گرے ٹریفکنگ کے سبب سالانہ ایک ارب ڈالرز کا نقصان

31 مارچ 2014
گرے ٹریفکنگ میں پچھتر فیصد اضافے سے انٹرنیشنل ان کمنگ کالز فی مہینے دو ارب منٹس سے کم ہو کر پچاس کروڑ منٹس رہ گئی ہے۔ —. فائل فوٹو
گرے ٹریفکنگ میں پچھتر فیصد اضافے سے انٹرنیشنل ان کمنگ کالز فی مہینے دو ارب منٹس سے کم ہو کر پچاس کروڑ منٹس رہ گئی ہے۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: دو سالوں کے اندر بیرون ملک سے کی جانے والی انٹرنیشنل ان کمنگ کالوں کے حجم میں ریکارڈ کمی آئی ہے، اور یہ دو ارب منٹس فی مہینہ سے کم ہو کر پچاس کروڑ منٹس فی مہینے رہ گئی ہے۔ اس کی وجہ گرے ٹریفکنگ کے بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے غیرقانونی ٹیلی فون ایکسچینجز کا استعمال ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران گرے ٹریفکنگ میں پچھتر فیصد کا اضافہ ہوا، انہوں نے اس کو متنازعہ انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس (آئی سی ایچ) سے منسوب کیا، جسے پیپلزپارٹی کی حکومت نے اکتوبر 2012ء میں قائم کیا تھا۔

مسلم لیگ نون کی حکومت نے اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں اُٹھایا۔

اگرچہ پی ٹی اے کے اہلکار نے آئی سی ایچ کی وجہ سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بارے میں وضاحت نہیں کی، لیکن مسلم لیگ نون کے رمیش کمار ونکوانی کے مطابق یہ نقصان سالانہ ایک ارب ڈالرز تک ہے۔

ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے اس معاملے کی جانب وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کی توجہ مبذول کروائی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش نے کہا کہ ’’کوئی بھی اس کا الزام آئی سی ایچ کے سر ڈال سکتا ہے، جسے پیپلزپارٹی کی حکومت نے قائم کیا تھا، لیکن ہم پچھلے دس ماہ سے حکومت چلا رہے ہیں، اور بدقسمتی سے ہم نے اس گرے ٹریفکنگ کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا، جو ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں جاری ہے۔‘‘

پی ٹی اے کے اہلکار نے کہا کہ سابق سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی فاروق اعوان نے آئی سی ایچ کا خیال پیش کیا تھا، اور بعد میں بطور پی ٹی اے کے چیئرمین اس انتہائی متنازعہ فیصلے پر عملدرآمد کیا تھا۔

آئی سی ایچ کے تحت تمام ٹیلی فونک ٹریفک پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کے اختیار میں آتی ہے۔ تمام 14 طویل فاصلے اور بین الاقوامی (ایل ڈی آئی) کے ہولڈنگ آپریٹرز نے ایک کنسورشیم تشکیل دیا، جسے ایک معاہدے کے تحت پی ٹی سی ایل نے ان کمنگ ٹیلی فون ٹریفک کے بدلے میں اس آمدنی میں حصہ دار ہوں گے۔

ڈان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے تسلیم کیا کہ یہ ایک ناقص فیصلہ تھا، جس کے تحت ایل ڈی آئی آپریٹرز کے ساتھ معاہدے کے تحت آئی سی ایچ کی تشکیل دی گئی، لیکن انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے میں کچھ نے دلیل دی تھی کہ حکومت کو موصول ہونے والی رقم میں ایک سال کے اندر اضافہ ہوا تھا، اسی وجہ سے اس انتظامات کو جاری رکھنا چاہیٔے۔

انہوں نے کہا کہ ’’میں نے وزارتِ خزانہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ آئی سی ایچ کے حقیقی مالی اثرات کا تعین کرنے کے لیے کہا ہے۔ آئی سی ایچ کے مستقبل کا فیصلہ نتائج موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں