سبین محمود سپرد خاک، قتل کا مقدمہ درج،امریکا کی مذمت

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2015
ڈائریکٹر دی سیکنڈ فلور (ٹی ٹو ایف) سبین محمود—۔فوٹو/ وائٹ اسٹار
ڈائریکٹر دی سیکنڈ فلور (ٹی ٹو ایف) سبین محمود—۔فوٹو/ وائٹ اسٹار
سبین محمود کے قتل کے بعد ان کی گاڑی میں موجود چپلوں کا ایک جوڑا—۔فوٹو/ رائٹرز
سبین محمود کے قتل کے بعد ان کی گاڑی میں موجود چپلوں کا ایک جوڑا—۔فوٹو/ رائٹرز
پولیس اہلکار سبین محمود کے قتل کے بعد شواہد اکٹھے کر رہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
پولیس اہلکار سبین محمود کے قتل کے بعد شواہد اکٹھے کر رہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز

کراچی : معروف سماجی کارکن سبین محمود جنھیں گزشتہ شب فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا، کو سپرد خاک کردیا گیا۔

سبین محمود کی کی والدہ کی خواہش پر دی سیکنڈ فلور (ٹی ایف ٹو) میں تعزیتی تقریب سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوئی جس کے بعد ڈیفینس ہاﺅس اتھارٹی (ڈی ایچ اے ) آفیس فیز ون سے ملحقہ مسجد مصطفیٰ میں پانچ بج کر 15 منٹ پر نماز جنازہ ادا کی گئی۔

خیال رہے کہ سبین محمود کو کراچی میں نامعلوم افراد نے جمعے کے روز فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

سبین اپنی والدہ کے ساتھ رات 9 بجے گھر کے لیے نکلی تھیں کہ راستے میں ان پر فائرنگ کی گئی۔ وہ ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق سبین کو پانچ گولیاں لگیں۔ ان کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعے میں ان کی والدہ بھی زخمی ہوہیں جنہیں نیشنل میڈیکل سینٹر میں طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں آغا خان ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

جبکہ پولیس نے سبین کی گاڑی تحویل میں لے کر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ سبین بلوچستان میں گمشدہ افراد سے متعلق ایک سیمنار کے بعد گھر واپس لوٹ رہی تھیں کہ یہ واقعہ پیش آیا۔

اس سیمنار میں گمشدہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم ماما قدیر کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

سبین محمود ٹی ٹوفاونڈیشن کی ڈائریکٹر کے علاوہ سول سوسائٹی کی سرگرم کارکن بھی تھیں۔

سبین محمود
سبین محمود

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سبین محمود کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔

جبکہ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں ایک اسپیشل ٹیم بھی تشکیل دے دی۔

سبین محمود کے قتل کا مقدمہ درج

سبین محمود کے قتل کا مقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ سبین محمود کی والدہ مہناز کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

دوسری جانب پولیس نے سبین محمود قتل کیس کی ابتدائی رپورٹ بھی تیار کرلی ہے۔

رپورٹ میں پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سبین لاپتہ افراد پر کام کر رہی تھیں، آخری ٹوئیٹ بھی بلوچستان کے لاپتہ افراد کے حؤالے سے کام کرنے والے ماما قدیر سے متعلق کیا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبین ان 9 صحافیوں میں شامل تھیں جو کالعدم تنظیم کے نشانے پر تھے، سبین کو 6 ماہ سے دھمکیاں مل رہی تھیں، جس کی آخری رپورٹ 22 اپریل کو ملی تھی۔

سبین محمود کی فیس بک پر موجود ایک ویڈیو
سبین محمود کی فیس بک پر موجود ایک ویڈیو
مزید کہا گیا ہے کہ سبین محمود پر دو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی، فائرنگ سے قبل 4 ملزمان نے سبین محمود کا سفید گاڑی میں تعاقب کیا۔

پولیس کے مطابق سبین محمود پر حملے میں 9 ایم ایم پستول استعمال کیا گیا۔

امریکا کی مذمت

کراچی میں سماجی کارکن سبین محمود کے قتل پر امریکا ںے بھی مذمت کا اظہار کیا ہے۔

امریکی سفارتخانہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سبین محمود پاکستان کی ایک باہمت آواز تھی،ان کی موت پاکستان کا ایک بڑا نقصان ہے۔

قتل کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کے تعزیتی پیغامات

تبصرے (5) بند ہیں

irshad Apr 25, 2015 09:18am
nice lady
Muhammad Faheem Safdar Apr 25, 2015 10:18am
What else can we expect from this incompetent Government, especially the provincial Government of Sindh and our agencies which have been failing constantly in protecting its citizen.
Mansoor Ali Shaikh Apr 25, 2015 04:25pm
’چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے‘
Muhammad Bilal Ullah Ch Apr 25, 2015 06:38pm
May her soul rest in peace and blessings of Holy Prophet PBUH be with her.
Ahmad Apr 26, 2015 03:44pm
Let there be dark and there was dark Ahmad Mubarak