روبوٹ چیتے کی پھرتیاں

01 دسمبر 2014
. اے پی فوٹو
. اے پی فوٹو

دنیا کے سب سے تیز رفتار جانور سے متاثر ہو کر بنایا گیا یہ روبوٹ دوسروں سے مختلف ہے۔

بیٹریوں پر کام کرنے والا 'چیتا' نامی یہ روبوٹ 16 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے، 40 سینٹی میٹر بلند چھلانگ لگانے کے ساتھ ساتھ مسلسل 15 منٹوں تک بھاگ سکتا ہے۔

میسی چیوسٹسس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کا تخلیق کردہ چیتا یہ سب کام کرنے کے لئے مائیکرو ویو سے بھی کم توانائی خرچ کرتا ہے۔

موجودہ ٹیکنالوجی میں موجود خامیوں کی وجہ سے محققین نے اس روبورٹ کے اہم عناصر جیسے طاقتور اور ہلکی وزن کی موٹریں، الیکٹرانک اور ایک کمپیوٹر پروگرام شامل کیے ہیں جو ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں یہ طے کرتے ہیں کہ بھاگنے کے دوران چیتے کی ٹانگ کو زمین پر قدم رکھنے میں کتنی توانائی درکار ہے۔

کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے روبوٹ کو آگے بڑھنےاور اپنا توازن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

روبوٹ میں نصب کمپیوٹر مختلف سینسرز سے ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ہر موٹر کو درست کمانڈ دیتا ہے۔

'روبوٹ تیار کرنے والی ایم آئی ٹی لیب کے پروفیسر سینگ بائی کم نے 'چیتا' کو روبوٹک دنیا کی فراری کار قرار دیا۔ ان کے بقول ہم نے تمام مہنگے پارٹس کو اس طرح استعمال کیا کہ یہ روبوٹ بہت زیادہ تیز رفتار ہو سکے'۔

بائی کم کے مطابق اس پروٹوٹائپ سے حقیقی دنیا میں مدد لی جا سکتی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ روبوٹ کو ایسے خطرناک ماحول میں سرچ اور رسیکو آپریشن میں استعمال کیا جا سکے گا جہاں انسانوں کو بھیجنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

کم کے مطابق اگلے دس سالوں میں ان کا ہدف یہ ہے کہ اس روبوٹ کی مدد سے جانیں بچائی جا سکیں۔

ایم آئی ٹی ریسرچ سائنس دان ہائی وان پارک نے بتایا کہ روبوٹ کے بھاگنے کے دوران توازان برقرار رکھنے کیلئے ہم ہر قدم پر اس کی ٹانگوں میں پڑنی والی توانائی جانچتے ہیں'۔

پارک نے ہی مادہ چیتا کے ہم وزن اس 31 کلو گرام روبوٹ کا پیچیدہ الگورتم لکھا ہے۔

اس منصوبہ کو امریکا کے محکمہ دفاع کی ریسرچ ایجنسی (ڈارپا) فنڈز فراہم کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں