بلاول، پنجاب میں پیپلزپارٹی کی آخری امید؟

09 اکتوبر 2014
بلاول بھٹو زرداری— رائٹرز فوٹو
بلاول بھٹو زرداری— رائٹرز فوٹو

کراچی : اس وقت جب پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سیاسی اُڑان بھرنے کی تیاری کررہے ہیں، پارٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان رہنما لاہور میں رہ کر پنجاب میں جماعت کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

پارٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا "بلاول لاہور میں کافی طویل وقت گزاریں گے"۔

ان کا کہنا تھا "ایک رہنما کے طور پر وہ پارٹی کو دوبارہ منظم کرنا اور اس کا احیا چاہتے ہیں۔ شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اپنے بیٹے کے ساتھ چند روز گزاریں گے، مگر بلاول مقامی پارٹی عہدیداروں کے ساتھ بیشتر ملاقاتیں تنہا ہی کریں گے"۔

پی پی پی ذرائع نے مزید بتایا "وہ اپنے لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، آصف زرداری کے پاس پنجاب جانے کے لیے وقت نہیں تھا اب بلاول اپنا وقت اس مقصد پر صرف کرنا چاہتے ہیں"۔

سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پی پی پی عہدیداروں نے یہ بیان کرنے سے گریز کیا کہ بلاول بھٹو کہاں رہائش اختیار کریں گے، اگرچہ زیادہ امکانات اسی بات کے ہیں وہ بلاول ہاﺅس لاہور میں ہی اپنا کام کریں گے۔

پی پی پی ملک میں جاری سیاسی بحران میں 'ن لیگ سے دوستانہ اتحاد' کا بوجھ اٹھا رہی ہے، اس وقت پنجاب سے پارٹی قیادت کو لگتا ہے کہ پارٹی چیئرمین ملک کے سب سے اہم صوبے میں ناراض اور نظرانداز کیے جانے والے کارکنوں پر توجہ دیں گے۔

پیپلزپارٹی کے رہنماء اور سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کا لاہور منتقل ہونا پارٹی کی پنجاب شاخ کی سانسیں بحال رکھنے کی آخری کوشش ہے۔

انہوں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا "پی پی پی کے سنیئر اور نوجوان کارکنوں کو لگتا ہے کہ بلاول ہی ان کی واحد امید ہیں، اگر وہ اس جمود کو توڑنے کامیاب نہیں ہوتے اور مسلم لیگ ن کی پالیسیوں کو چیلنج نہیں کرتے تو یہ پنجاب میں ہمارے لیے تباہ کن ثابت ہوگا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی پارٹی پنجاب میں مضبوط موجودگی نہ ہونے پر بڑی یا مستحکم نہیں رہ سکتی، کیونکہ سیاسی اعتبار سے یہ "صوبہ ریڑھ کی ہڈی" سمجھا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا "مسلم لیگ ن ہمیشہ سے مخصوص علاقوں پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے اور سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اس کی توجہ کا مرکز نہیں، وہ صرف اسی مخصوص سیاسی پلیٹ فارم کو اہمیت دیتی ہے کیونکہ یہ رجحان ساز صوبہ ہے"۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ حالیہ برسوں میں پی پی پی نے پنجاب کو نظرانداز کیا ہے "میں گزشتہ روز آصف زرداری سے ملی تھی اور ان کے سامنے پنجاب کے عوام کا مقدمہ پیش کیا، پنجاب میں وہی سیاسی جماعتیں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتی ہیں جو جارحانہ سیاست کو لے کر چلتی ہیں، پنجاب اخلاقی معیارات یا جمہوریت کا صوبہ نہیں، آپ خود دیکھ سکتے ہیں یہاں جارحیت اور انتقام کے تصور پر مبنی فلمیں ہی ہٹ ہوتی ہیں، مولا جٹ اور نوری نت جیسے کردار ہی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ صوبے میں اثررسوخ حاصل کرنے میں اس لیے کامیاب رہی کیونکہ وہ سیاسی طاقت کے لیے یہاں کامیابی سے بیوروکریٹ اسٹرکچر قائم کرسکی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ 26 سالہ بلاول بھٹو کس طرح پنجاب جیسے سیاسی خطے میں کامیاب ہوسکیں گے جبکہ وہ صرف کراچی کی سیاست میں سرگرم نظر آتے ہیں تو ان کا کہنا تھا "صرف بلاول بھٹو زرداری ہی پنجاب کے سیاسی اسٹرکچر سے ناواقف نہیں بلکہ بےنظیر بھٹو بھی کراچی میں زیادہ سرگرم نظر آتی تھیں، تاہم چیئرمین کی والدہ، ان کا خون اور جینز پنجاب کی جغرافیائی اہمیت کو سمجھتے ہیں، اگرچہ سیاسی حمایت کو اپنی جانب موڑنا بڑا چیلنج ہے مگر مجھے یقین ہے کہ وہ اسے پورا کرسکتے ہیں"۔

انہوں نے کہا "اگر بلاول ذہنی طور پر تیار ہوئے تو وہ مستقبل کے سیاسی منظرنامے میں اپنے لیے جگہ اور شناخت بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے، وہ ن لیگ کے دوستانہ اتحاد سے خود کو الگ کرلیں گے کیونکہ یہ کوئی فائدہ مند اتحاد نہیں"۔

تبصرے (2) بند ہیں

Sharminda Oct 09, 2014 05:23pm
Afsoos keh Zulfiqar Bhutto ki people's party ki aakhri umeed zardari ka baita hai.
saleem Oct 10, 2014 10:12am
@Sharminda: Bilawl ko agr punjab main kamyab hona hi to young generation ko tiket de aor un ka sath fe