پشاور : طبی حکام نے بدھ کو خیبرایجنسی میں دو اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں پولیو کا ایک کیس سامنے آنے کے بعد فاٹا میں انسداد پولیو مہم کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ) اسلام آباد نے تصدیق کی ہے کہ ویکسین سے محروم رہنے والے مزید تین بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

ان بچوں میں خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ کے ایک گاﺅں بلول خیل کا رہائشی چھ ماہ کا منصف ولد محمد وزیر، تحصیل باڑہ کے ہی ایک اور گاﺅں اخون طالب کا اٹھارہ ماہ کا بلال ولد نور سلیم اور جنوبی وزیرستان کے گاﺅں خزا پنگا کی اٹھارہ ماہ کی نازیہ شامل ہیں۔

ملک بھر میں رواں برس کے دوران 122 پولیو کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے فاٹا میں 89 کیسز ریکارڈ کیے گئے جس سے پوری دنیا کو پولیو سے پاک کرنے کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ شمالی، جنوبی وزیرستان اور خیبرایجنسی میں انسداد پولیو کی مہم نہ چلنے کے باعث اس مرض کی وباءکسی بھی پھوٹ سکتی ہے۔

شمالی وزیرستان میں جون 2012 کے بعد سے طالبان نے پولیو مہم پر پابندی عائد کررکھی ہے اور اب تک وہاں رواں برس 61، خیبرایجنسی میں سترہ اور جنوبی وزیرستان میں آٹھ کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

فاٹا کی ایجنسیوں کے باعث اس سے ملحق صوبے خیبرپختونخوا کے بچوں میں بھی اس موذی مرض کا خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ وہاں رواں برس سامنے آنے والے بیس کیسز میں سے تین میں فاٹا کے وائرس کو ڈٹیکیٹ کیا گیا ہے۔

فاٹا کے ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر پرویز کمال نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے نقصان پر کنٹرول کے لیے اقدامات شروع کردیئے ہیں" ہم نے ایف آر بنوں میں بڑے پیمانے پر ویکسینشن کے ذریعے قابو میں آنے والے نو امراض جن میں خسرہ اور پولیو شامل ہیں، کے ذریعے بچوں کو تحفظ فراہم کیا ہے"۔

ایف آر بنوں میں 2014 میں پولیو کے دو کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں، جبکہ یہاں کے بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ادویات بھی دی گئی ہیں۔

ڈاکٹر پرویز کمال نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشنز کے بعد طبی عملے کو بنوں منتقل کردیا گیا ہے تاکہ بے گھر قبائلی افراد کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ڈاکٹر کمال نے بتایا کہ فاٹا میں ایک اور انسداد پولیو مہم آٹھ ستمبر سے ان علاقوں میں شروعک ی جارہی ہے جہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا سیکرٹریٹ میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ویکسنیشن کی حکمت عملی پر غور کیا گیا" سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر ہم باڑہ کے سو فیصد بچوں کو ویکسین کے عمل کا حصہ نہیں بناسکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چار ویکسنیشن مہموں کے باوجود وہاں کیسز سامنے آئے ہیں۔

فاٹا ہیلتھ ڈائریکٹر نے بتایا کہ حکومت پاک فوج کی حمایت سے فاٹا میں ویکسنیشن مہموں کو چلارہی ہے، تاکہ سو فیصد بچوں کو ویکسین دی جاسکے۔

انہوں نے بتایا" مکمل کوریج کے بغیر یہ مرض بچوں کو اپنا شکار بناتا رہے گا"۔

رواں برس اب تک سندھ میں گیارہ، جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں ایک، ایک پولیو کیس سامنے آچکا ہے۔

انتظامیہ باڑہ میں گھر گھر جاکر مہم چلانے سے قاصر ہے اور صرف سڑکوں کے کنارے بچوں کو ویکسنین دی جاتی ہے اور اسی وجہ سے یہاں کیسز سامنے آرہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے سفارش کی ہے کہ فاٹا میں سو فیصد ویکسنیشن کے عمل کے بعد ہی اس وائرس کو قبائلی علاقے سے ختم کیا جاسکتا ہے اور بچوں کو اس مرض سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں