'پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں مسلسل اضافہ'

20 فروری 2015
انسانی اسمگلنگ کے متاثرین۔ — وائٹ سٹار/ فائل فوٹو
انسانی اسمگلنگ کے متاثرین۔ — وائٹ سٹار/ فائل فوٹو

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ 2013 میں پاکستان کے اندر سرگرم جرائم پیشہ گروہوں نے انسانی سمگلنگ کے ذریعے 927 ملین ڈالرز کمائے۔

یو این او ڈی سی کی رپورٹ Socio-Economic Impact of Human Trafficking and Migrant Smugglingمیں وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان کے اندراس غیر قانونی کاروبار میں ایک ہزار سے زائد گروہ ملوث ہیں۔

یو این او ڈی سی کے نمائندہ سیزر گوڈیس نے رپورٹ متعارف کراتے ہوئے بتایا کہ جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطی میں پایا جانے والا سیاسی عدم استحکام ایسے گروہوں کو 'پھلنے پھولنے' کا موقع فراہم کر رہا ہے۔

رپورٹ میں درج اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2007 میں ان جرائم پیشہ گروہوں کا منافع 797 ملین ڈالرز سے مسلسل بڑھ کر2013 میں 927ملین ڈالرز تک پہنچ گیا۔

رپورٹ کے مطابق، 2013 سے 2007 کے دوران پاکستان میں یہ غیر قانونی کاروبار فروغ پاتا رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقررہ سمگلنگ راستوں کا تعلق بڑھتی دہشت گردی سے جوڑا جا سکتا ہے کیونکہ یہ راستے منشیات اور شدت پسند وں کی آمدو رفت کیلئے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔

یو این کی اس تحقیقی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر 'غیر قانونی ہجرت'صوبہ پنجاب بالخصوص گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور سیالکوٹ سے ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ انسانی سمگلنگ کے ممکنہ شکار زیادہ تر گوادر، کوئٹہ اور تربیت کے سرحدی علاقوں میں پکڑے جاتے ہیں۔

ماضی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ جلا وطن ہونے والے زیادہ تر پاکستانی عمان کے سمندری جبکہ ترکی اور اسپین کے ہوائی راستے ملک واپس پہنچتے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق انسانی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے بڑے راستے کچھ یوں ہیں۔

پاکستان سے متحدہ عرب امارات براستہ ایران، عمان۔

پاکستان سے یونان براستہ ایران ترکی۔

پاکستان سے اسپین براستہ مشرق وسطی اور مغربی افریقی ممالک۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saajid Feb 20, 2015 11:37pm
پاکستان میں بھی اکثریت آبادی غربت کی لائن سے نیچے کی زندگی گزار رہی ہے۔ ان میں سے اکثر، بے روزگاری، ناانصافی، بنیادی حقوق کا عدم تحفظ ، دہشت گردی اور کئی دیگر مسائل سے چھٹکارا پانے کے لیے لوگ بیرون ممالک جانے کے لیے ایسے گروہ کا شکار بن جاتے ہیں جو انسانی سمگلنگ کے دھندے میں فعال ہوتے ہیں اور ان میں بچوں اور عورتوں کا شمار زیادہ ہوتا ہے - یہ گروہ بیرون ملک بھیجنے کا لالچ دے کر نہ صرف انکی پونجی لوٹنے کے علاوہ انکو جرم و گناہ کی دلدل میں پھنسا دیتے ہیں جس سے بعد ازاں انکا نکلنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہوجاتا ہے۔ اسکو جدید دور کی غلامی سے بھی منسوب کیا جا سکتا ہے۔ جعل سازی، جھوٹے بیانات غلط بیانی کرے تو یہ بدعنوانی کا ارتکاب ہوگا اور بد عنوانی یا جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے۔ قرآن حکیم میں جھوٹ کی مذمت:ارشاد خدا وندی ہے۔ فی قلوبھم مرض فزادھم اللّٰہ مرضا۔ ولھم عذاب الیم بما کانوا یکذبون”ان کے دلوں میں مرض ہے تو اللہ نے ان کے مرض میں اضافہ کر دیا ۔اور ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔“