پشاور : حکومت کی فاٹا کے ویکسین سے محروم بچوں تک رسائی میں ناکامی کے نتیجے میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آگئے ہیں۔

اس بار یہ تینوں کیسز خیبرایجنسی میں رپورٹ ہوئے اور اس سے ملک میں اس مرض کے شکار بچوں کی تعداد 147 تک جاپہنچی ہے۔

متعلقہ حکام کے مطابق مری خیل گاﺅں کے اٹھارہ ماہ کے عبدالرﺅف، تحصیل باڑہ کی آٹھ ماہ کی صالحہ اور تحصیل جمرود کا مہلب پولیو کا شکار ہوا۔

ان تینوں بچوں کو کبھی پولیو ویکسین نہیں دی جاسکی کیونکہ ان علاقوں میں سیکیورٹی حالات خراب ہونے کے باعث ہیلتھ ورکرز جانے میں ناکام رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس پولیو کیسز میں فاٹا ملک بھر میں 107 واقعات کے ساتھ سب سے اوپر ہے جس سے عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی مہم متاثر ہورہی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا" ہمیں ڈر ہے کہ ستمبر میں پولیو سے متاثرہ مزید بچے بھی سامنے آسکتے ہیں کیونکہ اس مہینے میں یہ وائرس زیادہ تیزی سے منتقل ہوتا ہے"۔

رواں برس خیبرپختونخوا میں پولیو کے پچیس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، جن میں کم از کم پانچ بچے فاٹا سے ہی تعلق رکھتے تھے۔

فاٹا کی نوے لاکھ کے لگ بھگ آبادی تک پاکستان میں نوے کی دہائی کے وسط سے جاری پولیو مہم کبھی حقیقی معنوں میں رسائی حاصل نہیں کرسکی اور یہ حکومت اور اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جنھیں ویکسین سے محروم بچوں تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

فاٹا میں جن علاقوں میں ہیلتھ ورکرز پہنچنے میں کامیاب رہے وہاں پولیو کے قطرے نہ پلانے کے پچاس ہزار واقعات سامنے آئے ہیں، جبکہ خیبرپختونخوا میں ہر ویکسین مہم کے موقع پر ایسے 35 ہزار کے لگ بھگ واقعات سامنے آتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کو قطرے پلانے کے واقعات کے پیش نظر اس بارے میں بہت کام کیے جانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو کے لیے اچھی ٹیموں کا انتخاب ان واقعات میں کمی لانے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہم کے ذریعے پولیو ویکسین کی اہمیت کو نمایاں کیا جاسکتا ہے جس سے یہ غلط تاثر ختم کرنے میں مدد ملے گی کہ یہ ویکسین بانجھ پن یا اسلام کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تھا انسداد پولیو مہم کو اس وقت تک اچھے نتائج نہیں ملیں گے جب تک یہ خاندان اپنے بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔

حکام کے مطابق جب تک دنیا میں ویکسین سے محروم ایک بچہ بھی موجود ہے وہ اس وائرس کو کسی بھی جگہ منتقل کرسکتا ہے۔

حکام نے بتایا کہ محکمہ صحت نے باڑہ تحصیل میں کئی بار پولیو مہم کا انعقاد کیا ہے جہاں زیادہ سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ ہورے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم جاری رہے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیو کے خلاف جنگ میں ایک اور بڑی رکاوٹ شمالی وزیرستان سے بچوں کا بے گھر ہونا ہے جہاں طالبان نے جون 2012 سے ویکسینیشن پر پابندی لگا رکھی تھی۔

حکام نے بتایا کہ بنوں میں انسداد پولیو مہمیں چلائی جارہی ہیں جہاں بیشتر بے گھر بچے رہائش پذیر ہیں مگر متعدد ویکسین سے محروم بچے صوبے کے دیگر علاقوں میں چلے گئے ہیں جنھیں آسانی سے تلاش نہیں کیا جاسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں