پولیو مہم، خیبرپختونخوا کی حکمت عملی کامیاب

06 مارچ 2015
پولیو مہم کا ایک سائن— اے ایف پی فائل فوٹو
پولیو مہم کا ایک سائن— اے ایف پی فائل فوٹو

پشاور : خیبرپختونخواہ کے محکمہ صحت کی جانب سے بارہ سو والدین اور سرپرستوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد گزشتہ ہفتے انسداد پولیو مہم صحت کا اتحاد کے پہلے راﺅنڈ کے دوران پولیو ویکسین لینے سے انکار کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

بچوں کو ویکسین کے عمل سے گزارنے سے انکار پر پشاور کے 471 اور نوشہرہ کے 41 افراد کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

انہیں اس وقت رہا کیا گیا جب انہوں نے ایک حلف نامہ جمع کرایا کہ وہ اب پولیو مہم کی مخالف نہیں کریں گے، یہ پہلی بار ہے کہ انتظامیہ کی حمایت سے کسی ویکسین پروگرام میں بچوں کو قطرے پلانے کی بہت زیادہ بلند شرح سامنے آئی۔

ذرائع کے مطابق والدین کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنا حکومتی پالیسی کا حصہ نہیں تھا اور ایسا کوئی قانون بھی نہیں کہ بچوں کو ویکسینیشن کے عمل سے گزارنا والدین پر لازمی ہے مگر یہ اقدام ان بچوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا جو گزشتہ دو سے چار برسوں کے دوران ویکسین کے عمل سے نہیں گزرے تھے اور ان میں معذوری کا خطرہ موجود تھا۔

فروری میں صرف 23 ہزار انکار کے واقعات ریکارڈ ہوئے جبکہ یہ تعداد جنوری میں 47 ہزار تھی۔

اگر صحت کا اتحاد پروگرام کی موجودہ رفتار کو اگلے مراحل میں برقرار رکھا گیا تو والدین کے انکار کے واقعات کو کور کیا جاسکتا ہے۔

خیبرپختونخوا کو تمام بچوں کی ویکسینیشن کے مشکل ٹاسک کا سامنا ہے کیونکہ چالیس سے 45 ہزار بچے مہم تاحال مہم کے دوران ویکسین تک رسائی سے مھروم رہے جبکہ پچاس لاکھ بچوں کو اس عمل سے گزارا گیا۔

چیف سیکرٹری نے تمام ڈویژنز کے کمشنرز کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں پولیو مہم کی سربراہی کریں اور ماہانہ بنیاد پر رپورٹس جمع کرائیں۔

صوبے میں انساد پولیو مہمات سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ جو والدن ویکسینیشن سے انکار کرتے ہیں وہ نہ صرف اپنے بچوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ ویکسین کے عمل سے گزرنے والے بچوں کے لیے بھی خطرے کا باعث بنتے ہیں۔

صرف اتنظامی ہی نہیں بلکہ یونین کونسلز کی سطح پر مکمل سیاسی حمایت والدین کو ویکسین کے حوالے سے قائل کرنے میں اہم ثابت ہوئی ہے۔

یونین کونسلز کی سطح پر کمیٹیاں ضلعی حکام، ہیلتھ حکام اور مقامی بزرگوں پر مشتمل ہیں جنھوں نے شدت سے انکار کرنے والے والدین کے گھر جاکر انہیں ویکسین کے لیے قائل کیا۔

مقامی علماءبھی کمیٹی اراکین کے ہمراہ انکاری خاندانوں کے گھروں پر قائل کرنے کے لیے گئے تاکہ انہیں اسلام کی روشنی میں بچوں کو ویکسین دینے کے لیے تیار کرسکیں۔

صوبے میں 1994 کے بعد سے اب تک سینکڑوں پولیو مہمات کا انعقاد ہوچکا ہے مگر والدین کے انکار پر مہموں میں شامل رضاکاروں کے پاس انہیں بچوں کو ویکسین کے عمل سے گزارنے کے لیے مجبور کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

محکمہ صحت اور امدادی ادارے انکار کے واقعات پر متفکر تھے اور اس مرض پر قابو پانا چاہتے تھے کیونکہ لوگوں کو اس کے باعث سفری پابندیوں کا سامنا ہے۔

بل ملینڈا گیٹس فاﺅنڈز انسداد پولیو مہم میں حکومتی شراکت دار ہے اور بل گیٹس نے حال ہی میں پی ٹی آئی چیئرمین کو فون کرکے ان کے اقدامات کو سراہا اور توقع کا اظہار کیا کہ یہ مرض کے خاتمے کا بہترین طریقہ کار ہے۔

تین روزہ انسداد پولیو مہم سولہ مارچ سے شروع ہو رہی ہے اور صوبائی حکومت نے انکاری والدین کو گرفتار کرنے کی منصوبہ بندی تیار کرلی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں