تیونس میں 58 سال بعد جمہوری صدر منتخب

23 دسمبر 2014
سیکولر جماعت ندا تیونس کے سربراہ محمد الباجی قائد السبسی  کے صدر منتخب ہونے کے بعد ان کے حامی خوشیاں منا رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز
سیکولر جماعت ندا تیونس کے سربراہ محمد الباجی قائد السبسی کے صدر منتخب ہونے کے بعد ان کے حامی خوشیاں منا رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

تیونس: تیونس میں سیکولر جماعت ندا تیونس کے سربراہ محمد الباجی قائد السبسی صدارتی انتخاب میں باآسانی کامیابی حاصل کر ملک کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

الباجی نے ملک کے موجودہ عبوری صدر منصف مرزوقی کو شکست دی جنہوں نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے سیکولر رہنما کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔

تیونس میں اتوار کو منعقدہ صدارتی انتخابات کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق بزرگ سیاست دان الباجی قائد السبسی نے 55.68 فی صد حاصل کیے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل منصف مرزوقی نے 44.32 فی صد ووٹ حاصل کرسکے ہیں۔

تیونس میں نئے صدر کے انتخاب کے ساتھ ہی جنوری سنہ 2011ء میں سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کی اقتدار سے رخصتی کے بعد جمہوریت کی بحالی کے سفر بھی مکمل ہوگیا ہے۔

الباجی قائد السبسی کی جماعت ندا تیونس نے اکتوبر میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کی تھی۔

صدارتی انتخاب کے لیے اتوار کو پولنگ ہوئی تھی جہاں ووٹنگ کا عمل مجموعی طور پر پُرامن انداز میں مکمل ہوا اور تشدد کے محض چند واقعات ہی پیش آئے۔

مبصرین نے صدارتی انتخاب کو شفاف اور کامیاب قرار دیتے ہوئے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح 60 فیصد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

عبوری صدر منصف مرزوقی نے نومنتخب صدر الباجی کو مبارک باد دیتے ہوئے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔

پیر کو مرزوقی کی صدارتی مہم کے مینجر عدنان منصر نے اپنے فیس بُک صفحے پر لکھا ہے کہ ''ڈاکٹر منصف مرزوقی نے جناب الباجی قائد السبسی کو صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے''۔

السبسی نے مرزوقی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ تیونس کا مستقبل اتفاق رائے میں پوشیدہ ہے اور اسے بلاتفریق اپنے تمام بچوں کی ضرورت ہے۔

تیونس کے 88 سالہ نومنتخب صدر نے قومی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے عہد کای کہ وہ تمام تیونس کے صدر ہوں گے۔

مرزوقی نے انتخابی نتائج پر احتجاج کرنے والوں سے قومی اتحاد کے نام پر احتجاج ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مہم ختم ہو چکی ہے اور اب ہمیں مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے پرامن رہنے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے یہی اصول ہیں۔

امریکی صدر بارک اوباما نے الباجی کو انتخابات میں کامیابی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تیونس میں جمہوری انداز میں اقتدار کی منتقلی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔

یہ 1956 کے بعد پہلا موقع ہے کہ تیونس کے عوام نے آزادانہ اور جمہوری طریقے سے صدر کا انتخاب کیا۔

فرانس کے صدر فراینکس ہولینڈ نے بھی تیونس کے عوام کے عزم اور ذمے دارانہ رویے کی تعریف کرتے ہوئے نومنتخب صدر کو مبارکباد پیش کی۔

اس کے علاوہ پڑوسی ملک الجیریا اور مصر کے صدور نے بھی تیونس کے نومنتخب صدر کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔

واضح رہے کہ تیونس کے الیکشن کمیشن نے ابھی صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج کا اعلان نہیں کیا ہے۔

صدارتی انتخاب کے لیے 23 نومبر کو منعقدہ پہلے مرحلے کی پولنگ میں منصف مرزوقی اور ان کے مدمقابل اٹھاسی سالہ بزرگ سیاست دان الباجی قائد السبسی میں سے کوئی بھی جیت کے لیے درکار پچاس فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا۔

السبسی 39.46 فی صد ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے تھے اور منصف مرزوقی نے 33.43 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں