعداد کی دہائی کے ذریعے پیش رفت کی ایک تصویری جھلک‘ ظاہر کرتی ہے کہ دہائی کے آغاز میں موت کے اندراج کی کم تکمیل والے بیشتر ممالک میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں