حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2021
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی ترجیح عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنہچانا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی ترجیح عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنہچانا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھانے کی تجویز مسترد کردی اور انہیں آئندہ 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعظم نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا کہ جب اپوزیشن کی جانب سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ ’عوام کے مفاد اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے تک مزید اضافے کا امکان

بیان میں مزید کہا گیا کہ اوگرا اور وزارت خزانہ نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مدِ نظر رکھتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے 53 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 49 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے اضافے کی تجویز دی تھی۔

بیان میں وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت کی ترجیح عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنہچانا ہے، اس لیے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے حکومت قیمتوں میں اضافے کی تجویز کا بوجھ خود برداشت کرے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو وزارت خزانہ کی جانب سے اعلانات سامنے آتے ہیں، جب کہ کسی تبدیلی یا قیمتوں میں کمی کی صورت میں وزیراعظم کے دفتر سے بیان جاری کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ 16 اکتوبر کو پیٹرولیم کی قیمتیں اب تک کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھیں جب وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر سے زائد کا اضافہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

یہ پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ پاکستان میں تمام پیٹرولیم ایندھن کی قیمتیں 100 روپے سے تجاوز کر گئیں۔

پیٹرول کی موجودہ ایکس ڈپو قیمت 137 روپے 79 پیسے ہے جبکہ ایچ ایس ڈی، جو ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا پیٹرولیم ایندھن ہے، 134 روپے 48 پیسے فی لیٹر میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

پیٹرول زیادہ تر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی سواری میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کو انتہائی مہنگا سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنز جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق آئی ایم ایف مذاکرات سے نہیں‘

آنے والے مہینوں میں متوقع گیس کی قلت کے ساتھ پیٹرول کی طلب میں مزید اضافے کا امکان ہے جب حکومت گھریلو صارفین پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) اسٹیشنز کے آپریشن کو کم کر سکتی ہے۔

ایندھن کی ریکارڈ بلند قیمتوں نے پہلے ہی نہ صرف قومی معیشت پر افراط زر کے اثرات مرتب کیے ہیں، خاص طور پر جب کہ ملک توانائی کا خالص درآمد کنندہ ہے بلکہ اس سے ہوا بازی کی صنعت، آرمی ایوی ایشن اور پاکستان ایئر فورس کے بجٹ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں