کینیا: صومالی عسکریت پسندوں کے حملے میں147 طلبہ ہلاک

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2015
گریسا: طبی عملہ زخمی خاتون کی مدد کرتے ہوئے۔ — اے ایف پی
گریسا: طبی عملہ زخمی خاتون کی مدد کرتے ہوئے۔ — اے ایف پی

گریسا: کینیا کی ایک یونیورسٹی پر پڑوسی ملک صومالیہ میں سرگرم عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے طالب علموں کی تعداد 147 ہو گئی۔

کینیا کے قومی ڈیزاسٹر آپریشنز سینٹر نے ایک جاری بیان میں 147 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گریسا یونیورسٹی کالج میں فوج کا آپریشن مکمل ہو چکا ہے۔

مسلح نقاب پوش حملہ آوروں نے جمعرات کو صومالیہ سرحد کے قریب کینیا کے شمال مشرقی شہر گریسا میں ایک یونیورسٹی میں سوتے ہوئے طالب علموں پر دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی۔

عسکریت پسندوں نے حملےسے پہلے مسلمان طالب علموں کو علیحدہ کرتے ہوئے عیسائی اور دیگرکو یرغمال بنایا۔

تقریباً16 گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے میں کم از کم 79 افراد زخمی بھی ہوئے۔

حملے کے آخری گھنٹے میں کینیا کے فوجیوں نے ہاسٹل میں چھپے حملہ آوروں پر دھاوا بول دیا۔

اس سے پہلے، کینیا کے وزیر داخلہ نے 1988 نیروبی میں امریکی سفارت خانے پر القاعدہ کے حملے میں 213 ہلاکتوں کے بعد اسے سب سے جان لیوا واقعہ قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ سیکورٹی فورسز علاقے کی صفائی کر رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینیا کی فوج کی جوابی کارروائی میں چار عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 90 فیصدحملے کو ختم کیا جا چکا ہے اور ہم چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور فوجی کیمپس کی تلاشی لے رہے ہیں کیونکہ ہمیں حملہ آوروں کی تعداد معلوم نہیں۔

القاعدہ سے جڑے شباب گروپ نے رات گئے ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

شباب کے ترجمان شیخ علی محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے غیر مسلموں کویرغمال بنایا اور ان کا مشن 'شباب کے مخالفین کو ختم کرنا ہے'۔

ترجمان نے افریقی یونین ملٹری مشن میں شامل کینیا کے ہزاروں فوجیوں کی صومالیہ میں موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کینیا اس وقت صومالیہ سے جنگ کر رہا ہے۔اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں