گجرات: توہینِ صحابہ پر ملزم دوران حراست قتل

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2014
مقتول طفیل حیدر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے—۔اسکرین شاٹ
مقتول طفیل حیدر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے—۔اسکرین شاٹ

گجرات: صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر( اے ایس آئی) نے توہین صحابہ کا الزام لگا کر زیرِ حراست ملزم کو قتل کردیا۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق گجرات کے سول لائن تھانے میں اے ایس آئی فراز نوید نے توہین صحابہ کا الزام لگا کر زیر حراست ملزم طفیل حیدر کو کلہاڑیوں کے پے دَر پے وار کر کے قتل کردیا۔

جھنگ کے رہائشی 45 سالہ سید طفیل حیدر کو تھانہ سول لائن پولیس نے نواحی گاؤں سے ایک معمولی جھگڑے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقتول طفیل حیدر مجلس پڑھنے آیا تھا جبکہ اس کا ذہنی توازن بھی درست نہیں تھا۔

تفتیش کے دوران ملزم طفیل اور اے ایس آئی فراز نوید کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو بڑھ کر ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔

جس کے بعد طیش میں آکراے ایس آئی نے ملزم کو گردن پر کلہاڑیوں کے وار کر کے ہلاک کردیا۔

پولیس نے ملزم اے ایس آئی فراز نوید کو گرفتار کرکے آلۂ قتل برآمد کرلیا ہے۔

جبکہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیےعزیر بھٹی ہیڈ کوارٹر ہسپتال گجرات منتقل کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی پامالی کا یہ واقعہ کوئی نیا نہیں۔ اس سے قبل بھی ایسے واقعات پاکستان میں رونما ہوتے رہے ہیں۔

2010 میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے پاکستان میں ناموسِ رسالت اور قانونِ توہین رسالت کی شدید مخالفت کرتے ہوئے فوجی آمر ضیاالحق کے دور میں کی کی گئی ترمیم کو کالا قانون قرار دیاتھا۔

اس کے نتیجہ میں علماء کی ایک بڑی تعداد نے سلمان تاثیر کو واجب القتل قراردے دیا اور 4 جنوری 2011ء کو ان کے ایک محافظ ملک ممتاز حسین قادری نے اسلام آباد کے علاقے ایف-6 کی کوہسار مارکیٹ میں سلمان تاثیر کو قتل کر دیا تھا۔

اسی طرح کا ایک واقعہ رواں ہفتے بھی پیش آیا تھا، جب لاہور سے ساٹھ کلومیٹر دور شہر کوٹ رادھا کشن میں ایک اینٹوں کے بھٹے پر مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی پر ایک عیسائی جوڑے کو تشدد کرنے کے بعد انہیں بھٹی میں زندہ جلا دیا ۔


ریاست نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی، انصار برنی


دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن انصار برنی کا کہنا ہے کہ 'گجرات کا واقعہ افسوسناک ہے'۔

انہوں نےسوال کیا کہ 'حکومت اورعدالتیں کہاں ہیں اور اس سلسلے میں نوٹس کیوں نہیں لیا جا رہا؟'

انصار برنی کا کہنا تھا کہ 'مجھے ریاست نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی اور معاملات سول وار کی طرف جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

shaan Nov 06, 2014 08:01pm
its is very sad news and govt should control these type tragedy.cz Namos-e-Risalat is using for personal disputes.
Mazhar Abbas Nov 08, 2014 02:43pm
This Trend is set by our politicians, Some Ulma-e-Karam that they preach their followers to Murder every person who is Against his preaches and opposite to his sect...... If Govt. took strict action against the alleged persons in previous incidents........ but it is very shameful that our politicians are the main sponsors of such criminals........ Now a days Article 295 C is used for personal grudge and people uses this as a tool to kill the others......... According to my thought that Ulma-e-Karam has to play their role to and preach the real face of Islam......... That provide security to every person, every follower of Religion...... and Govt should took a strict action against the such criminals.........