قصور: حسین خان والا گاؤں میں سینکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، بھتہ وصولی، دھمکانے اور اس دوران ان کی ویڈیوز بنانے پر گنڈا سنگھ پولیس نے 15 افراد کو مقدمے میں نامزد کرکے 3 کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے مطابق مذکورہ گینگ 2009ء سے دیہاتیوں سے لاکھوں روپے بھتہ اور زیورات وصول کررہا ہے جبکہ اس دوران کم عمر لڑکوں سے زیادتی اور لڑکیوں سے ریپ کی ویڈیوز بھی بناتا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق گاؤں کے تمام افراد اس حوالے سے آگاہ ہیں تاہم گینگ کے ملزمان کے اعلیٰ سطح پر تعلقات کے وجہ سے پولیس کو رپورٹ کرنے کی ہمت نہیں کرسکے۔

ضلع شیخوپورہ کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) صاحبزادہ شہزاد سلطان نے گذشتہ روز گنڈا سنگھ پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔

متاثرہ خاندانوں کی شکایت پر پولیس نے واقعات کے حوالے سے 4 ایف آئی آر درج کرلی ہیں جبکہ اکثر متاثرہ خاندان اپنے ساتھ پیش آنے والے ان واقعات پر بات چیت کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔

گاؤں والوں کے مطابق ایک سال قبل ایک خاتون نے اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی رپورٹ گنڈا سنگھ پولیس اسٹیشن میں درج کروائی تھی تاہم اسے مصالحت کرنے پر مجبور کردیا گیا۔

تاہم ایک سیاسی شخصیت کی جانب سے گاؤں والوں کی حوصلہ آفزائی کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔

گنڈا سنگھ پولیس کی جانب سے 15 ملزمان کے خلاف پاکستان کورٹ پینل کی دفعہ 377، 384، 385 اور 506 کے تحت 3 مقدمات درج کیے گئے ہیں، ان مقدمات میں نامزد پانچ ملزمان سرکاری ملازمین ہیں، جنھوں نے گرفتاری سے قبل ضمانت بھی حاصل کرلی ہے۔

ملزمان کے خلاف درج کی جانے والی ایک ایف آئی آر کے مطابق ایک درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے کو ملزمان 2011ء میں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اسے نشہ آور چیز پلا کر اس کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ ایک شخص اس دوران ویڈیو بھی بناتا رہا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے اس کے بیٹے کی ویڈیو جاری نہ کرنے کے عوض اس سے 2011ء سے اب تک مختلف حصوں میں 20 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا ہے۔

درخواست گزار نے مزید دعویٰ کیا کہ ملزمان نے سینکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں کو زیادتی بنا کر ان کے خاندانوں سے پیسے وصول کیے ہیں جس کے نتیجے میں گاؤں والے مجبور ہوگئے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کے لیے دوسرے علاقوں میں بھیج دیں۔

ایک اور درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اس کے 15 سالہ بھائی کو ملزمان نے 15 ماہ قبل زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اس سے گھر کے زیورات چوری کروائے۔

اس کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی ملزمان کو گھر سے چرا کر اب تک 5 تولے سونا دے چکا ہے جس کی مالیت 5 لاکھ روپے بنتی ہے۔

ملزمان نے ناصرف حسین خان والا گاؤں کو نشانہ بنایا ہے بلکہ اس کے اطراف کے علاقوں میں بھی لڑکوں اور لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی ویڈیو بنائی گئی ہے۔

گذشتہ ہفتے مختلف گاؤں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے گنڈا سنگھ پولیس اسٹیشن کے سامنے مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے ان کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی اور ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) رائے بابر سعید کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں