تھائی لینڈ میں مارشل لاء نافذ

تھائی لینڈ میں فوج نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور فوجی جوان امن و امان بحال کرنے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
تھائی لینڈ میں فوج نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور فوجی جوان امن و امان بحال کرنے لیے تعینات کردیے گئے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
تھائی لینڈ کے فوجی سربراہ پریوتھ چان اوچا ٹی وی پر ملک میں مارشل لا کا اعلان کررہے ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
تھائی لینڈ کے فوجی سربراہ پریوتھ چان اوچا ٹی وی پر ملک میں مارشل لا کا اعلان کررہے ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

بنکاک: عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کی فوج نے منگل بیس مئی کو چھ مہینوں سے جاری حکومت مخلاف مظاہروں کے بعد امن و امان بحال کرنے کے لیے مارشل لاءکے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔

یاد رہے کہ ان مظاہروں کے نتیجے میں تھائی لینڈ میں کاروبارِ زندگی اور حکومتی رٹ معطل ہو کر رہ گئی تھی۔ تاہم فوج اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کا یہ اقدام ایک فوجی بغاوت ہے۔

تھائی لینڈ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کئی ماہ سے تنازعات جاری تھے۔

سوشل میڈیا کے ذریعے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ فوجیوں نے ٹی وی اسٹیشنوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

تھائی لینڈ کے فوجی سربراہ پريوتھ چان اوچا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امن و امان بحال کرنے کے لیے یہ قدم اُٹھایا گیا ہے۔ تاکہ جتنی جلدی ہو سکے، تمام فریقین میں مصالحت ہو جائے۔‘‘

فوج کے سربراہ نے اس قانون کا حوالہ بھی دیا جس کی بنیاد پر انہوں نے مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ کیا۔

اس سے پہلے، فوج کی جانب سے ٹی وی پر نشر کیے جانے والے ایک اعلان میں کہا گیا ’’لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ لوگ اپنی زندگی کے معمولات جاری رکھ سکتے ہیں۔‘‘

تھائی لینڈ میں طویل عرصے سے سیاسی بحران جاری تھا، اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی تھی۔

اس ماہ کے آغاز میں ہی ایک عدالت نے وزیر اعظم يگلك چناواٹ اور ان کی کابینہ کے کئی وزراء کو عہدے سے برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ ملک کے اقتدار ایک غیر جانبدار انتظامیہ کے حوالے کر دیا جائے جس کے پاس نئے سرے سے آئین کی تشکیل کا اختیار بھی ہو۔

سیاسی مبصرین کا اندازہ ہے کہ مارشل لا کے نفاذ کی وجہ سے خدشہ ہے کہ حکومت کے حامی مشتعل ہوجائیں گے۔

یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے فوجی سربراہ نے پچھلے ہفتے بینکاک میں ایک حکومت مخالف مظاہرے پر بندوق اور گرینیڈ کے میں تین افراد کی ہلاکت کے بعد خبردار کیا تھا کہ اگر تشدد کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو فوج کو امن و امان بحال کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ میں اس کی مداخلت کو دیکھتے ہوئے عبوری حکومت کے حمایتی فوج کے اقدام سے خدشات محسوس کررہے ہیں، تاہم قائم مقام وزیرِ انصاف کہا ہے کہ وہ قیامِ امن کے لیے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں