'غدار' این جی اوز سے تفتیش ہوگی

ایک پولیس اہلکار این جی او سیو دی چلڈرن کے دفتر کے باہر کھڑا ہے جسے اسلام آباد میں انتظامیہ کے حکم پر 11 جون کو سیل کردیا گیا— اے ایف پی فوٹو
ایک پولیس اہلکار این جی او سیو دی چلڈرن کے دفتر کے باہر کھڑا ہے جسے اسلام آباد میں انتظامیہ کے حکم پر 11 جون کو سیل کردیا گیا— اے ایف پی فوٹو

ٹیکسلا/ اسلام آباد : ملک میں کام کرنے والے بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں (آئی این جی اوز) سے ڈیل کرنے سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منگل کو ہوگا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ہفتہ کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا۔

منگل کو ہونے والے اجلاس میں داخلہ، خارجہ امور، خزانہ اور اقتصادی امور ڈویژن کی وزارتوں کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے حکام بھی شرکت کریں گے۔

بعد ازاں ٹیکسلا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے آئی این جی اوز کے حوالے سے حکومتی منصوبوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت سے پہلے اسکروٹنی کی تین تہوں سے گزرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومتی پالیسی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان ی سرگرمیاں انہی مقاصد تک محدود رکھا جاسکے جس کے لیے وہ رجسٹر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مخصوص ادارے اپنی قانونی حدود سے باہر نکل کر کام کررہی ہیں اور اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئے " ہم کسی این جی او پر پابندی نہیں لگانا چاہتے تاہم انہیں ضابطہ اخلاق اور اپنے رجسٹریشن کے چارٹر کا احترام کرنا چاہئے"۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ این جی اوز جو بغیر رجسٹریشن کے ملک میں کام کررہی ہیں انہیں قوانین کے اندر لانا ہوگا اور جو ادارے " قومی مفادات کے خالف " سرگرمیوں میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سیکیورٹی اداروں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کارروائی ہوگی۔

ہندوستان کے جارحانہ بیانات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کسی بھی کارروائی پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ اپنی سیکیورٹی کو لاحق کسی بھی چیلنج کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سول و عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ عام عوام بھی دشمنوں کے خلاف متحد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام قونی شناختی کارڈز جو غیر پاکستانیون کو " فروخت" کیے گئے آئندہ چند ہفتون کے دوران بلاک کیے جائیں گے اور ان کارڈز کے اجراءمیں ملوث افراد کو قانونی کارروائی کا سامنا ہوگا۔

کراچی کی صورتحال : وزیر داخخلہ نے کہا کہ ہڑتالیں مسائل کا مناسب حل نہیں جبکہ حکومت کراچی کے امن کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک جمہوری معاشرے میں دھرنوں یا ہڑتالوں کی بجائے اسمبلیاں مسائل کو اٹھانے کا مناسب فورم ہوتی ہیں۔

انہوں نے ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتون کو وزیراعظم کی جانب سے جمعہ کو سامنے آنے والے بیان کو غلط انداز سے پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سیاست کراچی کے امن کے لیے ٹھیک نہیں۔

ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے وزیراعظم سے معذرت کے مطالبے پر تبصرہ کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان میں خوشحالی اس وقت ممکن ہے جب کراچی میں امن قائم ہوجائے اور وہ الطاف حسین اور ان کی جماعت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہر میں امن کے قیام کے لیے حکومتی اقدامات کی حمایت کریں " کراچی کا امن آپ بھی کی بھی ذمہ داری ہے"۔

انہوں نے ڈائریکٹر جنرل سندھ کے ایک بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ کو درست تناظر سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ڈی جی رینجرز سندھ نے ایک ورکنگ پیپر کا حوالہ دیا تھا کہ کس طرح کراچی میں امن و امان بہتر بنایا جاسکتا ہے اور جب انہوں نے کہا کہ کراچی سے سالانہ 230 ارب روپے مجرمانہ سرگرمیوں سے کمائے جارہے ہیں جن میں سے بیشتر کو ایک مخصوص سیاسی جماعت کی سرپرستی حاصل ہے اور اس رقم کا ایک حصہ ملک بھر میں دہشتگردی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jun 14, 2015 01:29pm
اس کا معیار کیا ہے؟
Yusuf Awan Jun 14, 2015 04:36pm
good step!