مریخ پر بہتے پانی کے ٹھوس شواہد

28 ستمبر 2015
مریخ کی چٹانی ڈھلوانیں — فوٹو بشکریہ ناسا
مریخ کی چٹانی ڈھلوانیں — فوٹو بشکریہ ناسا

امریکی خلائی ادارے ناسا نے مریخ کی سطح پر بہتے پانی کے ٹھوس شواہد ملنے کا اعلان کیا ہے۔

ناسا کی جانب سے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران محقق لیوجنڈرا اوجھا نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زمین کے بعد اب مریخ نظام شمسی کا واحد سیارہ ہے جس کی سطح پر پانی کے بہنے کے شواہد ملے ہیں۔

دیگر سیاروں میں سطح کے نیچے سمندروں یا فضاء میں بخارات تو موجود ہیں مگر مریخ واحد جگہ ہے جہاں سے ٹھوس شواہد ملے ہیں کہ اس کی بالائی سطح پر پانی بہتا ہے۔

اس تحقیق پر گزشتہ سال اپریل سے کام جاری تھا جب سائنسدانوں نے کریوسٹی روور کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ بات نوٹ کی تھی کہ سرخ سیارے پر بہتے پانی کے لیے موسمی مواقع موجود ہیں۔

اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمک کی چند اقسام کی موجودگی کی وجہ سے مریخ پر پانی کے ابلنے کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے یہ پانی سیال شکل میں موجود ہے۔

سائنسدانوں کے بقول اس سیارے کا درجہ حرارت سیال برکلوریٹ ملے پانی کے لیے سرما اور بہار کے دنوں کے لیے ٹھیک ہے۔

اب پیر کو جریدے نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کے دوسرے گروپ نے پرانی تحقیق کو ایک قدم مزید آگے بڑھایا ہے اور انہوں نے دریافت کیا ہے کہ برکلوریٹ کی مریخ میں بہتات ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ ان میں نمی موجود ہے۔

محقق اوجھا کے مطابق ہم نے مریخ کے ایسے مقامات کو دیکھا جہاں ہمارے خیال میں پانی کی موجودگی ہوسکتی تھی اور نتائج سے وہاں برکلوریٹ کیمیکل دریافت ہوا۔

تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ مریخ کی چٹانی ڈھلوانوں پر پانی بہتا ہوگا مگر اس پانی کی موجودگی کو ثابت کرنے کے لیے مزید کام کیے جانے کی ضرورت ہے۔

اگر وہاں نمک کی اس قسم کے نتیجے میں پانی کے تشکیل پانے کی تصدیق ہوئی تو وہ محض بیس ڈگری درجہ حرارت پر بھی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے مگر اس سے مریخ میں ایسے مقامات پیدا ہوسکتے ہیں جہاں جراثیمی زندگی بچ سکے اور تھیوری کے لحاظ سے یہ مریخ کے مشن پر جانے والے خلاءبازوں کے بھی کام آسکتا ہے۔

اوجھا کے مطابق اگر ہم کبھی وہاں جاسکیں تو ہوسکتا ہے کہ ہم اسے استعمال کرسکیں، یہ سننے میں تو کسی سائنس فکشن فلم کا حصہ لگتا ہے مگر سو برسوں یا اس سے زائد عرصے میں یہ حقیقت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں