عمران اور پرویز خٹک کی متضاد حکمت عملی؟

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق — آئی این پی فوٹو
پی ٹی آئی سربراہ عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق — آئی این پی فوٹو

پشاور : پاکستان تحریک انصاف سینیٹ انتخابات سے ایک روز قبل اس وقت کافی فکرمند نظر آئی جب عمران خان اور پارٹی کے خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے جمعرات کو انتخابی شرمندگی سے بچنے کے لیے ایک دوسرے سے بالکل مختلف حکمت عملی کو اپنانا پسند کیا۔

بدھ کو پشاور میں اتحادی جماعتوں اور پارٹی اراکین اسمبلی کے ایک اجلاس کے بعد عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی کا کے پی اسمبلی میں کسی اپوزیشن جماعت سے کوئی اتحاد نہیں۔

انہوں نے اپنی پارٹی کے اراکین کی جانب سے آزاد یا اپوزیشن امیدواروں کو ووٹ دیئے جانے پر صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی دھمکی بھی دی۔

اس دھمکی کے بعد الجھن میں مبتلا کچھ پی ٹی آئی اراکین نے ڈان سے رابطہ کیا کیونکہ رپورٹس کے مطابق پرویز خٹک دو اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ نواز اور قومی وطن پارٹی سے ' انتخابی مفاہمت' کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ قومی وطن پارٹی کو پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سے 2013 میں کرپشن الزامات کے بعد نکال باہر کیا گیا تھا۔

ایک جانب اطلاعات کے مطابق پرویز خٹک پردے کے پیچھے مسلم لیگ ن اور قومی وطن پارٹی سے رابطے میں ہیں تاکہ سینیٹ انتخابات کے لیے ملکر ایک اتحاد بنایا جاسکے، وہیں دوسری جانب عمران خان کا اعلان وزیراعلیٰ کی سیاسی فعالیت کی مخالفت کی کوشش نظر آتا ہے۔

عمران خان نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا " ہم منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے (اسمبلی تحلیل کرنے سمیت)"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں موجودہ صورتحال میں نواز لیگ اور قومی وطن پارٹی کے ووٹوں کی ضرورت نہیں۔

ن لیگ کے ایک سنیئر رہنماءنے ڈان کو بتایا کہ پرویز خٹک نے مسلم لیگی رہنماﺅں سے منگل کی شب رابطہ کیا تھا تاکہ سینیٹ انتخابات کے لیے ایک انتخابی اتحاد تشکیل دیا جاسکے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے قومی وطن پارٹی کے ایک اہم رہنماءسے بھی ملاقات کی اور دونوں نے ن لیگ کے صوبے میں ایک اہم رہنماءسے فون پر بات چیت بھی کی تاکہ انتخابی مفاہمت تک پہنچا جاسکے۔

پی ٹی آئی کے تین اراکین اسمبلی نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے منگل کو دو اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرکے 93 ووٹوں پر مشتمل اتحاد کو تشکیل دیا۔

ایک پی ٹی آئی رکن کا کہنا تھا " یہ کافی عجیب ہے کہ ایک طرف عمران خان کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اراکین صرف ان امیدواروں کو ووٹ دیں جنھیں اتحادی حکومت نے مشترکہ طور پر نامزد کیا ہے وہیں پرویز خٹک نواز لیگ اور قومی وطن پارٹی سے خفیہ ملاقاتیں کرکے پولنگ کے دن کے لیے ایک مشترکہ منصوبے کو بنارہے ہیں"۔

اپوزیشن کے اراکین نے بتایا کہ وہ پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے اپوزیشن جماعتون سے انتخابی اتحاد کو مسترد کیے جانے پر پریشانی کے شکار ہیں۔

ن لیگی رہنماءنے کہا " ہم عمران خان کے بیان پر کچھ نہیں کہہ سکتے، ان کے وزیراعلیٰ نے ہم سے قومی وطن پارٹی کے ذریعے رابطہ کیا تھا"۔

پریس کانفرنس کے دورنا عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومتی اراکین اسمبلی پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کو ہی ووٹ دیں گے۔

بدھ کو سینیٹ انتخابات کی تیاریوں کے موقع پر پی ٹی آئی نے مایوسی کی واضح علامات کا اظہار کیا۔

کے پی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کے ناراض رکن جاوید نسیم کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ اقدام بظاہر ان تیس کے قریب پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو ایک مضبوط پیغام بھیجنا لگتا تھا جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ کچھ دولت مند آزاد امیدواروں کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ دے سکتے ہیں۔

عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا " نواز لیگ، پی پی پی، جے یو آئی ف اور قومی وطن پارٹی انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی ذمہ دار ہیں"۔

صوبائی اسمبلی میں 56 اراکین کے ساتھ سب سے بڑے گروپ کی حیثیت سے پی ٹی آئی کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ کافی تعداد میں ایم پی ایز کی جانب سے پی ٹی آئی سے ہٹ کر امیدواروں کو ووٹ دیئے جانے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔

عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف پر ووٹوں کی خریداری کے کلچر کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر نواز لیگ 22 ویں ترمیم کا بل پیش کرتی تو پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس جانے کے لیے تیار تھی کیونکہ اس سے سینیٹ انتخابات میں اوپن ووٹنگ کا راستہ کھلتا۔

انہوں نے کہا "نواز شریف نے مجوزہ بل پیش نہ کرکے ایک ڈراما کیا ہے"۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان اوپن ووٹنگ پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ وہ دولت بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سیاست کے لیے اسلام کا نام استعمال کررہے ہیں مگر ساتھ ساتھ ہارس ٹریڈنگ کو بھی جائز بتا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں