'دلیپ کمار خفیہ مشن پر 2 بار پاکستان آئے'

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2015
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری بولی وڈ اداکار دلیپ کمار کو اپنی کتاب پیش کرتے ہوئے —فوٹو/ ڈان
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری بولی وڈ اداکار دلیپ کمار کو اپنی کتاب پیش کرتے ہوئے —فوٹو/ ڈان

نئی دہلی: ممبئی میں گزشتہ دنوں ہونے والے پاکستان مخالف مظاہروں کے بعد پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے دلیپ کمار سے ملاقات کی اور کہا کہ ہندوستانی فلموں کے نامور اداکار کو بھی ماضی میں کئی بار شیو سینا کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان امن کی کوششوں میں ان کا کردار بے مثال ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ بولی وڈ اداکار نے ہندوستانی حکومت کی جانب سے 2 بار پاکستان کا خفیہ دورہ کیا ہے۔

ڈان سے فون پر بات کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری ںے کہا کہ ’پیر کو میرے خلاف ہونے والے مظاہرے کے بعد میں نے بہتر سمجھا کہ میں ہمارے اہم محسن (دلیپ کمار) سے ملاقات کروں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے مہاتما گاندھی کے پیروکار سے ان کے سابق گھر مانی بھون میں ملاقات کی۔ اس کے بعد میں نے جناح ہاؤس کا دورہ کیا اور یہ دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا کہ وہ انتہائی خراب حالت میں ہے جبکہ اسے ممبئی میں پاکستان کا قونسلیٹ بنایا جاسکتا ہے۔‘

خورشید محمود شاہ قصوری کا کہنا تھا کہ ’دلیپ کمار کی اہلیہ سائرہ بانو نے مجھے بتایا کہ دلیپ کمار 2 بار خفیہ مشن پر پاکستان جاچکے ہیں۔ وہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے گئے تھے۔‘

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ نے بتایا کہ دلیپ کمار کا ایک دورہ ضیاء الحق کے دور حکومت میں ہوا تھا جبکہ دوسرا دورہ حال ہی میں ہوا ہے۔

خورشید محمود قصوری نے اپنی کتاب Neither a Hawk nor a Dove: An Insider’s Account of Pakistan’s Foreign Policy میں تحریر کیا ہے کہ ہندوستان کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اپنے دور حکومت میں پاکستانی ہم منصب میاں نواز شریف کو کہا تھا کہ وہ کسی وقت نواز شریف کے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’ 1999 میں ہونے والی کارگل جنگ کے دوران، نواز شریف اُس وقت حیران رہ گئے جب یوسف خان عرف دلیپ کمار نے ان سے کہا کہ ہم آپ کی جانب سے اس بات کی بالکل توقع نہیں رکھتے تھے، کیونکہ آپ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن کے حمایتی ہیں۔‘

خورشید محمود قصوری کے مطابق دلیپ کمار کا کہنا تھا کہ ’میں ایک ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی صورت میں ہندوستان میں رہنے والے مسلمان خود کو انتہائی غیر محفوظ محسوس کریں گے اور انھیں اپنے گھربار چھوڑنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا، برائے مہربانی اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کریں۔‘

یاد رہے کہ 90 سالہ یوسف خان عرف دلیپ کمار پشاور کے ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ’اگر انھیں دونوں ملکوں کے درمیان سب سے زیادہ بااثر ثقافتی رابطہ کار کہا جائے تو یہ مبالغہ آرائی نہیں ہوگی. انہوں نے ہندو مسلم اتحاد اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے لیے کئی بار کوششیں کیں ہیں. وہ ایک عظیم اداکار ہونے کے علاوہ امن کا افسانوی کردار بھی ہے.‘

خیال رہے کہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی ممبئی میں تقریب رونمائی سے محض چند گھنٹے قبل تقریب کے آرگنائزر سدھیندرا کلکرنی پر سیاہ رنگ کے پینٹ سے حملہ کردیا گیا تھا۔

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما لال کرشن ایڈوانی کے انتہائی مشکور ہیں جنھوں نے انتہا پسند ہندو جماعت شیو سینا کی جانب سے سدھیندرا کلکرنی پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک میں عدم برداشت کا ذمہ دار قرار دیا۔

گزشتہ روز خورشید محمود قصوری نے ممبئی میں کہا تھا کہ 'ایڈوانی نے ان کو فون کرکے دونوں ممالک کے درمیان امن کے قیام کے مشن کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔'

تبصرے (0) بند ہیں