نیشنل گرڈ آپریٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے لاہور کے قریب 45 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل میں غیر معمولی تاخیر پر چینی فرم کو ڈیفالٹ کا نوٹس جاری کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیفالٹ نوٹس میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے سینوہائیڈرو کارپ لمیٹڈ کے وی کو کہا کہ 220 ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل کی مدت 24 اپریل 2021 تھی (1 نومبر 2019 کی مؤثر تاریخ سے 540 روز تک) جو ختم ہوئے بھی کافی عرصہ گزر چکا ہے لیکن 3 سال سے زائد کی تاخیر کے بعد بھی کارکردگی ابھی تک تسلی بخش نہیں ہو سکی۔

این ٹی ڈی سی نے نوٹس میں کہا کہ ٹھیکیدار نے منصوبے کے آغاز سے ہی اتنے اہم منصوبے کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ دکھایا کہ پروجیکٹ کے آغاز کو 41 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا لیکن سائٹ کی سرگرمیوں سمیت معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا جا رہا۔

این ٹی ڈی سی نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور سنگین ہے، ٹھیکیدار کو مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اس نوٹس کے 14 روز کے اندر فوری تدارک کے اقدامات کرے تاکہ پروجیکٹ کو بر وقت مکمل کیا جا سکے، بصورت دیگر متعلقہ ادارہ ٹھیکیدار کو معاہدہ ختم کرنے کا نوٹس دے کر فوری طور پر معاہدہ ختم کر سکتا ہے۔

نیشنل گرڈ آپریٹر نے رپورٹ کیا کہ ٹرانسمیشن لائن اب بھی مئی 2023 کے نظرثانی شدہ تکمیل کی مدت کے شیڈول سے بہت پیچھے ہے۔

اب تک تمام مٹیریل سائٹ تک نہیں پہنچا اور سول ورکس تاحال مکمل نہیں ہوا، یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کی مالی اعانت کا حصہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ میدانی علاقوں میں 45 کلومیٹر کی 220 کےوی لائن کے چھوٹے منصوبے پر سست پیش رفت کے باوجود، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے کچھ ہفتے قبل ہی اسی فرم کو اونچائی والے علاقے میں سے ایک میں 765 کے وی ٹرانسمیشن لائن کا ٹھیکہ دے دیا ہے، منصوبہ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے داسو سے مانسہرہ تک بجلی کی فراہمی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں